intelligent086
11-03-2014, 03:46 AM
واہگہ بارڈر خود کش حملے میں 55 افراد جاں بحق، کئی کی حالت نازک
دہشت گردوں نے لاہور کو خون میں نہلا دیا، واہگہ بارڈر کے قریب خود کش حملے میں 3 رینجرز اہلکاروں، خواتین اور بچوں سمیت 55 افراد جاں بحق ہو گئے، 120سے زائد زخمی ہیں۔ دھماکا اس وقت کیا گیا جب پریڈ ختم ہونے کے بعد لوگ واپس جا رہے تھے۔ لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دہشتگرد گروہ جند اللہ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے.
لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں قیامت صغریٰ ٹوٹ پڑی۔ واہگہ بارڈر پر معمول کی پریڈ ختم ہونے کے بعد لوگ واپس نکل رہے تھے۔ 5 بج کر 30 منٹ پر پارکنگ ایریا میں زوردار دھماکا ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے جیتے جاگتے انسان لاشوں میں بدل گئے۔ ہر طرف سے زخمیوں کی چیخ وپکار سنائی دینے لگی۔ جاں بحق ہونے والوں میں رینجرز اہلکار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور نے پریڈ ختم ہونے کا انتظار کیا اور رش کا فائدہ اٹھا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے میں بڑی تعداد میں بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ دھماکے کے فورا بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ شہر بھر سے ایمبولینسیں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئیں۔ جاں بحق افراد اور زخمیوں کو پہلے گھرکی ٹرسٹ ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں جگہ کم پڑ جانے کے باعث دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کیا جانے لگا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور کے اعضاء مل گئے ہیں۔ واہگہ بارڈر پر دھماکے کے بعد ہر طرف قیامت صغریٰ کے مناظر دکھائی دیئے۔ خمیوں کی چیخ وپکار، ایمبولینسز کے ہوٹرز اور پیاروں کی تلاش میں آنیوالوں کی آہ بکا نے فضا سوگوار کر دی۔ واقعہ کے بعد پورا لاہور سوگ میں ڈوب گیا۔ خون کے عطیات کی اپیل پر لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ شہر کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سروسز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں مریم ،شہزاد حسین، محمد آصف، محمد عدنان، حبیب اللہ، عبدالرزاق، محمد حسین، محمد حبیب، اُسامہ، عبدالحادی، محمد یوسف، محمد شیر، تنزیلہ عمران، آصف رشید، سعدیہ عمران، محمد فیاض، حسیب خان، محمد اذان، طارق ابراہیم، عثمان یوسف، حبیب اللہ، محمد علی، فاروق عبداللہ، نادیہ صادق، منیر احمد، شہباز، ساجد اور محمد رزاق کے نام شامل ہیں۔ واہگہ بارڈر پر دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں میں سے 19 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان میں سے کئی کا تعلق کراچی اور دیگر شہروں سے تھا۔ واہگہ بارڈر پر جاں بحق ہونیوالے جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں چھ سالہ سبحان وارث ٹاون شپ کا رہائشی تھا۔ پانچ افراد شالیمار کے علاقے کے رہنے والے تھے۔ ان میں ساٹھ سالہ پرویز، 50 سالہ رفیق، 32 سالہ عبدالستار، 10 سالہ مظہر اور 28 سالہ عمیرہ شامل ہیں۔ 5 سالہ زبیشا کا تعلق دیو سماج روڈ، 40 سالہ یاسمین اور 14 سالہ رمیشا کا تعلق ساندہ، 50 سالہ رفیق جلو پارک اور 65 سالہ حاجی شبیر اڈہ شبیل کا رہائشی تھا۔ 55 سالہ عبدالرزاق کا تعلق کراچی کے علاقے کلفٹن، 28 سالہ صادق کا شادمان ٹائون کراچی، 34 سالہ عرفان کا تعلق لانڈھی کراچی سے تھا۔ فیصل آباد کے قریبی علاقے سمندری سے آنے والے تین افراد بھی جاں بحق ہوئے۔ ان میں 28 سالہ عمرانہ بی بی، 65 سالہ رمضان بی بی اور 21 سالہ زبیریا شامل ہیں۔ ایک شخص کی شناخت عبد اللہ اقبال سے نام سے ہوئی جبکہ ایک سات سالہ بچی کی شناخت نادیہ کے نام سے ہوئی۔ سانحہ واہگہ بارڈر میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں انسپکٹر رضوان، لانس نائیک شبیر اور سلطان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس میں گورنر پنجاب چودھری سرور سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ شہید ہونے والے انسپکٹر رضوان کا تعلق عارف والا، شبیر کا منڈی بہاءالدین اور سلطان کا تعلق نارروال سے تھا۔
دہشت گردوں نے لاہور کو خون میں نہلا دیا، واہگہ بارڈر کے قریب خود کش حملے میں 3 رینجرز اہلکاروں، خواتین اور بچوں سمیت 55 افراد جاں بحق ہو گئے، 120سے زائد زخمی ہیں۔ دھماکا اس وقت کیا گیا جب پریڈ ختم ہونے کے بعد لوگ واپس جا رہے تھے۔ لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دہشتگرد گروہ جند اللہ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے.
لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں قیامت صغریٰ ٹوٹ پڑی۔ واہگہ بارڈر پر معمول کی پریڈ ختم ہونے کے بعد لوگ واپس نکل رہے تھے۔ 5 بج کر 30 منٹ پر پارکنگ ایریا میں زوردار دھماکا ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے جیتے جاگتے انسان لاشوں میں بدل گئے۔ ہر طرف سے زخمیوں کی چیخ وپکار سنائی دینے لگی۔ جاں بحق ہونے والوں میں رینجرز اہلکار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور نے پریڈ ختم ہونے کا انتظار کیا اور رش کا فائدہ اٹھا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے میں بڑی تعداد میں بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ دھماکے کے فورا بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ شہر بھر سے ایمبولینسیں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئیں۔ جاں بحق افراد اور زخمیوں کو پہلے گھرکی ٹرسٹ ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں جگہ کم پڑ جانے کے باعث دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کیا جانے لگا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور کے اعضاء مل گئے ہیں۔ واہگہ بارڈر پر دھماکے کے بعد ہر طرف قیامت صغریٰ کے مناظر دکھائی دیئے۔ خمیوں کی چیخ وپکار، ایمبولینسز کے ہوٹرز اور پیاروں کی تلاش میں آنیوالوں کی آہ بکا نے فضا سوگوار کر دی۔ واقعہ کے بعد پورا لاہور سوگ میں ڈوب گیا۔ خون کے عطیات کی اپیل پر لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ شہر کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سروسز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں مریم ،شہزاد حسین، محمد آصف، محمد عدنان، حبیب اللہ، عبدالرزاق، محمد حسین، محمد حبیب، اُسامہ، عبدالحادی، محمد یوسف، محمد شیر، تنزیلہ عمران، آصف رشید، سعدیہ عمران، محمد فیاض، حسیب خان، محمد اذان، طارق ابراہیم، عثمان یوسف، حبیب اللہ، محمد علی، فاروق عبداللہ، نادیہ صادق، منیر احمد، شہباز، ساجد اور محمد رزاق کے نام شامل ہیں۔ واہگہ بارڈر پر دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں میں سے 19 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان میں سے کئی کا تعلق کراچی اور دیگر شہروں سے تھا۔ واہگہ بارڈر پر جاں بحق ہونیوالے جن افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں چھ سالہ سبحان وارث ٹاون شپ کا رہائشی تھا۔ پانچ افراد شالیمار کے علاقے کے رہنے والے تھے۔ ان میں ساٹھ سالہ پرویز، 50 سالہ رفیق، 32 سالہ عبدالستار، 10 سالہ مظہر اور 28 سالہ عمیرہ شامل ہیں۔ 5 سالہ زبیشا کا تعلق دیو سماج روڈ، 40 سالہ یاسمین اور 14 سالہ رمیشا کا تعلق ساندہ، 50 سالہ رفیق جلو پارک اور 65 سالہ حاجی شبیر اڈہ شبیل کا رہائشی تھا۔ 55 سالہ عبدالرزاق کا تعلق کراچی کے علاقے کلفٹن، 28 سالہ صادق کا شادمان ٹائون کراچی، 34 سالہ عرفان کا تعلق لانڈھی کراچی سے تھا۔ فیصل آباد کے قریبی علاقے سمندری سے آنے والے تین افراد بھی جاں بحق ہوئے۔ ان میں 28 سالہ عمرانہ بی بی، 65 سالہ رمضان بی بی اور 21 سالہ زبیریا شامل ہیں۔ ایک شخص کی شناخت عبد اللہ اقبال سے نام سے ہوئی جبکہ ایک سات سالہ بچی کی شناخت نادیہ کے نام سے ہوئی۔ سانحہ واہگہ بارڈر میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں انسپکٹر رضوان، لانس نائیک شبیر اور سلطان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس میں گورنر پنجاب چودھری سرور سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ شہید ہونے والے انسپکٹر رضوان کا تعلق عارف والا، شبیر کا منڈی بہاءالدین اور سلطان کا تعلق نارروال سے تھا۔