Log in

View Full Version : (حکمرانِ صحابہ.. ص156)



Arosa Hya
03-12-2015, 11:16 PM
امیر المومینین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حمص کے دورے پر تشریف لے گئے..
وھاں کے لوگوں نے گورنر سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کے خلاف شکایت کا پنڈورا بکس کھول دیا..پہلی شکایت یہ کی کہ لوگوں کے معاملات نپٹانے کیلئے دن چڑھے آتے ھیں..دوسری شکایت یہ کی کہ رات کو یہ کسی کی بات کا جواب ھی نہیں دیتے..
تیسری شکایت یہ کی کہ ھر مہینے میں ایک دن شام تک گھر سے ھی نھیں نکلتے..
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ سے جواب طلبی کی..
حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا..
" امیرالمومنین !
میرا دل تو نہیں چاھتا کہ حقائق سے پردہ اٹھاؤں..
لیکن اب اس کے بغیر کوئ چارہ کار ھی نہیں..
لہذا پھلے اعتراض کا جواب یہ ھے کہ ....!!
"میرے پاس کوئ خادم نہیں..
میں صبح آٹا خود گوندھتا ھوں..
پھر تھوڑا انتظار کرتا ھوں تاکہ اس میں خمیر پیدا ھو جائے.. پھر روٹی پکاتا ھوں..
ناشتہ کرنے کے بعد وضو کر کے لوگوں کے معاملات نپٹانے کے لیے چلا جاتا ھوں..
اس وجہ سے گھر سے نکلنے میں کچھ تاخیر ھو جاتی ھے.."
ساتھیوں نے جو میری دوسری شکایت کی ھے اسکی وجہ یہ ھے کہ ..!!
"میں نے دن لوگوں کیلئے اور رات اپنے رب کے لیے مخصوص کر رکھی ھے..
میں رات کو اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف رھتا ھوں-"
جہاں تک تیسری شکایت کا تعلق ھے کہ میں مہینہ میں ایک روز دن بھر کے لیے باھر نہیں نکلتا..
اسکی اصل وجہ یہ ھے کہ.....!!
" اس دن میں اپنے کپڑے دھوتا ھوں..
جب وہ خشک ھو جاتے ھیں تو دن کے پچھلے پہر زیب تن کر کے باھر آ جاتا ھوں.. "
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا چہرہ اپنے متعین کردہ گورنر کے جواب سن کر خوشی سے تمتما اٹھا..
اور انھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کو انکے اعتماد پر پورا اترنے کی توفیق عطا کی..
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم..
(حکمرانِ صحابہ.. ص156)

intelligent086
03-12-2015, 11:58 PM
امیر المومینین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حمص کے دورے پر تشریف لے گئے..
وھاں کے لوگوں نے گورنر سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کے خلاف شکایت کا پنڈورا بکس کھول دیا..پہلی شکایت یہ کی کہ لوگوں کے معاملات نپٹانے کیلئے دن چڑھے آتے ھیں..دوسری شکایت یہ کی کہ رات کو یہ کسی کی بات کا جواب ھی نہیں دیتے..
تیسری شکایت یہ کی کہ ھر مہینے میں ایک دن شام تک گھر سے ھی نھیں نکلتے..
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ سے جواب طلبی کی..
حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا..
" امیرالمومنین !
میرا دل تو نہیں چاھتا کہ حقائق سے پردہ اٹھاؤں..
لیکن اب اس کے بغیر کوئ چارہ کار ھی نہیں..
لہذا پھلے اعتراض کا جواب یہ ھے کہ ....!!
"میرے پاس کوئ خادم نہیں..
میں صبح آٹا خود گوندھتا ھوں..
پھر تھوڑا انتظار کرتا ھوں تاکہ اس میں خمیر پیدا ھو جائے.. پھر روٹی پکاتا ھوں..
ناشتہ کرنے کے بعد وضو کر کے لوگوں کے معاملات نپٹانے کے لیے چلا جاتا ھوں..
اس وجہ سے گھر سے نکلنے میں کچھ تاخیر ھو جاتی ھے.."
ساتھیوں نے جو میری دوسری شکایت کی ھے اسکی وجہ یہ ھے کہ ..!!
"میں نے دن لوگوں کیلئے اور رات اپنے رب کے لیے مخصوص کر رکھی ھے..
میں رات کو اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف رھتا ھوں-"
جہاں تک تیسری شکایت کا تعلق ھے کہ میں مہینہ میں ایک روز دن بھر کے لیے باھر نہیں نکلتا..
اسکی اصل وجہ یہ ھے کہ.....!!
" اس دن میں اپنے کپڑے دھوتا ھوں..
جب وہ خشک ھو جاتے ھیں تو دن کے پچھلے پہر زیب تن کر کے باھر آ جاتا ھوں.. "
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا چہرہ اپنے متعین کردہ گورنر کے جواب سن کر خوشی سے تمتما اٹھا..
اور انھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کو انکے اعتماد پر پورا اترنے کی توفیق عطا کی..
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم..
(حکمرانِ صحابہ.. ص156)





سبحان اللہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا