intelligent086
10-17-2014, 08:25 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10866_42815787.jpg.pagespeed.ic.npn3JjvM83 .jpg
حافظ کریم اللہ چشتی
اللّٰہ رب العزت اپنی پاک و لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشاد فرماتاہے ترجمہ!’’ اے ایمان والو! جب نمازکی اذان ہوجمعہ کے دن ،تواللہ کے ذکرکی طرف دوڑواورخریدوفروخت چھوڑدویہ تمہارے لئے بہترہے اگرتم جانو‘‘ ۔ (پارہ۲۸سورۃ الجمعۃ)اللہ رب العزت نے انسان کواشرف المخلوقات بنایااور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازاہے جن کاانسان شمارنہیں کرسکتا۔جن و انس کی وجہ تخلیق اللہ پاک کی بندگی بجالاناہے۔روزانہ پانچ مرتبہ نمازپڑھنا ہم پر فرض ہے اس میں جماعت کی تاکیدتوبڑی سختی سے کی گئی ہے مگرجماعت کوفرض قرار نہیںدیا کہ اگر جماعت سے نمازنہ پڑھوگے تونمازادانہ ہوگی۔مگرہفتہ میں ایک دن ایسی نمازمقررفرمائی جوبغیرجماعت کے اداہوسکتی ہی نہیں، اس میں اللہ رب العزّت کی یہ حکمت تھی کہ مسلمان ہفتہ کے اندرایک دن اور ایک مرکزمیںجمع ہوں تا کہ ایک دوسرے کے حالات کاپتہ چلتا رہے اورایک دوسرے کے دکھ دردمیں شریک ہوں،مل جل کرکام کرنے کاسلیقہ آئے تاکہ غیر مسلموں پردین اسلام کی شان وشوکت اور رعب قائم رہے ۔ قرآن مجیدمیں اللہ رب العزت نے جمعہ کا ذکر مِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ سے کیایہی اس دن کی فضیلت کیلئے کافی ہے اسکے علاوہ سرکاردوعالم نورمجسمؐ نے متعدد بارمختلف عنوانوں سے اسکی (یومِ جمعہ) کی فضیلت بیان فرمائی۔حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشادفرمایا’’جمعہ تمام دنوں کاسردارہے اوراللہ کے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔اس کادرجہ اللہ کے نزدیک عیدالاضحی اورعیدالفطرسے بڑھ کرہے ۔اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ نے حضرت آدم ؑ کواسی دن پیداکیا،دوسری یہ ہے کہ اسی دن اللہ نے حضرت آدمؑ کوزمین پراتارا،تیسری یہ ہے اللہ نے اسی دن حضرت آدم ؑکووفات دی ۔چوتھی یہ کہ اسی دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں اللہ سے جو مانگے گااللہ اس کودے گا۔شرط یہ ہے کہ حرام کاسوال نہ ہو،پانچویں یہ کہ اسی دن قیامت قائم ہوگی اورآسمان اورزمین میں کوئی بلندمرتبے والافرشتہ،ہوائیں ،پہاڑاوردریاایسانہیں جوجمعہ کے دن اس کے خوف سے نہ ڈرتاہو‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ؐ نے ہمیں خطبہ دیااور فرمایا ’’اے لوگو!اللہ کی طرف مرنے سے پہلے توبہ کرواور جانے سے پہلے نیک عملوںمیں جلدی کرواوراس تعلق کواللہ کی بہت زیادہ یاد سے جوڑو جو تم میں اور تمہارے پروردگار کے درمیان ہے ۔اسی طرح بہت زیادہ صدقہ چھپا کر اور ظاہر کر کے دوتوتمہیں رزق بھی دیاجائے گا۔تمہاری مددبھی کی جائے گی۔ اورتمہارانقصان پورا کیا جائے گا اور جان لوکہ اللہ نے تم پرجمعہ اس جگہ ، اس دن اس مہینہ میں فرض کیاہے اوراس سال سے لیکرقیامت تک فرض کیاہے ۔جس نے اسے میری زندگی میں یامیرے بعدچھوڑاحالانکہ اس کاامام موجودہو۔چاہے وہ عادل ہویاظالم اسے حقیرسمجھ کریا اس کاانکارکرکے تواللہ اس کے سرکے ٹکڑے کرے اوراس کے کام میں برکت نہ دے گا۔آگاہ رہونہ اس کی نماز(قبول ) ہوگی۔نہ زکوٰۃ،نہ حج،نہ روزہ نہ کوئی نیکی۔یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’اللہ نے ہم سے پہلی امتوں کوجمعہ سے بہکا دیا تویہودیوںنے ہفتے کا دن اورعیسائیوں نے اتوار کا دن مقرر کر لیا اس طرح یہودی اورعیسائی قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے آخری ہیں اورآخرت میں فیصلہ کے لحاظ سے تمام مخلوقات سے اوّل ہیں(یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہماراحساب ہوجائے گا)۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ ؓ سے ہی ایک اورروایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت قلب وسینہؐ نے ارشاد فرمایا ’’بہترین دن جس پرکہ سورج طلوع ہوتاہے جمعہ کادن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق ہوئی ،اسی دن ان کوجنت میں داخل کیاگیا،اسی دن ان کوجنت سے نکالاگیااورقیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(مسلم شریف،ا بودائود،ترمذی) حضرت عبداللہ ابن عمرؓسے مروی ہے کہ آقاؐنے ارشادفرمایا’’کوئی مسلمان جمعہ کے روزیاجمعہ کی رات کوفوت ہوجائے تواللہ تعالیٰ اس کوقبر کے فتنہ سے بچا دیتاہے‘‘۔