PDA

View Full Version : وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی



UmerAmer
12-26-2014, 02:41 PM
وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی


نہ اپنا رنج نہ اپنی دکھ نہ اوروں کا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی


محبتوں کا سفر کچھ اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی


عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں مگر
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا ، بے وفائی نہ تھی


بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی


کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
سدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی


کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی


عجیب ہوتی ہے راہِ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی

KhUsHi
04-22-2015, 02:58 PM
Buhat umda
Thanks for sharing

intelligent086
05-12-2015, 09:21 AM
http://www.mobopk.com/images/sobeautifulthanksfor.png