Arosa Hya
11-26-2014, 11:26 PM
حضور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ۔" میری وصیت یہ ہے کہ تمہیں جو بھی تکلیف پہنچے دوست ہو یا دشمن کسی کے آگے اس کا شکوہ نہ کرو اور تیرے پروردگار نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا ہے یا تجھے جس آزمائش میں ڈالا ہے اس کی وجہ سے اُس پر تہمتیں نہ دَھر۔
بلکہ اس کی طرف سے احسان اور اس کے حضور شکریے کا اظہار کر ، نعمت کے بغیر شکر کرنا جو تیرے نزدیک بظاہر جھوٹ ہے تیرے ظاہری حال کی شکایت کی خبر کے سچ سے بہتر ہے اللہ تعٰالٰی کی نعمتوں سے کون خالی ہے ؟ ارشادِ باری تعٰالٰی ہے
وان تعدو نعمت اللہ لا تحصوھا۔۔ ( اور اگر اس کی نعمتیں گِنو تو شمار نہ کر سکوگے۔۔۔
تیرے پاس اللہ کی نعمتیں ایسی ہیں جن کا تجھے علم بھی نہیں ، مخلوق میں سے کسی سے بھی اپنا سکون وابسطہ نہ رکھ نہ ان سے الفت رکھ، اور نہ اپنی حالت پر کسی کو مطلع کر ، بلکہ تیری محبت اور تیرا آرام اسی سے اور شکوہ و شکایت بھی اسی کی بارگاہِ قدس میں ہو۔۔ مالکِ حقیقی کے بغیر کسی کو خاطر میں نہ لا۔ کیونکہ نفع و نقصان ، عزت
و ذلت ، بلندی و پستی ، محتاجی و تونگری ، حرکت اور سکون کسی اور سے نہیں بلکہ خدا کی مخلوق اور اس کے قبضہء قدرت میں ہیں۔۔ اسی کے امر اور اذن سے متحرک ہیں ۔۔ ہر چیز اللہ کے مقرر کردہ وقت تک رہتی ہے ۔ اور اللہ تعٰالٰی کے ہاں ہر شے ایک اندازہ و اصول کے تحت ہے ۔ جس چیز کو اس نے موءخر کیا اسے مقدم اور جس کو مقدم کیا ہے اسے موءخر کرنے والا کوئی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔!! "( فتوح الغیب ، مقالہ نمبر 18 )
بلکہ اس کی طرف سے احسان اور اس کے حضور شکریے کا اظہار کر ، نعمت کے بغیر شکر کرنا جو تیرے نزدیک بظاہر جھوٹ ہے تیرے ظاہری حال کی شکایت کی خبر کے سچ سے بہتر ہے اللہ تعٰالٰی کی نعمتوں سے کون خالی ہے ؟ ارشادِ باری تعٰالٰی ہے
وان تعدو نعمت اللہ لا تحصوھا۔۔ ( اور اگر اس کی نعمتیں گِنو تو شمار نہ کر سکوگے۔۔۔
تیرے پاس اللہ کی نعمتیں ایسی ہیں جن کا تجھے علم بھی نہیں ، مخلوق میں سے کسی سے بھی اپنا سکون وابسطہ نہ رکھ نہ ان سے الفت رکھ، اور نہ اپنی حالت پر کسی کو مطلع کر ، بلکہ تیری محبت اور تیرا آرام اسی سے اور شکوہ و شکایت بھی اسی کی بارگاہِ قدس میں ہو۔۔ مالکِ حقیقی کے بغیر کسی کو خاطر میں نہ لا۔ کیونکہ نفع و نقصان ، عزت
و ذلت ، بلندی و پستی ، محتاجی و تونگری ، حرکت اور سکون کسی اور سے نہیں بلکہ خدا کی مخلوق اور اس کے قبضہء قدرت میں ہیں۔۔ اسی کے امر اور اذن سے متحرک ہیں ۔۔ ہر چیز اللہ کے مقرر کردہ وقت تک رہتی ہے ۔ اور اللہ تعٰالٰی کے ہاں ہر شے ایک اندازہ و اصول کے تحت ہے ۔ جس چیز کو اس نے موءخر کیا اسے مقدم اور جس کو مقدم کیا ہے اسے موءخر کرنے والا کوئی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔!! "( فتوح الغیب ، مقالہ نمبر 18 )