intelligent086
12-25-2014, 10:26 PM
٭
اتنا دلکش نہ چمن تیرا خدا یا ! ہو تا
تو نے اک پھول حسیں گر نہ بنا یا ہوتا
طور سے کوہ کئی ٹوٹ کے ریزہ ہوتے
اس نے آنچل سے جو چہرہ نہ چھپایا ہوتا
تو نے کب کرنی تھی حوروں کی تمنّا واعظ!
اس نے دیدار اگر تجھ کو کرایا ہوتا
گرمیِ شدّتِ چاہت سے پگھل کر اڑتا
میری آنکھوں میں جو پتھر بھی سمایا ہوتا
شہرِ خاموش کے باشندے بھی اٹھ کر روتے
میں نے مضراب سے گر درد جگا یا ہوتا
عمر بھر مجھ کو نہ پھر پینے کی حاجت رہتی
اس نے آنکھوں سے جو اک جام پلایا ہوتا
میں نے آنا تھا تجھے اپنا بنانے کے لئے
کاش ! اتنا بھی نہ تو جلد پرایا ہوتا
میں کبھی روٹھتا زندگی سے نہ ہرگز جاناں !
تو نے اک بار اگر مجھ کو منا یا ہوتا
شیخِ سر ہند نہ مجدد کبھی بنتا یوسفؔ!
اس نے دربار میں گر سر کو جھکا یا ہوتا
اتنا دلکش نہ چمن تیرا خدا یا ! ہو تا
تو نے اک پھول حسیں گر نہ بنا یا ہوتا
طور سے کوہ کئی ٹوٹ کے ریزہ ہوتے
اس نے آنچل سے جو چہرہ نہ چھپایا ہوتا
تو نے کب کرنی تھی حوروں کی تمنّا واعظ!
اس نے دیدار اگر تجھ کو کرایا ہوتا
گرمیِ شدّتِ چاہت سے پگھل کر اڑتا
میری آنکھوں میں جو پتھر بھی سمایا ہوتا
شہرِ خاموش کے باشندے بھی اٹھ کر روتے
میں نے مضراب سے گر درد جگا یا ہوتا
عمر بھر مجھ کو نہ پھر پینے کی حاجت رہتی
اس نے آنکھوں سے جو اک جام پلایا ہوتا
میں نے آنا تھا تجھے اپنا بنانے کے لئے
کاش ! اتنا بھی نہ تو جلد پرایا ہوتا
میں کبھی روٹھتا زندگی سے نہ ہرگز جاناں !
تو نے اک بار اگر مجھ کو منا یا ہوتا
شیخِ سر ہند نہ مجدد کبھی بنتا یوسفؔ!
اس نے دربار میں گر سر کو جھکا یا ہوتا