(رواہ احمد،ترمذی)حضرت ابویعلیٰ انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا ’ ’ جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں کوئی گھنٹہ ایسانہیں گزرتاکہ جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزادنہ کرتاہوجن پرجہنم واجب ہوگئی تھی‘‘۔ (نزہۃ المجالس جلداوّل صفحہ 107)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور ؐنے ایک دن ،جمعہ کے دن کاذکرکیااورفرمایا’’جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگرکوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کواس حالت میں پائے کہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ تعالیٰ سے کوئی چیزمانگے تواللہ اس کووہ چیز عطا فرما دیتا ہے‘‘۔ اورآپؐ نے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا ’’وہ گھڑی بالکل مختصرہے‘‘۔ (متفق علیہ) حضرت ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’پانچ نمازیںایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان میںکئے جانے والے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ تم کبیرہ گناہوں سے بچو۔ (مسلم شریف) حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کادن ہے تم اس میں مجھ پرکثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پرپیش کیا جاتا ہے۔ (ابودائود)حضرت شدادبن اوسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ’’تمہارے دنوں میں فضیلت کے لحاظ سے نہایت اچھادن جمعہ کادن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے اسی دن صورپھونکاجائے گا۔ اسی دن بے ہوش ہوجائوگے تواس دن مجھ پربہت زیادہ درود بھیجا کروکیونکہ اس دن تمہارادرودمیرے سامنے پیش کیا جاتا ہے‘‘ ۔ لوگوں نے عرض کیا۔ یارسول ؐاللہ!اسوقت ہمارادرودکیسے آپؐ کے سامنے پیش کیاجائے گا۔جب حضورانتقال فرماچکے ہوں گے؟ ۔آپ ؐنے ارشاد فرمایا ’’اللہ نے زمین پرحرام کردیاہے کہ انبیاء کرام کے جسموں کوکھائے ‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت ابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتاہوں کہ رسول ؐاللہ نے ارشادفرمایا ’’ہربالغ پرجمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور میسر ہونے پر خوشبو لگائے ‘‘۔(بخاری)حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ آقاؐنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص جمعہ کے دن نہائے اورجس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے اورتیل لگائے یااپنے گھرکی خوشبو لگائے پھر نمازجمعہ کیلئے(مسجدکی طرف) چل پڑے۔ اور ایسے دو آدمیوں (جو مسجدکے اندربیٹھے ہوں) کے درمیان تفریق نہ کرے۔اورجس قدراسکی قسمت میں ہو نماز پڑھے جب امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموشی سے بیٹھے تواللہ پاک اس کیلئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف فرما دیتا ہے‘‘۔ (بخاری شریف) حضرت اوس بن اوس ثقفیؓسے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب ؐنے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن اچھی طرح وضوکرے پھرمسجدمیں جلدی پیدل چل کرآئے،سوارہوکرنہیں امام کے قریب بیٹھے خطبہ جمعہ (خاموشی سے سنے) اورخطبہ کے دوران بیہودہ حرکت(فضول گفتگو) نہ کرے تواسے ہرقدم کے بدلے ایک سال کے روزے رکھنے اوررات کے نفلوں کا ثواب ملے گا‘‘۔ )ابن ماجہ مشکوٰۃ( جمعہ کے روزگردنیں پھلانگنامنع ہے آجکل ہماری یہ حالت ہے کہ ہم میں سے اکثرنمازپڑھتے نہیںاور جو نماز پڑھتے ہیںان کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ جمعہ کے دن سب سے آخر میںمسجد میںآتے ہیںجب سب سے آخر میں آتے ہیں۔پہلے آنے والے نمازیوں سے صفیںبھری جاچکی ہوتی ہیں ۔آخرمیں آنیوالے نمازی پہلے نمازیوں کی گردنیں پھلانگ کرآگے جانے کی کوشش کرتے ہیں ایساکرناشرعاًجائزنہیںاس سے دوسرے مسلمان بھائیوں کوتکلیف ہوتی ہے لہٰذا!ہمیںجہاں جگہ ملے بیٹھ جاناچاہیے لوگوں کی گردنیں پھلانگنے سے بچناچاہیے۔حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجدمیں آیا،رسولؐ اللہ خطبہ پڑھ رہے تھے،وہ لوگوں کے سروں پرسے پھلانگنے لگاتورسولؐ اللہ نے فرمایا’’تم نے لوگوں کوتکلیف دی اورغلط کام کیا‘‘۔ (ابن ماجہ)حضرت معاذبن انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا ’’جوشخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتاہے گویااس نے جہنم تک جانے کاپل بنالیا‘‘۔(ابن ماجہ) جمعہ کی نمازفرض عین ہے اسکی فرضیت ظہرسے مئوکد ہے۔اللہ رب العزت ایمان والوں کو خطاب کرکے فرماتاہے’’اے ایمان والو!جب جمعہ کی اذان ہوجائے توذکرخداکی طرف دوڑو‘‘ اور ذکر خدا سے مراد باجماع مفسرین خطبہ جمعہ مرادہے اور اذان سے مرادپہلی اذان ہے کہ جب اذان ہوجائے توخریدوفروخت چھوڑ دو یعنی ہر وہ کام چھوڑ دو جوجمعہ میں رکاوٹ ڈالے خواہ خریدفروخت ہو،خواہ کھیتی باڑی کیوںنہ ہو،خواہ ویسے چہل قدمی یافضول باتوں میں مصروف کیوں نہ ہویہ سب کام چھوڑکراللہ کے ذکرکی طرف چل کرنہیںبلکہ دوڑکرآئوتاکہ تم کامیاب ہوجائو۔ہم اگردنیاکے کام میں لگے رہے تواپنی دنیابھی بربادکردیں گے اورآخرت بھی۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے حکم دیاہے کہ دنیاکے سب کام چھوڑدو۔ حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ آقاؐ نے ارشاد فرمایا ’’جب جمعہ کادن ہوتاہے تومسجدکے تمام دروازوں پرفرشتے لوگوں کے درجے لکھنے بیٹھتے ہیں جوپہلے آئے اسکانام پہلے (لکھا جاتا ہے پھرجوبعدمیں آئے اس کانام بعدمیں لکھا جاتا ہے )۔ جب امام خطبہ دیتاہے توفرشتے یہ فہرستیں لپیٹ لیتے ہیں اورخطبہ سنتے ہیں ۔پھرجوکوئی نماز کو جائے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اونٹ کی قربانی دینے والے کی اس کے بعدگائے کی قربانی دینے والے کی پھرمینڈھے کی قربانی دینے والے کی ، جو کوئی اس کے بعدبھی آئے یعنی جب خطبہ شروع ہو جائے تووہ اپنافرض اداکرنے کیلئے آیا۔(ابن ماجہ) حضرت علقمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ساتھ جمعہ کیلئے نکلا انہوں نے تین آدمیوں کومسجدمیں پایاجوان سے پہلے مسجدمیںآچکے تھے ۔انہوں نے فرمایاچوتھانمبرہے اوریہ نمبربہت بعدکاہے میں نے رسولؐ اللہ کوفرماتے ہوئے سنا’’لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آنے کے حساب سے اللہ کے قریب بیٹھیں گے ۔پہلے اوّل ،پھر دوسرا، پھرتیسرا ، پھر چوتھا اور چوتھا تو بہت دورہے ‘‘۔(ابن ماجہ) مسجدمیں پہلے آنے کی وجہ سے اونٹ کی قربانی کاثواب ملتاہے وہ بھی بالکل مفت! مگرافسوس آج کے پرفتن دورمیں ہم نے آقاؐکے ارشادپاک کی قدرنہ کی، اوّل توجمعہ پڑھتے ہی نہیں اگرپڑھتے ہیںتووہ بھی مسجدمیں تب آتے ہیں جب امام خطبہ جمعہ ختم کرنیوالا ہوتا ہے اس سے ہمارابہت بڑانقصان ہوجاتاہے ثواب سے محروم رہ جاتے ہیں جب ہم نمازجمعہ پڑھتے ہیں توصرف جمعہ کی نمازکاثواب ملتا ہے ۔ہم دنیاکی طرف تودوڑے چلے جاتے ہیں ہمیں دین کی خاطربھی دوڑنا چاہیے ۔جب ہم دین کی طرف دوڑیں گے تو دنیاہمارے پیچھے دوڑے گی۔ایک مشہور قول ہے اگرسورج سامنے ہوتوسایہ پیچھے ہوتاہے اگر سورج پیچھے ہوتوسایہ آگے ہوتاہے۔اسی طرح دین اوردنیاکی مثال ہے کہ اگرہم نے دین کوآگے رکھاتوجس طرح سایہ پیچھے تھادنیاہماری پیچھے ہوگی اگرہم نے دنیاکوآگے رکھاتودین پیچھے چلاجائے گاجب دین پیچھے چلاجائے تونہ ہماری دنیارہے گی اورنہ آخرت۔ہم دنیامیںہی اللہ کے عذاب میں گرفتارہوجائیںگے۔ حضرت طارق بن شہاب ؓ سے مروی ہے کہ رسول خداؐنے ارشادفرمایا’’ہر مسلمان پرجمعہ جماعت کیساتھ پڑھناضروری ہے اورواجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں کے)غلام ،عورت بچے اوربیمارپر۔ حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ بیشک رسول اکرمؐ نے ارشادفرمایاہے ’’جواللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتاہے اس پرجمعہ کے دن جمعہ (پڑھنا)لازم ہے سوائے مریض ،مسافر،عورت ،بچے اورغلام کے جوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوکھیلنے یاسوداگری میں مشغول رہے تواللہ تعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا، اللہ بے نیاز ہے ‘‘۔معلوم ہواجوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوجائے تواللہ تعالیٰ بھی اس شخص کی پرواہ نہیں کرتا جس شخص کی اللہ پاک اورحضورؐپرواہ نہ کریںتو اس آدمی کے پاس اورکونسامہربانی کا دررہ جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا’’اگرتم میں سے کوئی شخص میل دومیل میں بکریاں جمع کرے اوروہاں گھاس نہ رہے تواسکی تلاش میں دورچلاجائے گا ۔ پھرآتاہے اوروہ جمعہ میں شامل نہیں ہوتا۔اسی طرح دوسراجمعہ آتاہے اوراس میں شامل نہیں ہو تا ۔ پھر تیسراجمعہ آتاہے اوراس میں بھی شامل نہیں ہوتایہاں تک کہ اس کے دل پرمہرثبت کردی جاتی ہے‘‘ حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا’’جس نے جمعہ کی نمازجان بوجھ کر چھوڑدی وہ ایک دینارخیرات کرے اگریہ نہ ہو سکے تو آدھادینارخیرات کرے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابن عمرؓاورابوہریرہ عنہماسے مروی ہے کہ حضور نبی کریمؐ منبرپر تشریف فرماتھے اورارشاد فرمایاکہ’’ لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ انکے دلوں پرضرورمہر ثبت کردیگا پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہوجائیں گے‘‘۔(مسلم شریف) حضرت ابو الجعدضمری ؓسے روایت ہے کہ ہم نے حضور ؐکویہ فرماتے ہوئے سناکہ جوشخص تین جمعے سستی سے چھوڑدے تو اس کے دل پرمہرلگادی جاتی ہے۔(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عباسؓسے روایت ہے کہ حضورؐنے فرمایاکہ میں نے ارادہ کرلیاکہ ایک آدمی کوجمعہ پڑھانے کاحکم دوں پھران لوگوں کے اوپر ان کے گھروں کوجلادوں جوجمعہ کی نمازمیں نہیں آئے‘‘۔(رواہ مسلم ) حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشادفرمایاکہ’’ جس شخص نے بغیرعذرکے جمعہ کوچھوڑدیاتواس (شخص) کوایسی کتاب میں منافق لکھ دیاجائے گاجونہ مٹائی جاتی ہے اورنہ بدلی جاتی ہے‘‘ ۔(رواہ الشافعی،مشکوٰۃ ) حضرت ابن ِعباسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’ جس نے چارجمعوں کوبلاکسی عذرکے چھوڑدیاتواس نے اسلام کواپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا‘‘۔(کنزالعمال جلد۷صفحہ518) جمعہ کے دن یارات میں سورہ کہف کی تلاوت افضل ہے اورزیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے ۔ دارمی کی روایت میں ہے کہ جوشخص شب جمعہ سورہ کہف پڑھے گااس کیلئے وہاں سے کعبہ تک نورروشن ہوگا۔حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐنے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن یارات میں حٰم الدخان(سورۃ الدخان)پڑھے اس کیلئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھربنائے گا‘‘۔حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ’’ اس کی مغفرت ہوجائے گی ‘‘ اورایک روایت میں ہے جوکسی رات میں سورۃ الدخان پڑھے اس کیلئے 70ہزارفرشتے استغفارکریں گے جمعہ کے دن یارات میں جوسورہ یٰسین پڑھے اس کی مغفرت ہوجائیگی۔ افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراس کے محبوبؐ کے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمام مومنین کونمازجمعہ شریعت کے احکام کے مطابق پڑھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ ہم سب کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقاؐکی شفاعت نصیب فرمائے، وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے،مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاں ؐ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔ ۔آمین ٭…٭…٭
