Log in

View Full Version : ضروری ہے کہ پاکستان پولیو سے جلد چھٹکارا پ



intelligent086
12-13-2014, 08:42 AM
http://www.urdutehzeb.com/attachment.php?attachmentid=909&stc=1&d=1416322806
ضروری ہے کہ پاکستان پولیو سے جلد چھٹکارا پائے : ماہرین


http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x11470_86235191.jpg.pagespeed.ic.Aq-hspoPdL.jpg
سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق تیسری قسم کے وائرس کا آخری کیس نومبر 2012ء میں پاکستان میں سامنے آیا تھا ****** امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول یا امراض پر قابو پانے کے مرکز کے ماہرین نے کہا ہے کہ اقوامِ عالم پہلی دفعہ پولیو کے مرض کو شکست دینے والی ہے لیکن پاکستان میں پولیو کے حوالے سے صورتِ حال پریشان کن ہے۔ امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ پولیو کے مرض کو عالمی سطح پر ختم کرنے میں ایک ’اہم سنگِ میل‘ عبور کیا گیا ہے۔ مرکز کے ماہرین کے خیال میں پولیو کے وائرسز کے تیسری قسم کے دوسرے وائرس کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے ذریعے ختم کیا گیا ہے۔پولیو کی تیسری خطرناک قسم کے وائرس ٹائپ تھری گذشتہ دو سالوں میں کہیں پر بھی نہیں ملے۔ ٹائپ ٹو وائرس کو 1999ء میں ختم کیا گیا تھا۔پولیو ایک خطرناک مرض ہے اور اس سے 200 میں سے ایک بچہ اپاہج ہو جاتا ہے جبکہ بعض بچے اس سیجان بھی گنوا دیتے ہیں لیکن اب اس پر قابو پانے میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیو کے کیسز 1988 ء میں پوری دنیا میںساڑھے تین لاکھ تھے جو 2013ء تک کم ہو کر 416 رہ گئے تھے۔ سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق تیسری قسم کے وائرس کا آخری کیس نومبر 2012 ء میں پاکستان میں سامنے آیا تھا۔ سی ڈی سی کے گلوبل ہیلتھ کے سینیئر مشیر ڈاکٹر سٹیفین کوچی نے کہا کہ ’ہم نے تیسری قسم کے دوسرے وائرس کو ختم کیا، یہ ایک بہت بڑا سنگِ میل ہے جو عبور کیا گیا ہے۔‘ پاکستان میں گذشتہ سال پولیو کے صرف 59 کیسز تھے اور 2014 ء میں یہ 300 تک پہنچنے والے ہیں۔ تاہم ٹائپ تھری وائرس کے ختم ہونے کا سرکاری طور پر اعلان کرنے کے لیے ایک طریقہ کار کی ضرورت ہوتی ہے جس میں پولیو گوبل سرٹیفیکیشن کمیشن کو شامل کرنا پڑتا ہے اور اس پر تقربیاً ایک سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔پولیو کا ٹائپ ون یا پہلی قسم کا وائرس پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا میں باقاعدگی سے سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹر سٹیفین کا کہنا ہے کہ ’یہ سب سے زیادہ چبھنے والا وائرس ہے۔ یہ وائرس سب سے زیادہ پولیو کی وبا ء کا باعث بنتا ہے اور اس کی وجہ سے بچے اپاہج کرنے والے پولیو جیسے خوفناک مرض کا شکار ہوتے ہیں۔‘ نائیجیریا میں صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے میں وہاںپولیو کیسز میں کمی واقع ہوئی ہے، 2013ء میں نائیجیریا میں پولیو کے 53 کیسز سامنے آئے تھے جبکہ اس سال صرف چھ کیسز معلوم ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر سٹیفین نے کہا کہ ’لیکن سب سے بڑا مسئلہ پاکستان میں صورتِ حال ہے۔‘ ڈاکٹر کوچی کا کہنا ہے کہ اس نقل مکانی کی وجہ سے اچھی خبر یہ ہے کہ اب ان علاقوں کے بچے پناہ گزین کیمپوں میں دستیاب ہیں جہاں انھیں پولیو سے نجات کا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے اور قطرے پلائے جا رہے ہیں۔پاکستان میں گذشتہ سال پولیو کے صرف 59 کیسز تھے اوراب صورتحال حکومتی کوششوں کے باوجود بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان نے تقریباً دو سال تک ویکسی نیشن پروگرام کو چلنے نہیں دیاتھا۔مگر پاکستانی فوج کی جانب سے جاری حالیہ آپریشنز کے بعد رواں سال گرمیوں میں اس علاقے سے بڑے پیمانے پر لوگوں نے نقل مکانی کی ہے،جس وجہ سے ان بچوں تک رسائی ممکن ہو رہی ہے جو پولیو کا شکار ہو سکتے ہیں۔ڈاکٹر کوچی نے بھی اس نقل مکانی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ جلد حالات میں بہتری آ سکتی ہے۔تاہم اس کے ساتھ بری خبر یہ ہے کہ پولیو کا وائرس اس کے ساتھ پورے ملک میں پھیل گیا ہے اور پنجاب اور کراچی سے پولیو کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔‘جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے دوسرے ممالک میں بھی وائرس کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ وائرس پاکستان سے 2013ء میں شام بھی جا پہنچا تھا۔ ٭٭٭

KhUsHi
12-13-2014, 12:45 PM
Allah pak sab ko apnie hifz o Amaan main rakhe
Ameen

UmerAmer
12-13-2014, 02:22 PM
اللہ پاک سب کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے آمین
شئیر کرنے کے لئے شکریہ