PDA

View Full Version : Woh Aain Ghar Main Humaray..........!!!



Mamin Mirza
04-30-2014, 11:40 AM
!!!وہ آئیں گھر میں ہمارے بلا کی صورت ہیں۔۔۔۔۔۔


ذاتی تجربے کی بناءپر یہ بات میں انتہائی وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ امورِ خانہ داری بالخصوص امورِ باورچی خانہ کی ذمہ دارانہ انجام دہی کسی بھی باصلاحیت سے باصلاحیت ترین انسان کو کند ذہن،ناکارہ،چڑچڑا،بے زار اور بے کار بنا سکتی ہے اورجب ایک تنہا انسان ان امور کی انجام دہی میں سرگرداں رہے تو سر اور گردن یکساں درد کی لے پر نغمہ سرا ہوکر تمام تر ہنر مندی کو سبزی منڈی روانہ کردیتے ہیں۔۔۔!
سخن وری گرم مصالحے کے ساتھ پس جاتی ہے۔سارا ادبی ذوق ہلدی ،دھنیے اور مرچ مصالحوں کے ڈبوں میں مربوں کی صورت بند ہوجاتا ہے۔نثر نگاری مرغی،گائے اور بکرے کے گوشت کی دیگچیوں میں سلگ جاتی ہے اور شعر گوئی آٹے ،دال اور سبزیوں کے تھیلوں میں گُم ہوجاتی ہے۔نہ کوئی خیال سوجھتا ہے ،نہ ذہن میں کوئی آمد ہوتی ہے۔نہ جملے ترتیب پاتے ہیں نہ ہی استعارے و تشبیہات اپنی محفل جماتے ہیں۔دیواروں کے جالے ذہن،دماغ اور سوچ کو اپنا مسکن بنا لیتے ہیں ،ایسے میں اگر کچھ سوجھائی دیتا ہے تو صرف اتنا کہ آج فلاں ترکیب آزمائی جائے اور اس کے لئے مرچ مصالحوں کا حساب کتا ب کرلیا جائے یا گھر میں موجود کاٹھ کباڑھ کی ترتیب بدل دی جائے۔۔!
قریباََ سات ماہ بعد جب میں نے اپنے قلم کے ساتھ مکمل منقطع رابطہ دوبارہ بحال کرنے اور کچھ لکھنے کی شدید خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے،سوئے اتفاق میسر آنے والے چند فرصت کے لمحوں کو بروئے کار لانے کی جسارت کی تو انکشاف ہو اکہ دو اجنبی آمنے سامنے ہیں۔ایک میں اور دوسرا میرا قلم۔۔!
تادیر تو یہی سجھائی نہ دیا کہ کرنا کیا ہے۔۔۔؟جس ناراضی سے میں اپنے قلم کو گھور رہی تھی ،اُس سے چار گنا زیادہ خفگی سے وہ روٹھا بیٹھا تھا۔”جاو بی بی ! آلو پیاز گاجر پر چھری چلاو یا ہانڈی میں چمچ گھماو۔نہیں تو جھاڑو اور جھاڑن کو زحمت دو،میرا گلا کیوں پکڑے بیٹھی ہو۔“ عرض کیا”کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا،تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو“۔بس جی میرا تنا کہنا غضب ہوگیا۔”مجھے تو سب یاد ہے البتہ آپ کی یادداشت کافی عرصے بعد واپس آئی ہے“ کہہ کر جو بھبھک کر روئے ہیں تو چپ کرانا مشکل ہوگیا کہ بہر حال قلم میاں کا گلہ بجا تھا۔۔۔!
بڑی ہی منتوں اور خوشامد کے بعد انھیں خاموش کروایا اور آئندہ اِ س درجہ لاتعلقی سے حتی الامکان گریز کا اقرار کر کے انھیں لکھنے پر آمادہ کیا۔قلم صاحب تو راضی ہوگئے کہ بچارے معصوم واقع ہوئے ہیں،لیکن اِ س دوران ہوایہ کہ میرے ہوش جو ہمیشہ ہی بے ہوش رہا کرتے ہیں خیالات کی تمام تر جمع پونجی لے کر لمبے سیاحتی دورے پر روانہ ہوگئے۔۔!
