PDA

View Full Version : شان و عظمت مصطفی ؐ



intelligent086
01-02-2015, 08:50 AM
شان و عظمت مصطفی ؐ
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x11688_21838416.jpg.pagespeed.ic.gARpUWK33g .jpg
مولانا محمد الیاس عطار قاردی
حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ حضور پر نور ؐکی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپؐ کے چہرہ انورکو متغیر پایا ۔ یہ دیکھ کر اسی وقت وہ اپنے گھر پہنچے اور اپنی زوجہ سے کہا ، میں نے رسولؐ اللہ کا چہرہ زیبا بدلا ہوا دیکھا ہے ، میرا گمان ہے کہ بھوک کے سبب سے ایسا ہے۔ کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ جواب دیا اس بکری اور تھوڑے سے آٹے کے سوا کچھ نہیں۔اسی وقت بکری کو ذبح کردیا اور فرمایا کہ جلدی جلدی گوشت اور روٹیاں تیار کرو۔ جب کھانا تیار ہوگیا تو سرکار نامدارؐ کے دربار میں حاضر ہوئے اور کھانا پیش کردیا۔ رحمت عالمؐنے ارشاد فرمایا ’’ اے جابر! اپنی قوم کو جمع کرلو۔ ‘‘میںلوگوں کو لیکر حاضر خدمت ہوا، فرمایا ’’ان کوجداجدا ٹولیا ں بناکر میرے پاس بھیجتے رہو‘‘۔ اس طرح وہ کھانے لگے۔ جب ایک ٹولی سیر ہوجاتی تو نکل جاتی اور دوسری ٹولی آجاتی یہاں تک کہ سب کھا چکے اور برتن میں جتنا کھانا پہلے تھا اتنا ہی موجود تھا۔ سرکار مدینہؐ فرماتے ’’ کھاؤ اور ہڈی نہ توڑو۔‘‘ پھر آپ ؐنے ہڈیوں پر اپنا ہاتھ مبارک رکھااور کچھ کلام پڑھا ابھی جس کا گوشت کھایا تھا وہی بکری یکایک کان جھاڑتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی! آپؐ نے فرمایا’’جابراپنی بکری لے جاو‘‘ میں بکری اپنی زوجہ کے پاس لے آیا۔ وہ (حیرت سے ) بولیں ، یہ کیا ؟ میں نے کہا یہ ہماری وہی بکری ہے جسے ہم نے ذبح کیا تھا۔ دعائے مصطفیؐ سے اللہ نے اسے زندہ کردیاہے! یہ سن کر ان کی زوجہ بے ساختہ پکاراٹھیں میں گواہی دیتی ہوں کہ بے شک وہ اللہ کے رسولؐہیں۔ (الخصائصٰ الکبرٰی ج ۲ ص ۱۱۲) حضرت جابرؓنے اپنے بیٹوں کی موجودگی میں بکری ذبح کی تھی۔ جب جابرؓتشریف لے گئے تو انکے بیٹے چھری لیکر چھت پر جاپہنچے بڑے نے چھوٹے بھائی سے کہا آؤ میں بھی تمہارے ساتھ ایسا ہی کروں جیسا ہمارے والد نے بکری کے ساتھ کیا ۔ بڑے نے چھوٹے کو باندھا اور حلق پر چھری چلا دی اور سر تن سے جدا کرکے ہاتھوں میں اٹھا لیا ! جونہی ماں نے یہ منظر دیکھا تو دوسرے بیٹے کے پیچھے دوڑی وہ ڈر کر بھاگا، چھت سے گر ااو رفوت ہوگیا۔ اس صابرہ خاتون نے کسی قسم کا وا ویلا نہیں کیا کہ کہیں عظیم الشان مہمان نبی کریمؐ پریشان نہ ہوجائیں، نہایت صبرو استقلال سے دونوں کی ننھی لاشوں کو اندر لاکر ا ن پر کپڑا ڈال دیا اور کسی کو خبر نہ دی یہاں تک کہ حضرت جابرؓ کو بھی نہ بتایا۔ دل اگرچہ خون کے آنسو رورہا تھا مگر چہرے کو شگفتہ رکھااور کھانا پکایا۔ سرکار نامدارؐتشریف لائے اور کھانا آپؐ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ اسی وقت جبرائیل امینؑ نے حاضر ہوکرعرض کی ، یارسولؐ اللہ ! اللہ فرماتا ہے کہ جابر سے کہئے، اپنے فرزندوں کو لائے تاکہ وہ آپؐ کے ساتھ کھانے کا شرف حاصل کرلیں۔ آپؐ نے جابرؓ سے فرمایا ’’اپنے بیٹوں کو لاؤ‘‘ وہ فوراًباہر آئے اور زوجہ سے پوچھا ، فرزند کہاں ہیں؟اس نے کہا کہ حضور ؐسے عرض کیجئے کہ وہ موجود نہیں ہیں۔سرکار ؐنے فرمایا’’ اللہ کافرمان آیا ہے ان کو جلدی لاؤ‘‘غم کی ماری زوجہ رو پڑی اور بولی ، اے جابر! اب میں ان کو نہیں لاسکتی۔ حضرت جابرؓنے پوچھاکہ آخر بات کیا ہے؟ روتی کیوں ہو؟زوجہ نے سار ا ماجرا سنایا اور کپڑا اٹھا کر بیٹوںکو دکھایا، تووہ بھی رونے لگے کیونکہ وہ ان کے حال سے بے خبر تھے۔ پس حضرت جابرؓ نے ننھی ننھی لاشوں کو لاکر حضور انورؐ کے قدموں میں رکھ دیا۔ اُس وقت گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ اللہ نے جبرائیل ؑکو بھیجا اور فرمایا’’ اے پیارے حبیب! تم دعا کر وہم انہیں زندہ کردیں گے‘‘۔حضورؐ نے دعا فرمائی اور اللہ کے حکم سے دونوں بچے اسی وقت زندہ ہوگئے۔ (شواہد النبوۃ ص ۱۰۵، مدارج النبوت حصہ ۱ ص ۱۹۹) مردوں کوجگاتے ہیں روتوں کوہنساتے ہیں آلام مٹاتے ہیں بگڑی کو بناتے ہیں سرکار ؐکھلاتے ہیں سرکار ؐپلاتے ہیں سلطان و گدا سب کو سرکا رؐنبھاتے ہیں حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں سرور کائنات ؐنے حضرت بلالؓ سے فرمایا ’’ اے بلال ! تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟‘‘ حضرت بلالؓ نے عرض کی حضورؐ !توشہ دان خالی ہیں۔رحمت عالمؐنے ارشاد فرمایا کہ اچھی طرح دیکھو اور اپنے توشہ دان جھاڑو شاید کچھ نکل آئے ۔ (اس وقت ہم تین افراد تھے)سب نے اپنے اپنے توشہ دان جھاڑے تو کل7 کھجوریں برآمد ہوئیں ۔آپ ؐنے ان پر اپنا دست مبارک رکھ دیا اور فرمایا ، بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ ہم نے خوب کھجوریں کھائیں۔ حضرت بلالؓ فرماتے ہیں کہ میں گٹھلیاں اُلٹے ہاتھ میں رکھتا جاتا تھا، جب میں نے سیر ہوکران کو شمار کیا تو 54تھیں! اسی طرح ان دونوں صحابہ کرامؓ نے بھی سیر ہوکر کھائیں لیکن وہ ساتوں کھجوریںاسی طرح موجود تھیں! محبوبؐ خدانے فرمایا’’ اے بلال! ان کو سنبھال کر رکھو، پھر کام آئیں گی۔