intelligent086
03-20-2015, 09:53 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/12514_49525969.jpg
نصرت شبنم
عام طور پر اپنی نیند کے بارے میں ہمیں فکر کرنے کی ضرورت کم ہی پڑتی ہے کیونکہ یہ زندگی کے معمول کا ایک حصہ ہوتی ہے۔تاہم طبی ماہرین بالغان کو رات میں چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کا مشورہ دیتے ہیں اور نیند کی کمی کو صحت کے مسائل کے ساتھ منسلک کرتے ہیں لیکن، نئی تحقیق میں ماہرین نے نیند کی زیادتی کو جسمانی اور دماغی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ بتایا ہے۔برطانوی محققین نے لمبی نیند کو فالج کے ساتھ منسلک کیا ہے اور بتایا ہے کہ 8 گھنٹے سے زیادہ سونے سے فالج کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دماغ کو سنگین نقصان پہنچتا ہے۔برطانیہ کی معروف درسگاہیں ’’یونیورسٹی آف کیمبرج‘‘اور ’’واروک یونیورسٹی‘‘ کے محققین نے نیند کے دورانیہ اور اسٹروک کے خطرے کے درمیان تعلق تلاش کر لیا ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ لمبی نیند کے پیٹرن اور فالج کے خطرے میں اضافہ کے درمیان واضح تعلق ہے لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے اس وقت تک یہ واضح نہیں ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جو لوگ رات میں 8 گھنٹے سے زیادہ سوتے تھے ان میں 10 برس کے عرصے کے دوران 46 فی صد فالج کے خطرے میں اضافہ ہوا ایسے لوگوں کے مقابلے میں جو رات میں 6 سے 8 گھنٹے سوتے تھے۔ یہ مطالعہ ’’میڈیکل جرنل نیورولوجی‘‘ میں شائع ہوا ہے، جس میں محققین نے 42 سے 81 برس کے درمیانی عمر کے تقریبا 10,000 بالغان کے معمول کے سونے کے طریقوں کا تجزیہ کیا ہے اورنیند کی مقدار اور اگلے دس برسوں کے دوران فالج کا شکار ہونے والے شرکاء کی تعدادکے درمیان تعلق تلاش کیا ہے۔ دس سالہ مطالعے کے دوران 346 شرکاء نے فالج کا سامنا کیا علاوہ ازیں ،محققین نے نیند کے پچھلے مطالعوں کے نتائج کو بھی اپنے تجزیہ میں شامل کیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ سونے سے فالج کے خطرے میں 45 فی صد اضافہ ہوا۔مطالعے کے شرکاء میں سے ہر 10 میں سے 7 نے بتایا کہ وہ چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند لیتے ہیں اسی طرح ہر 10میں سے 1 نے بتایا کہ وہ آٹھ گھنٹے سے زائد نیند پوری کرتے ہیں۔چھ گھنٹے سے کم سونے کی عادت رکھنے والوں کی تعداد کم رہی جن میں زیادہ تر بڑی عمر کے افراد اور خواتین شامل تھیں۔ تحقیق کاروں نے فالج کے دیگر عوامل مثلاً :عمر، بلند فشار خون، قلبی مسائل کو نتائج کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کے بعد بتایا کہ جو لوگ آٹھ گھنٹے سے زائد سوتے تھے ان میں فالج کا امکان بہت زیادہ تھا ۔ نتیجہ سے محققین نے یہ بھی اخذ کیا کہ جو لوگ رات میں 6 گھنٹے سے کم سوتے تھے ان کے لیے فالج کا خطرہ میں 18 فی صد اضافہ ہوا۔نتائج کو جنس کی بنیاد پر الگ الگ تجزیہ کرنے سے پتا چلا کہ لمبی نیند اور فالج کے خطرے کے اعداد و شمار عورتوں کے لیے زیادہ اہم تھے عورتوں میں آٹھ گھنٹے سے زائد نیند سے فالج کے خطرے میں 80فی صد اضافہ ہوا ، یعنی ان میں فالج کا خطرہ مجموعی خطرے سے نسبتاً دوگنا ہو گیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف مردوں کے لیے خطرے کے اعداد و شمار بہت کم تھے جس کا فالج کے ساتھ تعلق نظر نہیں آیا۔کیمبرج یونیورسٹی کے محقق یو لینگ نے کہا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار اور ہمارے شرکاء دونوں سے ظاہر ہوا ہے کہ اوسط نیند کے مقابلے میں لمبی نیند سے سٹروک کے خطرے کا تعلق ہے ،جو چیز اس تحقیق میں واضح نہیں، وہ یہ کہ کیا لمبی نیند قلبی مسائل کی ابتدائی علامات میں سے ایک سبب ہو سکتی ہے؟ ٭…٭…٭