حافظ کریم اللہ چشتی
اللّٰہ رب العزت اپنی پاک و لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشاد فرماتاہے ترجمہ!’’ اے ایمان والو! جب نمازکی اذان ہوجمعہ کے دن ،تواللہ کے ذکرکی طرف دوڑواورخریدوفروخت چھوڑدویہ تمہارے لئے بہترہے اگرتم جانو‘‘ ۔ (پارہ۲۸سورۃ الجمعۃ)اللہ رب العزت نے انسان کواشرف المخلوقات بنایااور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازاہے جن کاانسان شمارنہیں کرسکتا۔جن و انس کی وجہ تخلیق اللہ پاک کی بندگی بجالاناہے۔روزانہ پانچ مرتبہ نمازپڑھنا ہم پر فرض ہے اس میں جماعت کی تاکیدتوبڑی سختی سے کی گئی ہے مگرجماعت کوفرض قرار نہیںدیا کہ اگر جماعت سے نمازنہ پڑھوگے تونمازادانہ ہوگی۔مگرہفتہ میں ایک دن ایسی نمازمقررفرمائی جوبغیرجماعت کے اداہوسکتی ہی نہیں، اس میں اللہ رب العزّت کی یہ حکمت تھی کہ مسلمان ہفتہ کے اندرایک دن اور ایک مرکزمیںجمع ہوں تا کہ ایک دوسرے کے حالات کاپتہ چلتا رہے اورایک دوسرے کے دکھ دردمیں شریک ہوں،مل جل کرکام کرنے کاسلیقہ آئے تاکہ غیر مسلموں پردین اسلام کی شان وشوکت اور رعب قائم رہے ۔ قرآن مجیدمیں اللہ رب العزت نے جمعہ کا ذکر مِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ سے کیایہی اس دن کی فضیلت کیلئے کافی ہے اسکے علاوہ سرکاردوعالم نورمجسمؐ نے متعدد بارمختلف عنوانوں سے اسکی (یومِ جمعہ) کی فضیلت بیان فرمائی۔حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشادفرمایا’’جمعہ تمام دنوں کاسردارہے اوراللہ کے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔اس کادرجہ اللہ کے نزدیک عیدالاضحی اورعیدالفطرسے بڑھ کرہے ۔اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ نے حضرت آدم ؑ کواسی دن پیداکیا،دوسری یہ ہے کہ اسی دن اللہ نے حضرت آدمؑ کوزمین پراتارا،تیسری یہ ہے اللہ نے اسی دن حضرت آدم ؑکووفات دی ۔چوتھی یہ کہ اسی دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں اللہ سے جو مانگے گااللہ اس کودے گا۔شرط یہ ہے کہ حرام کاسوال نہ ہو،پانچویں یہ کہ اسی دن قیامت قائم ہوگی اورآسمان اورزمین میں کوئی بلندمرتبے والافرشتہ،ہوائیں ،پہاڑاوردریاایسانہیں جوجمعہ کے دن اس کے خوف سے نہ ڈرتاہو‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ؐ نے ہمیں خطبہ دیااور فرمایا ’’اے لوگو!اللہ کی طرف مرنے سے پہلے توبہ کرواور جانے سے پہلے نیک عملوںمیں جلدی کرواوراس تعلق کواللہ کی بہت زیادہ یاد سے جوڑو جو تم میں اور تمہارے پروردگار کے درمیان ہے ۔اسی طرح بہت زیادہ صدقہ چھپا کر اور ظاہر کر کے دوتوتمہیں رزق بھی دیاجائے گا۔تمہاری مددبھی کی جائے گی۔ اورتمہارانقصان پورا کیا جائے گا اور جان لوکہ اللہ نے تم پرجمعہ اس جگہ ، اس دن اس مہینہ میں فرض کیاہے اوراس سال سے لیکرقیامت تک فرض کیاہے ۔جس نے اسے میری زندگی میں یامیرے بعدچھوڑاحالانکہ اس کاامام موجودہو۔چاہے وہ عادل ہویاظالم اسے حقیرسمجھ کریا اس کاانکارکرکے تواللہ اس کے سرکے ٹکڑے کرے اوراس کے کام میں برکت نہ دے گا۔آگاہ رہونہ اس کی نماز(قبول ) ہوگی۔نہ زکوٰۃ،نہ حج،نہ روزہ نہ کوئی نیکی۔یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’اللہ نے ہم سے پہلی امتوں کوجمعہ سے بہکا دیا تویہودیوںنے ہفتے کا دن اورعیسائیوں نے اتوار کا دن مقرر کر لیا اس طرح یہودی اورعیسائی قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے آخری ہیں اورآخرت میں فیصلہ کے لحاظ سے تمام مخلوقات سے اوّل ہیں(یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہماراحساب ہوجائے گا)۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ ؓ سے ہی ایک اورروایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت قلب وسینہؐ نے ارشاد فرمایا ’’بہترین دن جس پرکہ سورج طلوع ہوتاہے جمعہ کادن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق ہوئی ،اسی دن ان کوجنت میں داخل کیاگیا،اسی دن ان کوجنت سے نکالاگیااورقیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(مسلم شریف،ا بودائود،ترمذی) حضرت عبداللہ ابن عمرؓسے مروی ہے کہ آقاؐنے ارشادفرمایا’’کوئی مسلمان جمعہ کے روزیاجمعہ کی رات کوفوت ہوجائے تواللہ تعالیٰ اس کوقبر کے فتنہ سے بچا دیتاہے‘‘۔