‘‘ حضرت بلالؓ فرماتے ہیں جب دوسرا دن آیا اور کھانے کا وقت ہواتو سرکارؐ نے وہی7 کھجوریںلانے کا حکم دیا، آپؐ نے پھر اسی طرح ان پر اپنا دست مبارک رکھا اور فرمایا ’’ بسم اللہ پڑھ کر کھائو‘‘ اب ہم10 آدمی تھے سب سیر ہوگئے۔ تاجدار رسالتؐ نے اپنے دست رحمت اٹھایا تو7 کھجوریں بدستور موجود تھیں۔ پھر سرکارؐ نے وہ کھجوریں ایک لڑکے کو عطا فرمادیں۔ ( الخصائص الکبریٰ ج ۲ ص ۴۵۵) حضرت صہیبؓ فرماتے ہیں کہ میں نے تاجدار مدینہؐ کیلئے تھوڑا سا کھانا پکایا اور دعوت عرض کرنے کیلئے حاضرہوا، آپؐ صحابہ کرام ؓکے ساتھ تشریف فرما تھے ۔ مارے شرم کے کچھ عرض نہ کرسکااور خاموش کھڑا رہا۔سرکار مدینہ ؐنے میری طرف دیکھا میںنے اشارے سے کھانے کیلئے چلنے کی التجا کی ، فرمایا’’ اور یہ لوگ؟‘‘ میں نے عرض کی صرف تھوڑا سا کھاناآپؐ کیلئے ہی پکایا ہے۔ آپؐ تمام صحابہ ؓکے ساتھ تشریف لائے ، سب نے اچھی طرح کھایا اور کھانا پھر بھی بچ رہا۔ (الخصائص الکبریٰ ج ۲ ص ۸۲) سرور کائناتؐ کی ذات باعث نزول برکات ہے اور آپؐ کے صدقے ہم پر ہر دم رحمت کی برسات ہے۔الحمدللہ سرکار مدینہؐ کی شان و عظمت اور معجزات کی بات ہی کیا ہے ۔حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں ایک غزوہ میں لشکر ِ اسلام کے پاس کھانے کو کچھ نہ رہا۔ اللہ کے پیارے رسولؐ نے فرمایا’’ تمہارے پاس کچھ ہے ؟‘‘میں نے عرض کی،توشہ دان میں تھوڑی سی کھجوریں ہیں۔ فرمایا’’لے آؤ‘‘۔ میں نے حاضر کر دیںجو کہ کل 21تھیں۔ سرکارؐ نے ان پر دست مبارک رکھاپھر فرمایا’’ 10 افراد کو بلائو‘‘ میں نے بلایا ، وہ آئے، سیر ہو کر کھایا اور چلے گئے ۔ پھر دس افراد کو بلانے کا حکم دیا ، وہ بھی کھاکر چلے گئے ۔ اسی طرح دس دس آدمی آتے، سیر ہو کر کھاتے اورجاتے رہے یہاں تک کہ تمام لشکر نے وہ کھجوریں کھائیں جو باقی رہ گئیں انکے بارے میںآپؐ نے فرمایا ’’اے ابوہریرہ! ان کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو اور جب چاہو ہاتھ ڈال کر نکال لیا کرو لیکن توشہ دان نہ انڈیلنا‘‘ ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورؐ کی ظاہری حیات مبارکہ کے زمانے میں اور حضرت ابوبکر صدیقؓ،حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت عثمان غنیؓ کے عہد خلافت تک ان ہی کھجوروں کو کھایا اور کھلاتا رہاجب حضرت عثمانؓ شہید ہوگئے تو وہ توشہ دان میرے گھر سے چوری ہوگیا۔ (الخصائص الکبریٰ ج ۲ ص ۸۵)یہ سب اللہ عزوجل کی شان ِ کرم ہے کہ اس نے اپنے حبیب ؐکو بے شمار اختیارت اور عظیم معجزات سے نوازا یقینا سرکار دوجہاںؐ کی شان بہت بڑی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں بھوک کے سبب پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا ایک دن میں اس راستے میں بیٹھ گیا جس سے لوگ باہر جاتے تھے۔ حضورؐ میرے پاس سے گزرے، مسکرائے اور چہرہ دیکھ کر میری حالت سمجھ گئے۔ فرمایا’’ اے ابوہریرہ ! میرے ساتھ آجاؤ۔‘‘ میں پیچھے پیچھے چل دیا، جب شہنشاہ بحرو برؐ اپنے مبارک گھر پر جلوہ گر ہوئے تو اجازت لیکر میں بھی اندر داخل ہوگیا۔ سرور کائنات ؐنے ایک پیالے میں دودھ دیکھاتو فرمایا’’ جاکر اہلِ صُفہ کو بلالاؤ۔‘‘ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیںمجھے یہ بات گراں گزری اور دل میں خیال آیا، اہل صُفہ کا اس دودھ سے کیا بنے گا،میں اس کا زیادہ مستحق تھا ۔ جب اصحاب صُفہ آجائیں گے تو سرکارؐ مجھے ہی ارشاد فرمائیں گے،کہ ان کو دود ھ پیش کرو۔ اس صورت میں بہت مشکل ہے کہ چند گھونٹ مجھے میسر ہوں لیکن اللہ اور اس کے رسول ؐ کی اطاعت کے بغیر چارہ نہ تھا۔ میں اصحاب صُفہ کے پاس گیا ، وہ آئے ، انہوں نے شہنشاہ عرب ؐسے اجازت طلب کی۔ آپؐ نے اجازت عطافرمائی اور وہ گھر میں حاضر ہوکر بیٹھ گئے۔ آپؐؐ نے فرمایا، ’’ابوہریرہ ! پیالہ پکڑو اور ان کو دودھ پلاؤ۔ ‘‘ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں، میںنے پیالہ پکڑا۔ میں وہ پیالہ ایک شخص کو دیتا وہ سیر ہوکر دودھ پیتا اورمجھے لوٹا دیتا حتیٰ کہ میں پلاتا پلاتا آقائے نامدارؐ تک پہنچا تمام لوگ سیر ہوچکے تھے۔ سرکارؐ نے پیالہ لے کر اپنے دست اقدس پر رکھا ۔ پھر میری طرف دیکھ کر تبسم فرمایا اور فرمایا،’’ ابو ہریرہ ! اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ بیٹھو اور پیئو۔‘‘میں بیٹھ گیا اور دودھ پینے لگا۔ آپؐ نے فرمایا، ’’پیئو!‘‘ میں نے پیا۔ آپؐ مسلسل فرماتے رہے،’’ پیئو!‘‘ حتیٰ کہ میں نے عرض کی ، نہیں ، قسم ! اس ذات کی جس نے آپؐ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اب مزید گنجائش نہیں۔ فرمایا،’’ مجھے دکھاؤ‘‘۔ میں نے پیالہ پیش کردیا۔ آپؐ نے اللہ کی حمد بیان کی، بسم اللہ پڑھی اور باقی دودھ نوش فرمالیا۔ (صحیح بخاری ج۷ ص ۲۳۰ رقم الحدیث۶۴۵۲) ٭…٭…٭

Arosa Hya
01-02-2015, 10:51 AM
jazak ALLAH
SUBHAN ALLAH WA BIHAMDIHI

Dr Maqsood Hasni
01-02-2015, 10:56 AM
Allah aap ko bai'haad jaza se sarfaraz farma'ay

UmerAmer
01-02-2015, 02:44 PM
JazakAllah

PRINCE SHAAN
04-25-2015, 07:57 PM
JAZAK ALLAH KHAIR
http://vignette4.wikia.nocookie.net/camphalfbloodroleplay/images/8/8a/L3divider.gif/revision/latest?cb=20130730113231