intelligent086
11-29-2014, 08:36 AM
ائیکل موزلے کہتے ہیں کہ ہر کوئی جِم نہیں جا سکتا لیکن اگر ہم روز مرہ کے معمولی کام کرتے رہیں تو بھی چاق و چوبند رہ سکتے ہیں۔مثلاً آپ یہ کالم کھڑے ہو کر یا کمرے میں چہل قدمی کرتے ہوئے پڑھ سکتے ہیں، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہم میں سے بیشتر لوگ زیادہ وقت بیٹھ کر سکرینوں کو گھورتے رہنے میں گزارتے ہیں۔ ’گھریلو کام ورزش کا نعم البدل نہیں‘ عموماً ہم گاڑی پر سفر کرتے ہیں، پیدل سفر اور سیڑھیوں سے بچتے ہیں اور اپنے ساتھ دفتر میں کام کرنے والوں کو ای میل کر دیتے ہیں، بجائے اس کے کہ تھوڑا دور چل کر ان تک جائیں اور روبرو بات کر لیں۔ ہم ایک سست نسل ہیں اور ورزش نہ کرنے کی ایک عام وجہ وقت کی کمی کو قرار دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کتنی ورزش کافی ہے۔ کئی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں درمیانے درجے کی جسمانی حرکت کے کم سے کم 150 منٹ، اور سخت محنت کے 75 منٹ کافی ہوتے ہیں۔ کسی بھی طرح کی حرکت فائدہ دے سکتی ہے لیکن اس کا درمیانہ، شدید یا انتہائی شدید ہونا ضروری ہے اور اسی وجہ سے آپ دل کی بیماریوں، کینسر اور موٹاپے کے خطرے سے بچ سکتے ہیں۔ ورزش کا متبادل ٹیلی وژن دیکھتے ہوئے صرف ایک میٹ توانائی صرف ہوتی ہے۔اگر آپ کو جِم جانے یا کھیلوں میں حصہ لینے کا شوق نہیں تو کیا روز مرہ کے کام ان کا نعم البدل ہو سکتے ہیں؟ حال ہی میں ایک ادارے نے چند رضا کاروں کی مدد سے ان معاملات کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے ۔یہ تمام رضا کار مختلف قد اور جسامت کے تھے اور انھیں مختلف کام دیے گئے۔ انھیں گھر کے اندر اور باہر مختلف کام کرنے کو کہا گیا۔اس مشاہدے کا آغاز گھر کے چار معمول کے کاموں سے کیا گیا جن میں استری کرنا، ویکیوم کرنا، جھاڑ پونچھ اور پونچھا لگانا شامل ہیں۔ رضاکاروں کی جانب سے کام کے خاتمے کے بعد سائنس دان اینڈی بیلینن نے اعداد وشمار اکٹھے کیے اور ایم ای ٹی (میٹ) طریقہ کار کے تحت ان کی ایک سے دس تک درجہ بندی کی۔ میٹ فی گھنٹہ استعمال ہونے والے توانائی کا پیمانہ ہے۔ میٹ کی پیمانے کے درجہ اول کے مطابق خرچ ہونے والی توانائی اتنی ہوتی ہے جتنی آپ ٹیلی وژن دیکھتے ہوئے صرف کرتے ہیں۔ ہر وہ کام جس میں تین سے زیادہ سکور ملے وہ درمیانے درجے کی حرکت کہلائے گی اور چھ سے زیادہ سکور کا مطلب ہے کہ اس میں شدت شامل ہے۔استری کرنا اور جھاڑ پونچھ نے درمیانے درجے کا میٹ سکور حاصل کیا۔ استری کو 1۔3 اور جھاڑ پونچھ کو 1۔5 سکور ملا۔ ویکیوم اور پونچھا لگانے نے بمشکل تین میٹ سکور حاصل کیا اور یہ بھی درمیانے درجے کی ورزش قرار پائے۔ لیکن پھر بھی یہ کام کرتے ہوئے ان رضا کاروں نے صرف بیٹھے رہنے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ توانائی خرچ کی۔اس کے بعد گھر سے باہر کے کاموں پر صرف ہونے والی توانائی کا اندازہ لگانے کے لیے رضاکاروں کو گاڑی دھونے، کھڑکیاں صاف کرنے، صحن میں گھاس کی کٹائی اور پھول پودے لگانے جیسے کام دیے گئے۔ روزانہ کم سے کم 6 منٹ تیز چلنا بھی کافی ہے۔ان تمام کاموں نے تین میٹ سکور کی حد عبور کی۔ کھڑکیوں کی صفائی میں سب سے کم توانائی صرف ہوئی، اس کا سکور 3۔1 تھا، اس کے بعد پودے لگانے 3۔4، گاڑی دھونے نے 3۔6 اور لان کی دیکھ بھال نے سب سے زیادہ 4۔4 سکور حاصل کیا۔روزانہ کم سے کم چھ منٹ تک تیز چلنے سے 3۔4 میٹ سکور حاصل ہوتا ہے یعنی آپ ہفتے میں بِنا کوئی خاص محنت کیے 150 منٹ تک ورزش کر سکتے ہیں۔کئی دوسرے گھریلو کام بھی زیادہ شدت والے کاموں میں آتے ہیں جیسا کہ فرش اور باتھ ٹب رگڑ کر صاف کرنا 6۔5، جبکہ بھاری فرنیچر کو حرکت دینا 5۔8 شامل ہیں۔اگر آپ صفائی سے زیادہ رقص کر کے فعال رہنا چاہتے ہیں تو آپ 7۔8 میٹ سکور حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ جو بھی کام چنیں، اسے محض ایک دو دن پر محدود نہ رکھیں بلکہ اسے پورے ہفتے کے دوران کریں۔ اینڈی کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ بعض ورزشوں کے نتائج محض 12 یا 24 گھنٹوں تک رہتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ انھیں روزانہ کیا جائے۔‘ ٭٭٭