intelligent086
10-18-2014, 10:50 PM
دیدہء حیراں نے تماشا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا
ضبط فغاں گو کہ اثر تھا کیا
حوصلہ کیا، کیا نہ کیا، کیا کیا
آنکھ لگنے سے سب احباب نے
آنکھ کے لگ جانے کا چرچا کیا
مرگئے اس کے لب جاں بخش پر
ہم نے علاج آپ ہی اپنا کیا
بجھ گئی اک آہ میں شمعِ حیات
مجھ کو دمِ سرد نے ٹھنڈا کیا
غیر عیادت سے برا مانتے
قتل کیا آن کے اچھا کیا
ان سے پری وش کو نہ دیکھیے کوئی
مجھ کو مری شرم نے رسوا کیا
زندگی ہجر بھی اک موت تھی
مرگ نے کیا کارِ مسیحا کیا
پان میں یہ رنگ کہا آپ نے
آپ مرے خون کا دعویٰ کیا
جور کا شکوہ نہ کروں ظلم ہے
راز مرا صبر نے افشا کیا
کچھ بن آتی نہیں کیا کیجیے
اس کے بگڑنے نے کچھ ایسا کیا
جائے تھی تیری مرے دل میں سو ہے
غیر سے کیوں شکوہء بے جا کیا
رحمِ فلک اور مرے حال پر
تو نے کرم اے ستم آرا کیا
سچ ہی سہی آپ کا پیماں ولے
مرگ نے کب وعدہء فردا کیا
دعویِٰ تکلیف سے جلاد نے
روزِ جزا قتل پھر اپنا کیا
مرگ نے ہجراں میں چھپایا ہے منہ
لو منہ اسی پردہ نشیں کا کیا
دشمنِ مومن ہی رہے بت سدا
مجھ سے مرے نام نے یہ کیا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا
ضبط فغاں گو کہ اثر تھا کیا
حوصلہ کیا، کیا نہ کیا، کیا کیا
آنکھ لگنے سے سب احباب نے
آنکھ کے لگ جانے کا چرچا کیا
مرگئے اس کے لب جاں بخش پر
ہم نے علاج آپ ہی اپنا کیا
بجھ گئی اک آہ میں شمعِ حیات
مجھ کو دمِ سرد نے ٹھنڈا کیا
غیر عیادت سے برا مانتے
قتل کیا آن کے اچھا کیا
ان سے پری وش کو نہ دیکھیے کوئی
مجھ کو مری شرم نے رسوا کیا
زندگی ہجر بھی اک موت تھی
مرگ نے کیا کارِ مسیحا کیا
پان میں یہ رنگ کہا آپ نے
آپ مرے خون کا دعویٰ کیا
جور کا شکوہ نہ کروں ظلم ہے
راز مرا صبر نے افشا کیا
کچھ بن آتی نہیں کیا کیجیے
اس کے بگڑنے نے کچھ ایسا کیا
جائے تھی تیری مرے دل میں سو ہے
غیر سے کیوں شکوہء بے جا کیا
رحمِ فلک اور مرے حال پر
تو نے کرم اے ستم آرا کیا
سچ ہی سہی آپ کا پیماں ولے
مرگ نے کب وعدہء فردا کیا
دعویِٰ تکلیف سے جلاد نے
روزِ جزا قتل پھر اپنا کیا
مرگ نے ہجراں میں چھپایا ہے منہ
لو منہ اسی پردہ نشیں کا کیا
دشمنِ مومن ہی رہے بت سدا
مجھ سے مرے نام نے یہ کیا کیا