CaLmInG MeLoDy
12-18-2014, 04:15 PM
انسان کی زندگی میں کبھی کبھی ایسے وقت بھی آ جاتے ہیں کہ انسان کے پاس سواے پچھتانے کے اور ہاتھ مل کے رہ جانے کے اور کچھ بھی نہیں رہتا.. بلکہ کوئی بہت اپنا دل کو تسلی دینے کی بجاے الٹا اس نقصان پر کہ جس پہ دل مچل کہ رہ گیا ہمیں دو لفظ تسلی کے بھی نہ بول پاے . ایسے میں انسان کہاں جائے. کیا اس ہی دن کے لئے اپنے ہوتے ہیں اپنے ہونے کا احساس ہی بلکہ ایسے وقت میں پتا چلتا ہے کہ جب دو بول ہمدردی کے چاہئے ہوتے ہیں. پھر بھی کوئی اپنا ہم سے دو بول میٹھے بولنے کی کوشش نہیں کرتا . نہ ہی بہلاوا دیتا ہے . میں تو چونکہ ایک عام انسان ہوں تو مجھ پر ایسی کیفیت کا بہت ہی برا اثر ہوتا ہے. دل خون کے آنسو رو کے رہ جاتا ہے.. بس نہیں چلتا کہ دنیا کو آگ لگا دوں، یہ کیفیت انسان کی شدید غصّے کے عالم میں بھی ہو جایا کرتی ہے. ایسے میں انسان کا دل پہلے ہی سے اپنے نقصان پہ غمزدہ اور غصّے سے لبریز ہوتا ہے ، اور کسی کی توجہ نہ مل پانے کی صورت میں انسان بھٹک جاتا ہے. کبھی غصّے میں ہم سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے ساتھ وہ ہی کر گزرنے کو دل کر رہا ہوتا ہے. کہ جس بات نے ہمارے دل دماغ کو بے چین کر کہ رکھ دیا ہوتا ہے..یا پھر غصّے میں اشتعال انگیز الفاظ کہ جو سننے والے لوگوں کے دلوں پر نہ صرف ہماری بد اخلاقی کی بری چھاپ چھوڑ رہے ہوتے ہیں وہ الفاظ ان ہی اپنوں کے ساتھ ہم بول رہے ہوتے ہیں . اور یہ ہی الفاظ ہمارے اپنوں کے دلوں میں خنجر کی طرح پیوست ہو جاتے ہیں. اور ہمیں ہمارے ہی اپنوں سے کوسوں دور لے جاتے ہیں..
یہ کیفیت انسان کی ہوتی ہی کیوں ہے. انسان چاہے تو خود کو سمجھا بجھا کر اور اپنے نقصان کو اپنا نصیب سمجھ کر صبر بھی تو کر سکتا ہے. خاموش بھی تو ہو سکتا ہے. مگر ایسا ہوتا نہیں ہے. کیوں کے اس کے دل کو پہلے تو نقصان کی ضرب لگ چکی ہوتی ہے. اور سونے پہ سہاگہ کا کام ہمیں ہمارے اپنوں کی بے رخی دکھا رہی ہوتی ہے. مگر انسان ہی انسان کی اس کیفیت کو سمجھ نہیں پا رہا ہوتا. اور شکوے گلے دوریاں اور رشتوں کی پیچیدگیاں اور بڑھتی چلی جاتی ہیں . اور وہ انسان کے جو پہلے ہی دل پہ کاری ضرب لگا کے بیٹھا ہوتا ہے . مایوسیوں کے جنگل میں کھوتا جاتا ہے..
ایسا کیوں ہوتا ہے؟؟ کیوں انسان انسان کو سمجھ نہیں پاتا کیوں مزید مشکلات بڑھاتا جاتا ہے.. میرا یہ سوال آپ سب سے ہے...؟
******
یہ کیفیت انسان کی ہوتی ہی کیوں ہے. انسان چاہے تو خود کو سمجھا بجھا کر اور اپنے نقصان کو اپنا نصیب سمجھ کر صبر بھی تو کر سکتا ہے. خاموش بھی تو ہو سکتا ہے. مگر ایسا ہوتا نہیں ہے. کیوں کے اس کے دل کو پہلے تو نقصان کی ضرب لگ چکی ہوتی ہے. اور سونے پہ سہاگہ کا کام ہمیں ہمارے اپنوں کی بے رخی دکھا رہی ہوتی ہے. مگر انسان ہی انسان کی اس کیفیت کو سمجھ نہیں پا رہا ہوتا. اور شکوے گلے دوریاں اور رشتوں کی پیچیدگیاں اور بڑھتی چلی جاتی ہیں . اور وہ انسان کے جو پہلے ہی دل پہ کاری ضرب لگا کے بیٹھا ہوتا ہے . مایوسیوں کے جنگل میں کھوتا جاتا ہے..
ایسا کیوں ہوتا ہے؟؟ کیوں انسان انسان کو سمجھ نہیں پاتا کیوں مزید مشکلات بڑھاتا جاتا ہے.. میرا یہ سوال آپ سب سے ہے...؟
******