Arosa Hya
10-18-2014, 08:32 PM
ایک دفعہ ایک بہت عظیم انسان،بہت پاکیزگی میں رہنے والا درویش اپنے معتقدین کے ساتھ نماز فجر ادا کر کے مسجد سے باہر آرہا تھا-بلکہ تشریف لا رہے تھے-
آپ نے ایک خاک
روب کو دیکھاجو کوڑا وغیرہ اپنے ٹوکرے میں ڈال کر اسے اٹھا کر اپنے سر پر رکھنے کی کوشش کر رہا تھا- وزن زیادہ تھا-
بزرگ نے آگے بڑھ کر اپنے ہاتھوں سے ٹوکرے کو پکڑ کر اسکی مدد کی... مریدوں نے تو بہت ہی شرمندگی و ندامت کا اظہار کیا اور خاکروب کو کوسنے لگے- کہتے تھے " پیر صاحب! آپ ہمیں حکم فرما دیتے- آپ نے خود کیوں زحمت فرمائی -
بزرگ بولے " بے وقوفو .... بات سمجھے نہیں ہو... یہ الله کا فضل ہے کہ اس کو اس حال میں رکھنے والے نے ہمیں اس حال میں رکھا ہوا ہے- وہ ضرورت مند تھا ہم نے پوری کی- الله کا شکر ہے اور تم لوگ ضرورت بھی پوری نہیں کرتے اور جھڑکی بھی دیتے ہو- توبہ کرو اور بے نیاز الله سے ڈرتے رہو... ہماری پیریاں اور فقیریاں بے کار ہیں اگر محروم اور محتاج کے کام نہ آئیں-"
از واصف علی واصف ، کتاب: حرف حرف حقیقت، صفحہ 64
آپ نے ایک خاک
روب کو دیکھاجو کوڑا وغیرہ اپنے ٹوکرے میں ڈال کر اسے اٹھا کر اپنے سر پر رکھنے کی کوشش کر رہا تھا- وزن زیادہ تھا-
بزرگ نے آگے بڑھ کر اپنے ہاتھوں سے ٹوکرے کو پکڑ کر اسکی مدد کی... مریدوں نے تو بہت ہی شرمندگی و ندامت کا اظہار کیا اور خاکروب کو کوسنے لگے- کہتے تھے " پیر صاحب! آپ ہمیں حکم فرما دیتے- آپ نے خود کیوں زحمت فرمائی -
بزرگ بولے " بے وقوفو .... بات سمجھے نہیں ہو... یہ الله کا فضل ہے کہ اس کو اس حال میں رکھنے والے نے ہمیں اس حال میں رکھا ہوا ہے- وہ ضرورت مند تھا ہم نے پوری کی- الله کا شکر ہے اور تم لوگ ضرورت بھی پوری نہیں کرتے اور جھڑکی بھی دیتے ہو- توبہ کرو اور بے نیاز الله سے ڈرتے رہو... ہماری پیریاں اور فقیریاں بے کار ہیں اگر محروم اور محتاج کے کام نہ آئیں-"
از واصف علی واصف ، کتاب: حرف حرف حقیقت، صفحہ 64