(رواہ احمد،ترمذی)حضرت ابویعلیٰ انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا ’ ’ جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں کوئی گھنٹہ ایسانہیں گزرتاکہ جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزادنہ کرتاہوجن پرجہنم واجب ہوگئی تھی‘‘۔ (نزہۃ المجالس جلداوّل صفحہ 107)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور ؐنے ایک دن ،جمعہ کے دن کاذکرکیااورفرمایا’’جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگرکوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کواس حالت میں پائے کہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ تعالیٰ سے کوئی چیزمانگے تواللہ اس کووہ چیز عطا فرما دیتا ہے‘‘۔ اورآپؐ نے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا ’’وہ گھڑی بالکل مختصرہے‘‘۔ (متفق علیہ) حضرت ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’پانچ نمازیںایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان میںکئے جانے والے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ تم کبیرہ گناہوں سے بچو۔ (مسلم شریف) حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کادن ہے تم اس میں مجھ پرکثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پرپیش کیا جاتا ہے۔ (ابودائود)حضرت شدادبن اوسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ’’تمہارے دنوں میں فضیلت کے لحاظ سے نہایت اچھادن جمعہ کادن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے اسی دن صورپھونکاجائے گا۔ اسی دن بے ہوش ہوجائوگے تواس دن مجھ پربہت زیادہ درود بھیجا کروکیونکہ اس دن تمہارادرودمیرے سامنے پیش کیا جاتا ہے‘‘ ۔ لوگوں نے عرض کیا۔ یارسول ؐاللہ!اسوقت ہمارادرودکیسے آپؐ کے سامنے پیش کیاجائے گا۔جب حضورانتقال فرماچکے ہوں گے؟ ۔آپ ؐنے ارشاد فرمایا ’’اللہ نے زمین پرحرام کردیاہے کہ انبیاء کرام کے جسموں کوکھائے ‘‘۔(ابن ماجہ) حضرت ابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتاہوں کہ رسول ؐاللہ نے ارشادفرمایا ’’ہربالغ پرجمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور میسر ہونے پر خوشبو لگائے ‘‘۔(بخاری)حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ آقاؐنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص جمعہ کے دن نہائے اورجس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے اورتیل لگائے یااپنے گھرکی خوشبو لگائے پھر نمازجمعہ کیلئے(مسجدکی طرف) چل پڑے۔ اور ایسے دو آدمیوں (جو مسجدکے اندربیٹھے ہوں) کے درمیان تفریق نہ کرے۔اورجس قدراسکی قسمت میں ہو نماز پڑھے جب امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموشی سے بیٹھے تواللہ پاک اس کیلئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف فرما دیتا ہے‘‘۔ (بخاری شریف) حضرت اوس بن اوس ثقفیؓسے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب ؐنے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن اچھی طرح وضوکرے پھرمسجدمیں جلدی پیدل چل کرآئے،سوارہوکرنہیں امام کے قریب بیٹھے خطبہ جمعہ (خاموشی سے سنے) اورخطبہ کے دوران بیہودہ حرکت(فضول گفتگو) نہ کرے تواسے ہرقدم کے بدلے ایک سال کے روزے رکھنے اوررات کے نفلوں کا ثواب ملے گا‘‘۔ )ابن ماجہ مشکوٰۃ( جمعہ کے روزگردنیں پھلانگنامنع ہے آجکل ہماری یہ حالت ہے کہ ہم میں سے اکثرنمازپڑھتے نہیںاور جو نماز پڑھتے ہیںان کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ جمعہ کے دن سب سے آخر میںمسجد میںآتے ہیںجب سب سے آخر میں آتے ہیں۔