نصرت شبنم
عام طور پر اپنی نیند کے بارے میں ہمیں فکر کرنے کی ضرورت کم ہی پڑتی ہے کیونکہ یہ زندگی کے معمول کا ایک حصہ ہوتی ہے۔تاہم طبی ماہرین بالغان کو رات میں چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کا مشورہ دیتے ہیں اور نیند کی کمی کو صحت کے مسائل کے ساتھ منسلک کرتے ہیں لیکن، نئی تحقیق میں ماہرین نے نیند کی زیادتی کو جسمانی اور دماغی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ بتایا ہے۔برطانوی محققین نے لمبی نیند کو فالج کے ساتھ منسلک کیا ہے اور بتایا ہے کہ 8 گھنٹے سے زیادہ سونے سے فالج کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دماغ کو سنگین نقصان پہنچتا ہے۔برطانیہ کی معروف درسگاہیں ’’یونیورسٹی آف کیمبرج‘‘اور ’’واروک یونیورسٹی‘‘ کے محققین نے نیند کے دورانیہ اور اسٹروک کے خطرے کے درمیان تعلق تلاش کر لیا ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ لمبی نیند کے پیٹرن اور فالج کے خطرے میں اضافہ کے درمیان واضح تعلق ہے لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے اس وقت تک یہ واضح نہیں ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جو لوگ رات میں 8 گھنٹے سے زیادہ سوتے تھے ان میں 10 برس کے عرصے کے دوران 46 فی صد فالج کے خطرے میں اضافہ ہوا ایسے لوگوں کے مقابلے میں جو رات میں 6 سے 8 گھنٹے سوتے تھے۔ یہ مطالعہ ’’میڈیکل جرنل نیورولوجی‘‘ میں شائع ہوا ہے، جس میں محققین نے 42 سے 81 برس کے درمیانی عمر کے تقریبا 10,000 بالغان کے معمول کے سونے کے طریقوں کا تجزیہ کیا ہے اورنیند کی مقدار اور اگلے دس برسوں کے دوران فالج کا شکار ہونے والے شرکاء کی تعدادکے درمیان تعلق تلاش کیا ہے۔ دس سالہ مطالعے کے دوران 346 شرکاء نے فالج کا سامنا کیا علاوہ ازیں ،محققین نے نیند کے پچھلے مطالعوں کے نتائج کو بھی اپنے تجزیہ میں شامل کیا، نتائج سے ظاہر ہوا کہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ سونے سے فالج کے خطرے میں 45 فی صد اضافہ ہوا۔مطالعے کے شرکاء میں سے ہر 10 میں سے 7 نے بتایا کہ وہ چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند لیتے ہیں اسی طرح ہر 10میں سے 1 نے بتایا کہ وہ آٹھ گھنٹے سے زائد نیند پوری کرتے ہیں۔چھ گھنٹے سے کم سونے کی عادت رکھنے والوں کی تعداد کم رہی جن میں زیادہ تر بڑی عمر کے افراد اور خواتین شامل تھیں۔ تحقیق کاروں نے فالج کے دیگر عوامل مثلاً :عمر، بلند فشار خون، قلبی مسائل کو نتائج کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کے بعد بتایا کہ جو لوگ آٹھ گھنٹے سے زائد سوتے تھے ان میں فالج کا امکان بہت زیادہ تھا ۔ نتیجہ سے محققین نے یہ بھی اخذ کیا کہ جو لوگ رات میں 6 گھنٹے سے کم سوتے تھے ان کے لیے فالج کا خطرہ میں 18 فی صد اضافہ ہوا۔نتائج کو جنس کی بنیاد پر الگ الگ تجزیہ کرنے سے پتا چلا کہ لمبی نیند اور فالج کے خطرے کے اعداد و شمار عورتوں کے لیے زیادہ اہم تھے عورتوں میں آٹھ گھنٹے سے زائد نیند سے فالج کے خطرے میں 80فی صد اضافہ ہوا ، یعنی ان میں فالج کا خطرہ مجموعی خطرے سے نسبتاً دوگنا ہو گیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف مردوں کے لیے خطرے کے اعداد و شمار بہت کم تھے جس کا فالج کے ساتھ تعلق نظر نہیں آیا۔کیمبرج یونیورسٹی کے محقق یو لینگ نے کہا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار اور ہمارے شرکاء دونوں سے ظاہر ہوا ہے کہ اوسط نیند کے مقابلے میں لمبی نیند سے سٹروک کے خطرے کا تعلق ہے ،جو چیز اس تحقیق میں واضح نہیں، وہ یہ کہ کیا لمبی نیند قلبی مسائل کی ابتدائی علامات میں سے ایک سبب ہو سکتی ہے؟ ٭…٭…٭