intelligent086
01-02-2015, 11:16 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x11687_89068018.jpg.pagespeed.ic.zYtgDgeXy-.jpg
اللہ کے محبوب کریم آقائے دوجہاںؐ کی محبت جان ایمان ہے ہم کو ایمان جیسی عظیم دولت بھی انہی کے صدقے سے عطا ہوئی ہے اور دراصل ایمان کی تکمیل کے لئے اللہ کے حبیب کریمؐ سے محبت کرنا اور اپنے ماں باپ مال اولاد عزیز واقارب احباب اور حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب اور حق دار ماننا اور ان کی ازواج مطہرات کو اپنی مائیں ماننا فرض ہے خود اللہ قرآن کریم میں ارشا دفرماتا ہے کہ ’’اے رسول کہہ دیجئے اگر اپنے باپ دادا اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان اور مال جو لوگ تم جمع کرتے ہو اور تجارت جس کے خراب ہونے کا تمہیں ڈر ہے اور گھر جو تمہیں پسند ہیں (اگر یہ سب کچھ)تم لوگوں کو اللہ و رسول ؐکی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ(دنیا اور آخرت میں تمھاری ذلت وتباہی کے لیے )اللہ کا حکم آجائے اور (اگر ایسا ہی کرتے رہو گے تو یاد رکھو)اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا‘‘ (سورۃ التوبہ) دیکھ لیں رسول کریمؐ کو محبوب نہ رکھنے والا اللہ کے ہاں فاسق ہے۔ اللہ نے پھر فرمایا کہ’’ نبی ایمان والوںپر انکی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور ا ن کی بیویاں ایمان والوں کی مائیں ہیں‘‘(سورہ ا حز ا ب ) اسی طرح کتان الا یمان صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن ہشام ؓ کا کہنا ہے کہ ہم ایک دن حضور ؐکے ساتھ تھے اور آپؐ نے حضرت عمر فاروق ؓ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا ۔ حضرت عمر ؓ نے کہا اے اللہ کے رسولؐ آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبو ب ہیں تو رسول کریمؐ نے فرمایا ’’ نہیں اُس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک میں تمہیں تمہاری جان سے زیادہ عزیز نہ ہو جائوں‘‘ تو حضرت عمر ؓ نے کہا تو پھر آپؐ اب مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو رسول کریمؐ نے فرمایا’’ اب تمہارا ایمان کامل ہوا ‘‘پھر ارشاد فرمایا ’’ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے بیٹے ،باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جائوں ۔‘‘ سرکار دوعالمؐ کی محبت ایمان کی جان ہوئی، آپؐ سے پیار کے دنیاوآخرت میں بے شمار فوائد ہیں ایک کلمہ پڑھنے والے کیلئے رسول کریمؐ سے بڑھ کر خدا کے بعد کوئی بھی پیارا نہیں ہو سکتا جن کے صدقے اللہ نے تما م جہان پیدا فرمائے۔ ایمان کی مٹھاس بھی اسے ہی حاصل ہوتی ہے جو سرکار دوعالمؐ سے محبت کرتا ہے۔ رسول کریمؐ نے فرمایا ’’ تین (صفات) ایسی ہیں کہ جس میں پائی گئیں وہ ایمان کی مٹھاس حاصل کرے گا ۔ (1)جسے اللہ اور اللہ کا رسول ؐہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہوں ۔ (2)جو کسی سے صرف اللہ کیلئے محبت کرے ۔ (3) اور جو اللہ کی طرف سے آگ سے بچا دئیے جانے کے بعد یعنی ایمان کی نعمت عطا فرما دئیے جانے کے بعد کفر میں واپس جانے سے اس طرح نفرت کرے جیسے آگ میں ڈال دئیے جانے سے کرتا ہے اور جسے یہ مٹھاس دنیا میں عطا فرما دی گئی اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا توا س کو اس کی مزید لذت آخرت کے دن ملے گی کیونکہ وہ اللہ اور اس کے محبوب کریمؐ سے محبت کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوا اور دنیا میں ان کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتا رہا‘‘ یہاں ایک بات اور یاد رکھنے کی ہے کی جس کو سچی محبت ہو جائے وہ اپنے محبو ب کی نافرمانی نہیں کر سکتا اور اگر محبت کا دعویٰ کرتا ہو اور اپنے محبو ب کی نافرمانیاں بھی کرتا ہو تو یقینا اسکادعویٰ جھوٹا اور محبت سچی نہیں ہے ۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سرکار دوعالمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ؐقیامت کب آئیگی؟ آپؐ نے فرمایا ’’ تم نے قیامت کیلئے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا ،یارسولؐ اللہ! میرے پاس اعمال میں کوئی چیز ایسی نہیں ،ہاں ایک عمل ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت کرتا ہوں تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’ تم اس کے ہی ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو‘‘ یہ حدیث روایت کرنے کے بعد حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمؐ کے اس فرمان سے زیادہ کبھی کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ؐسے پوچھا گیاکہ اے اللہ کے رسولؐ اس کے بارے میں آپؐ کیا کہتے ہیں جو ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہو جن سے وہ ملا نہیں ؟تو آپ ؐنے ارشاد فرمایا ’’ آدمی جس سے محبت کرے گا اس کے ساتھ ہی ہو گا۔‘‘ پس میں تو حضور پاکؐ سے حضرت ابو بکر صدیقؓ سے ،حضرت عمر ؓ سے، حضرت عثمان غنی ؓ سے مولائے کائنات حضرت علی ؓ سے تمام اصحابؓ واہل بیت اطہارؓ سے اولیائے کرامؒ سے محبت رکھتا ہوں اور اللہ ان کی محبت کے صدقے مجھے ان کے ساتھ روز محشر اٹھائے گا۔اللہ ہمیں اپنے نبی کریمؐ کی سچی محبت اور غلامی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور عشق رسولؐ کی وہ عظیم دولت ہمارے سینوں میں بھر دے جس سے دوجہانوں میں ہمیں راحت و سکون میسر ہو جائے۔ آمین ٭…٭…٭
اللہ کے محبوب کریم آقائے دوجہاںؐ کی محبت جان ایمان ہے ہم کو ایمان جیسی عظیم دولت بھی انہی کے صدقے سے عطا ہوئی ہے اور دراصل ایمان کی تکمیل کے لئے اللہ کے حبیب کریمؐ سے محبت کرنا اور اپنے ماں باپ مال اولاد عزیز واقارب احباب اور حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب اور حق دار ماننا اور ان کی ازواج مطہرات کو اپنی مائیں ماننا فرض ہے خود اللہ قرآن کریم میں ارشا دفرماتا ہے کہ ’’اے رسول کہہ دیجئے اگر اپنے باپ دادا اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان اور مال جو لوگ تم جمع کرتے ہو اور تجارت جس کے خراب ہونے کا تمہیں ڈر ہے اور گھر جو تمہیں پسند ہیں (اگر یہ سب کچھ)تم لوگوں کو اللہ و رسول ؐکی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ(دنیا اور آخرت میں تمھاری ذلت وتباہی کے لیے )اللہ کا حکم آجائے اور (اگر ایسا ہی کرتے رہو گے تو یاد رکھو)اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا‘‘ (سورۃ التوبہ) دیکھ لیں رسول کریمؐ کو محبوب نہ رکھنے والا اللہ کے ہاں فاسق ہے۔ اللہ نے پھر فرمایا کہ’’ نبی ایمان والوںپر انکی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور ا ن کی بیویاں ایمان والوں کی مائیں ہیں‘‘(سورہ ا حز ا ب ) اسی طرح کتان الا یمان صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن ہشام ؓ کا کہنا ہے کہ ہم ایک دن حضور ؐکے ساتھ تھے اور آپؐ نے حضرت عمر فاروق ؓ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا ۔ حضرت عمر ؓ نے کہا اے اللہ کے رسولؐ آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبو ب ہیں تو رسول کریمؐ نے فرمایا ’’ نہیں اُس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک میں تمہیں تمہاری جان سے زیادہ عزیز نہ ہو جائوں‘‘ تو حضرت عمر ؓ نے کہا تو پھر آپؐ اب مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو رسول کریمؐ نے فرمایا’’ اب تمہارا ایمان کامل ہوا ‘‘پھر ارشاد فرمایا ’’ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے بیٹے ،باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جائوں ۔‘‘ سرکار دوعالمؐ کی محبت ایمان کی جان ہوئی، آپؐ سے پیار کے دنیاوآخرت میں بے شمار فوائد ہیں ایک کلمہ پڑھنے والے کیلئے رسول کریمؐ سے بڑھ کر خدا کے بعد کوئی بھی پیارا نہیں ہو سکتا جن کے صدقے اللہ نے تما م جہان پیدا فرمائے۔ ایمان کی مٹھاس بھی اسے ہی حاصل ہوتی ہے جو سرکار دوعالمؐ سے محبت کرتا ہے۔ رسول کریمؐ نے فرمایا ’’ تین (صفات) ایسی ہیں کہ جس میں پائی گئیں وہ ایمان کی مٹھاس حاصل کرے گا ۔ (1)جسے اللہ اور اللہ کا رسول ؐہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہوں ۔ (2)جو کسی سے صرف اللہ کیلئے محبت کرے ۔ (3) اور جو اللہ کی طرف سے آگ سے بچا دئیے جانے کے بعد یعنی ایمان کی نعمت عطا فرما دئیے جانے کے بعد کفر میں واپس جانے سے اس طرح نفرت کرے جیسے آگ میں ڈال دئیے جانے سے کرتا ہے اور جسے یہ مٹھاس دنیا میں عطا فرما دی گئی اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا توا س کو اس کی مزید لذت آخرت کے دن ملے گی کیونکہ وہ اللہ اور اس کے محبوب کریمؐ سے محبت کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوا اور دنیا میں ان کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتا رہا‘‘ یہاں ایک بات اور یاد رکھنے کی ہے کی جس کو سچی محبت ہو جائے وہ اپنے محبو ب کی نافرمانی نہیں کر سکتا اور اگر محبت کا دعویٰ کرتا ہو اور اپنے محبو ب کی نافرمانیاں بھی کرتا ہو تو یقینا اسکادعویٰ جھوٹا اور محبت سچی نہیں ہے ۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سرکار دوعالمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ؐقیامت کب آئیگی؟ آپؐ نے فرمایا ’’ تم نے قیامت کیلئے کیا تیاری کی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا ،یارسولؐ اللہ! میرے پاس اعمال میں کوئی چیز ایسی نہیں ،ہاں ایک عمل ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت کرتا ہوں تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’ تم اس کے ہی ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو‘‘ یہ حدیث روایت کرنے کے بعد حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمؐ کے اس فرمان سے زیادہ کبھی کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ؐسے پوچھا گیاکہ اے اللہ کے رسولؐ اس کے بارے میں آپؐ کیا کہتے ہیں جو ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہو جن سے وہ ملا نہیں ؟تو آپ ؐنے ارشاد فرمایا ’’ آدمی جس سے محبت کرے گا اس کے ساتھ ہی ہو گا۔‘‘ پس میں تو حضور پاکؐ سے حضرت ابو بکر صدیقؓ سے ،حضرت عمر ؓ سے، حضرت عثمان غنی ؓ سے مولائے کائنات حضرت علی ؓ سے تمام اصحابؓ واہل بیت اطہارؓ سے اولیائے کرامؒ سے محبت رکھتا ہوں اور اللہ ان کی محبت کے صدقے مجھے ان کے ساتھ روز محشر اٹھائے گا۔اللہ ہمیں اپنے نبی کریمؐ کی سچی محبت اور غلامی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور عشق رسولؐ کی وہ عظیم دولت ہمارے سینوں میں بھر دے جس سے دوجہانوں میں ہمیں راحت و سکون میسر ہو جائے۔ آمین ٭…٭…٭