پہلے آنے والے نمازیوں سے صفیںبھری جاچکی ہوتی ہیں ۔آخرمیں آنیوالے نمازی پہلے نمازیوں کی گردنیں پھلانگ کرآگے جانے کی کوشش کرتے ہیں ایساکرناشرعاًجائزنہیںاس سے دوسرے مسلمان بھائیوں کوتکلیف ہوتی ہے لہٰذا!ہمیںجہاں جگہ ملے بیٹھ جاناچاہیے لوگوں کی گردنیں پھلانگنے سے بچناچاہیے۔حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجدمیں آیا،رسولؐ اللہ خطبہ پڑھ رہے تھے،وہ لوگوں کے سروں پرسے پھلانگنے لگاتورسولؐ اللہ نے فرمایا’’تم نے لوگوں کوتکلیف دی اورغلط کام کیا‘‘۔ (ابن ماجہ)حضرت معاذبن انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا ’’جوشخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتاہے گویااس نے جہنم تک جانے کاپل بنالیا‘‘۔(ابن ماجہ) جمعہ کی نمازفرض عین ہے اسکی فرضیت ظہرسے مئوکد ہے۔اللہ رب العزت ایمان والوں کو خطاب کرکے فرماتاہے’’اے ایمان والو!جب جمعہ کی اذان ہوجائے توذکرخداکی طرف دوڑو‘‘ اور ذکر خدا سے مراد باجماع مفسرین خطبہ جمعہ مرادہے اور اذان سے مرادپہلی اذان ہے کہ جب اذان ہوجائے توخریدوفروخت چھوڑ دو یعنی ہر وہ کام چھوڑ دو جوجمعہ میں رکاوٹ ڈالے خواہ خریدفروخت ہو،خواہ کھیتی باڑی کیوںنہ ہو،خواہ ویسے چہل قدمی یافضول باتوں میں مصروف کیوں نہ ہویہ سب کام چھوڑکراللہ کے ذکرکی طرف چل کرنہیںبلکہ دوڑکرآئوتاکہ تم کامیاب ہوجائو۔ہم اگردنیاکے کام میں لگے رہے تواپنی دنیابھی بربادکردیں گے اورآخرت بھی۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے حکم دیاہے کہ دنیاکے سب کام چھوڑدو۔ حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ آقاؐ نے ارشاد فرمایا ’’جب جمعہ کادن ہوتاہے تومسجدکے تمام دروازوں پرفرشتے لوگوں کے درجے لکھنے بیٹھتے ہیں جوپہلے آئے اسکانام پہلے (لکھا جاتا ہے پھرجوبعدمیں آئے اس کانام بعدمیں لکھا جاتا ہے )۔ جب امام خطبہ دیتاہے توفرشتے یہ فہرستیں لپیٹ لیتے ہیں اورخطبہ سنتے ہیں ۔پھرجوکوئی نماز کو جائے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اونٹ کی قربانی دینے والے کی اس کے بعدگائے کی قربانی دینے والے کی پھرمینڈھے کی قربانی دینے والے کی ، جو کوئی اس کے بعدبھی آئے یعنی جب خطبہ شروع ہو جائے تووہ اپنافرض اداکرنے کیلئے آیا۔(ابن ماجہ) حضرت علقمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ساتھ جمعہ کیلئے نکلا انہوں نے تین آدمیوں کومسجدمیں پایاجوان سے پہلے مسجدمیںآچکے تھے ۔انہوں نے فرمایاچوتھانمبرہے اوریہ نمبربہت بعدکاہے میں نے رسولؐ اللہ کوفرماتے ہوئے سنا’’لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آنے کے حساب سے اللہ کے قریب بیٹھیں گے ۔پہلے اوّل ،پھر دوسرا، پھرتیسرا ، پھر چوتھا اور چوتھا تو بہت دورہے ‘‘۔(ابن ماجہ) مسجدمیں پہلے آنے کی وجہ سے اونٹ کی قربانی کاثواب ملتاہے وہ بھی بالکل مفت! مگرافسوس آج کے پرفتن دورمیں ہم نے آقاؐکے ارشادپاک کی قدرنہ کی، اوّل توجمعہ پڑھتے ہی نہیں اگرپڑھتے ہیںتووہ بھی مسجدمیں تب آتے ہیں جب امام خطبہ جمعہ ختم کرنیوالا ہوتا ہے اس سے ہمارابہت بڑانقصان ہوجاتاہے ثواب سے محروم رہ جاتے ہیں جب ہم نمازجمعہ پڑھتے ہیں توصرف جمعہ کی نمازکاثواب ملتا ہے ۔ہم دنیاکی طرف تودوڑے چلے جاتے ہیں ہمیں دین کی خاطربھی دوڑنا چاہیے ۔جب ہم دین کی طرف دوڑیں گے تو دنیاہمارے پیچھے دوڑے گی۔ایک مشہور قول ہے اگرسورج سامنے ہوتوسایہ پیچھے ہوتاہے اگر سورج پیچھے ہوتوسایہ آگے ہوتاہے۔اسی طرح دین اوردنیاکی مثال ہے کہ اگرہم نے دین کوآگے رکھاتوجس طرح سایہ پیچھے تھادنیاہماری پیچھے ہوگی اگرہم نے دنیاکوآگے رکھاتودین پیچھے چلاجائے گاجب دین پیچھے چلاجائے تونہ ہماری دنیارہے گی اورنہ آخرت۔ہم دنیامیںہی اللہ کے عذاب میں گرفتارہوجائیںگے۔ حضرت طارق بن شہاب ؓ سے مروی ہے کہ رسول خداؐنے ارشادفرمایا’’ہر مسلمان پرجمعہ جماعت کیساتھ پڑھناضروری ہے اورواجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں کے)غلام ،عورت بچے اوربیمارپر۔ حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ بیشک رسول اکرمؐ نے ارشادفرمایاہے ’’جواللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتاہے اس پرجمعہ کے دن جمعہ (پڑھنا)لازم ہے سوائے مریض ،مسافر،عورت ،بچے اورغلام کے جوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوکھیلنے یاسوداگری میں مشغول رہے تواللہ تعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا، اللہ بے نیاز ہے ‘‘۔معلوم ہواجوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوجائے تواللہ تعالیٰ بھی اس شخص کی پرواہ نہیں کرتا جس شخص کی اللہ پاک اورحضورؐپرواہ نہ کریںتو اس آدمی کے پاس اورکونسامہربانی کا دررہ جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا’’اگرتم میں سے کوئی شخص میل دومیل میں بکریاں جمع کرے اوروہاں گھاس نہ رہے تواسکی تلاش میں دورچلاجائے گا ۔ پھرآتاہے اوروہ جمعہ میں شامل نہیں ہوتا۔اسی طرح دوسراجمعہ آتاہے اوراس میں شامل نہیں ہو تا ۔ پھر تیسراجمعہ آتاہے اوراس میں بھی شامل نہیں ہوتایہاں تک کہ اس کے دل پرمہرثبت کردی جاتی ہے‘‘ حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا’’جس نے جمعہ کی نمازجان بوجھ کر چھوڑدی وہ ایک دینارخیرات کرے اگریہ نہ ہو سکے تو آدھادینارخیرات کرے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابن عمرؓاورابوہریرہ عنہماسے مروی ہے کہ حضور نبی کریمؐ منبرپر تشریف فرماتھے اورارشاد فرمایاکہ’’ لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ انکے دلوں پرضرورمہر ثبت کردیگا پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہوجائیں گے‘‘۔(مسلم شریف) حضرت ابو الجعدضمری ؓسے روایت ہے کہ ہم نے حضور ؐکویہ فرماتے ہوئے سناکہ جوشخص تین جمعے سستی سے چھوڑدے تو اس کے دل پرمہرلگادی جاتی ہے۔(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عباسؓسے روایت ہے کہ حضورؐنے فرمایاکہ میں نے ارادہ کرلیاکہ ایک آدمی کوجمعہ پڑھانے کاحکم دوں پھران لوگوں کے اوپر ان کے گھروں کوجلادوں جوجمعہ کی نمازمیں نہیں آئے‘‘۔(رواہ مسلم ) حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشادفرمایاکہ’’ جس شخص نے بغیرعذرکے جمعہ کوچھوڑدیاتواس (شخص) کوایسی کتاب میں منافق لکھ دیاجائے گاجونہ مٹائی جاتی ہے اورنہ بدلی جاتی ہے‘‘ ۔(رواہ الشافعی،مشکوٰۃ ) حضرت ابن ِعباسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا’’ جس نے چارجمعوں کوبلاکسی عذرکے چھوڑدیاتواس نے اسلام کواپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا‘‘۔(کنزالعمال جلد۷صفحہ518) جمعہ کے دن یارات میں سورہ کہف کی تلاوت افضل ہے اورزیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے ۔ دارمی کی روایت میں ہے کہ جوشخص شب جمعہ سورہ کہف پڑھے گااس کیلئے وہاں سے کعبہ تک نورروشن ہوگا۔حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐنے ارشادفرمایا’’جوشخص جمعہ کے دن یارات میں حٰم الدخان(سورۃ الدخان)پڑھے اس کیلئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھربنائے گا‘‘۔حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ’’ اس کی مغفرت ہوجائے گی ‘‘ اورایک روایت میں ہے جوکسی رات میں سورۃ الدخان پڑھے اس کیلئے 70ہزارفرشتے استغفارکریں گے جمعہ کے دن یارات میں جوسورہ یٰسین پڑھے اس کی مغفرت ہوجائیگی۔ افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراس کے محبوبؐ کے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمام مومنین کونمازجمعہ شریعت کے احکام کے مطابق پڑھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ ہم سب کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقاؐکی شفاعت نصیب فرمائے، وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے،مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاں ؐ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔ ۔آمین ٭…٭…٭