intelligent086
03-15-2015, 10:32 AM
جواب دہ کون؟
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12478_31799566.jpg.pagespeed.ic.EH5rGMcA-N.jpg
نظام الملک طوسی سلجوقی سلطان جلال الدین ملک شاہ کے وزیراعظم تھے، وہ نہایت دیندار، ذہین، اللہ تعالیٰ کے آگے ہمیشہ سربسجود اور حکومتی انتظامات کے اعلیٰ ترین ماہر تھے۔ انہوں نے حکومتی انتظامات پر ایک نہایت بیش قیمت کتاب ’’سیاست نامہ‘‘ کے نام سے ترتیب دی تھی‘ اس میں اچھی حکومت کرنے کے اعلیٰ طریقے اور حکمرانوں کو وہ تمام اعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو ان کو عوام میں ہر دل عزیز کر دیں۔ اپنے اس سیاست نامہ میں نظام الملک طوسی نے کئی دلچسپ واقعات بیان کئے ہیں جو ایک طرح سے ہدایت ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ یہ ہے:’’ کہاوت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے اپنے والد حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) سے بوقتِ وفات دریافت کیا کہ اب ان کی ملاقات ان سے کب اور کہاں ہو گی؟ حضرت عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا کہ اگلی دنیا میں تو حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے عرض کیا کہ وہ ان سے جلد ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا کہ وہ ان کو خواب میں اسی رات یا دوسری رات کو یا تیسری رات کو ملنے آئیں گے لیکن 12 سال تک حضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ) بیٹے کے خواب میں نہیں آئے اور جب 12سال بعد آپ خواب میں تشریف لائے تو بیٹے نے شکایت کی کہ آپ نے تو فرمایا تھا کہ تین راتوں کے اندر اندر تشریف لائیں گے لیکن یہ تو 12سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ وہ بے حد مصروف تھے کیونکہ بغداد کے قرب میں ایک پل خستہ ہو گیا جو ان کے زمانہ میں تعمیر ہوا تھا اور ذمہ دار لوگوں نے اس کی مرمت نہیں کی تھی۔ ایک بکری کی اگلی ٹانگ ایک سوراخ میں پھنس کر ٹوٹ گئی تھی اور میں اس تمام عرصہ میں اس کی جواب دہی کرتا رہا ہوں۔‘‘ اس واقعے کا اخلاقی پہلو سب پر عیاں ہو جانا چاہئے خواہ کارندے ہوں یا حکمران، حقیقت یہ ہے کہ اس مملکت خداداد پاکستان میں ہر شخص اپنی مرضی کا مالک ہے نہ کسی کا احتساب ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کو سزا دی جاتی ہے۔ نظام الملک طوسی کا ’’سیاست نامہ‘‘ سچائی، ایمانداری، قرآنی آیات، احادیث اور شریعت پر مبنی ہے۔ یہ اس ہندو چانکیہ ، جوچندرگپت موریہ کا وزیراعظم تھا، کی سیاسی اور سفارتی ہدایات سے بالکل مختلف ہے جو جھوٹ ، بے ایمانی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12478_31799566.jpg.pagespeed.ic.EH5rGMcA-N.jpg
نظام الملک طوسی سلجوقی سلطان جلال الدین ملک شاہ کے وزیراعظم تھے، وہ نہایت دیندار، ذہین، اللہ تعالیٰ کے آگے ہمیشہ سربسجود اور حکومتی انتظامات کے اعلیٰ ترین ماہر تھے۔ انہوں نے حکومتی انتظامات پر ایک نہایت بیش قیمت کتاب ’’سیاست نامہ‘‘ کے نام سے ترتیب دی تھی‘ اس میں اچھی حکومت کرنے کے اعلیٰ طریقے اور حکمرانوں کو وہ تمام اعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو ان کو عوام میں ہر دل عزیز کر دیں۔ اپنے اس سیاست نامہ میں نظام الملک طوسی نے کئی دلچسپ واقعات بیان کئے ہیں جو ایک طرح سے ہدایت ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ یہ ہے:’’ کہاوت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے اپنے والد حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) سے بوقتِ وفات دریافت کیا کہ اب ان کی ملاقات ان سے کب اور کہاں ہو گی؟ حضرت عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا کہ اگلی دنیا میں تو حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے عرض کیا کہ وہ ان سے جلد ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا کہ وہ ان کو خواب میں اسی رات یا دوسری رات کو یا تیسری رات کو ملنے آئیں گے لیکن 12 سال تک حضرت عمر(رضی اللہ تعالی عنہ) بیٹے کے خواب میں نہیں آئے اور جب 12سال بعد آپ خواب میں تشریف لائے تو بیٹے نے شکایت کی کہ آپ نے تو فرمایا تھا کہ تین راتوں کے اندر اندر تشریف لائیں گے لیکن یہ تو 12سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ وہ بے حد مصروف تھے کیونکہ بغداد کے قرب میں ایک پل خستہ ہو گیا جو ان کے زمانہ میں تعمیر ہوا تھا اور ذمہ دار لوگوں نے اس کی مرمت نہیں کی تھی۔ ایک بکری کی اگلی ٹانگ ایک سوراخ میں پھنس کر ٹوٹ گئی تھی اور میں اس تمام عرصہ میں اس کی جواب دہی کرتا رہا ہوں۔‘‘ اس واقعے کا اخلاقی پہلو سب پر عیاں ہو جانا چاہئے خواہ کارندے ہوں یا حکمران، حقیقت یہ ہے کہ اس مملکت خداداد پاکستان میں ہر شخص اپنی مرضی کا مالک ہے نہ کسی کا احتساب ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کو سزا دی جاتی ہے۔ نظام الملک طوسی کا ’’سیاست نامہ‘‘ سچائی، ایمانداری، قرآنی آیات، احادیث اور شریعت پر مبنی ہے۔ یہ اس ہندو چانکیہ ، جوچندرگپت موریہ کا وزیراعظم تھا، کی سیاسی اور سفارتی ہدایات سے بالکل مختلف ہے جو جھوٹ ، بے ایمانی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