اِس سیاحتی دورے کا دورانیہ بہر حال و بہر صورت مجھے مختصرترین کرکے ختم شُدکرنا ہی تھا کیونکہ شاذونادر میسر آنے والے قیلولے کی قربانی رائیگاں جانے کی میں ہر گز بھی متحمل نہیں ہوسکتی تھی۔خیر جناب کسی طرح ہوش و حواس کے گرد گھیراو¿ کر کے،خیالات کو ہانک کر واپس لائی اور تمام تر دقتوں کے بعد موضوع سجھائی دینے پر جملوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوتا دِکھائی دیا۔۔۔!
ابھی پہلی سطر بمشکل لکھ پائی تھی کہ صدر دروازے کی گھنٹی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چیخ پڑی ۔الٰہی خیر ۔۔! جو کوئی بھی ہو نمو بی نہ ہوںاِس وقت ۔دل میں اِ س دعا کے ساتھ ساتھ جل تو جلا تو کا ورد بھی شروع کردیا۔قریباََ دو منٹ کے بعد جو چہرہ سامنے سے آتا دِکھائی دیا
اسے دیکھ کر بے اختیار بیڑہ غرق کے الفاظ زُباں سے ادا ہوئے۔ہماری ان محلے دار خاتون سے تو نمو بی ہی بہتر ہیں۔۔!
محتر مہ کوآدھے سے زیادہ محلہ آپا کہتا ہے۔جب بھی آتی ہیں زمانے بھر کی برائیوں اور چغل خوریوں کے کئی من وزنی تھیلے اپنے ہمراہ لاتی ہیں ،جنھیں اپنے قیام کے بعد خالی واپس لے جاتی ہیں۔آج کل مکمل نظرِ کرم اپنی نئی نویلی بہو کی جانب ہے جو خود اپنے آپ میں ایک عجب کہانی ہے۔”میں نے بولا“ اِن کا تکیہ کلام ہے،جسے ہر جملے کی ابتداءاور انتہا میں ایسے فٹ کرتی ہیں کہ بندہ صحیح مقام ڈھونڈتا ہی رہ جاتا ہے۔اپنے ساتھ اپنی تین سالہ نواسی کو بھی لاتی ہیں۔جو اِس قدر شریف ہے کہ شریف برادران بھی کیا ہی ہونگے۔اگر اِ س بچی کا نام عائشہ احمد نہ ہوتا تو میرے ہاتھوں اب تک یا تو اِس کی کھال اُدھڑ چکی ہوتی یا گلا گُل ہوچکا ہوتا۔اتنا بولتی ہے اور ایسا بولتی ہے کہ انسان کا خون کھول کر رہ جائے۔دماغ صرف کھانے کے لئے چلتا ہے،پڑھتے وقت ڈبا گول ہوجاتا ہے۔ہمارے گھر آمد پر ٹافی،چاکلیٹ،مونگ پھلی،چپس سب کچھ باری باری ہضم کرجاتی ہے۔سب سے زیادہ دشمنی پانی کے کولر سے نکالتی ہے۔گلاس بھر بھر کر نکالے گی اور گھونٹ بھر پی کر پورا گلاس پانی پھینک دے گی ۔۔۔!
انتہائی محنت سے ابالے ہوئے پانی کے ساتھ ایسا سلوک میرے لئے ناقابلِ برداشت ہوتاہے ،پھر بھی صبر کا گھونٹ بھرنا پڑتا ہے کہ اگر کچھ کہا تو حلق پھاڑ پھاڑ کر روئے گی شامت پھر میری ہی آئے گی۔سب سے آخر میں اِس آفت کی پرکالہ بچی کی تان پان کھانے پر ٹوٹتی ہے۔سو اب جب یہ امنِ عامہ کی علمبردار نانی نواسی وارد ہوگئی تھیں تو میرا کچھ لکھ لینا مشکل نہیں ،ناممکن تھا۔چنانچہ مابدولت ڈائری اور قلم ایک جانب رکھ کر متوقع گفتگو اور پے درپے احکامتی دوڑوں کے لئے ذہنی طور پر تیار ہوبیٹھے۔۔۔!
وہی ہوا جو ہونا تھا”ارے بہن ۔! ہم تو تنگ آگئے ہیں۔ “ کہہ کر جو شروع ہوئی ہیں تو الامان الحفیظ۔ان نانی نواسی کی تخریبانہ کاروائیوں کو جاری ہوئے نصف گھنٹہ ہی گزرا تھا کہ صدر دروازہ ایک بار پھر زور و شور سے بج اُٹھا۔آنے والے کی بینائی یقینا کمزور تھی ،اِسی لئے گھنٹی کا سوئچ بچارے کو نظر نہ آیا اور اُس نے دروازے کو اِس گمان میں پیٹ ڈالا کہ گھر والے بہرالکاہل ہیں یعنی بہرے اور کاہل۔ایک بار پھر ابا حضور نے دروازہ کھولنے کے فرائض انجام دئیے ۔اِس بار نازل ہونے والی ایک ایسی شخصیت تھیں ،جنھیں دیکھ کر میری زُباں اناللہ وانا الیہ راجعون کا ورد کرنے لگتی ہے۔۔۔!
محترمہ ایک سرکاری اسکوں ٹیچر ہیں اور اپنے سولہ گریڈ آفیسر ہونے پر بے حد نازاں لیکن حقیقت یہ ہے کہ خود انھیں علم کی اَزحد ضرورت ہے۔نہ جانے گریجویشن اور بی ایڈ میں محترمہ کی کاپیاں کس دیدہ¿ِ بینا نے چیک کی تھیں جو پاس کر دی گئیں۔۔۔!
خود اِن کے گھر کوئی بھی ”صفائی نصف ایمان ہے“ پر عمل بلکہ سختی سے عمل کرنے والا انسان ہرگز داخل ہونا گوارا نہیں کرتا۔کوئی بے حد ڈھیٹ ،پاکی ناپاکی کا خیال نہ رکھنے والا ہی اس داخلے کا متحمل ہوسکتا ہے یا پھر بے حد ضروری اور ناگزیز کام کے لئے جانے والا اپنی قوتِ شامہ پر جبر کرکے اِ س حماقت کو سرزد کرسکتا ہے۔محترمہ کے بچے خصوصاََ چھوٹی بیٹی اور بیٹا اتنے نیک ہیں کہ لا کھوں میں ایک ہیں۔جہاں لے جائے جاتے ہیں ،مجال ہے جووہاں سے شرمندہ اور بے عزتی خراب کے بناءواپسی ممکن ہوسکے۔اِ ن محترمہ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ جب بھی آتی ہیں بڑے بڑے گھرانوں کے اچھے اچھے رشتے ساتھ لاتی ہیں،وہ الگ بات کہ کراوتی ایک بھی نہیں۔مجھ سے تو خاص الخاص ہمدردی رکھتی
ہیں ۔اسی لئے میرے واسطے جب بھی بتاتی ہیں کسی مطلقہ یا رنڈوے کا رشتہ ہی خوبیوں اور تعریفوں کے پُل باندھ کر اماں کے گوش گزار کرتی ہیں۔یہ الگ بات کہ ایسے مواقعوں پر میری اماں کی تیوریوں میں ایسے غائبانہ بل پڑتے ہیں کہ جو صرف مجھے ہی نظر آتے ہیں۔۔۔!!
اِس بار بھی آئیں اور شروع ہوگئیں ۔سوئے اتفاق آپا(پہلے والی خاتون پڑوسن ) کے منجھلے بیٹے کے رشتے کی ذمہ داری بھی محترمہ نے ہی اُٹھا رکھی ہے سو وہ بھی موقع غنیمت جان کر باز پُرس کرنا شروع ہوگئیں۔تھوڑی دیر بحث و مباحثہ کے بعد ٹیچر صاحبہ آگئیں اپنی اور اپنے شوہرِ نامدار کی خود ساختہ تعریفوں پر۔اب میری اماں اور آپا کی باری تھی چپ ہو کر سننے کی کہ کچھ کہنے کا یہ وقت نہیں ۔۔۔۔خاموش۔۔۔!!!
شکر کا مقام یہ تھا کہ محترمہ ٹیچر صاحبہ اپنے ڈبلیوڈبلیوایف چیمپیئن بچوں کو ساتھ نہ لائی تھیں وگرنہ مجھے کیا برا تھا مرنا ،گر ایک بار ہوتا کا بیان میرے وردِ زُبان ہوتا۔۔۔!
اِ س گفت کم شنید زیادہ کو بیس منٹ کا قلیل عرصہ ہی گزرا تھا کہ صدر دروازے کی شامت ایک بار پھر سے آگئی۔ابا کی ایک اور دوڑ لگی ،ساتھ ہی میں نے اُن کی ہلکی ہلکی بڑ بڑاہٹ بھی سنی اور آنے والے وقت کے لئے خود کو ذہنی طور پر تیار کرلیا کہ بیگ صاحب کا پارہ خطرے کی سرحد کے آخری نشان تک پہنچا ہی جاتا ہے ،بھیڑ چھٹتے ہی بم پھٹے گا وہ بھی صرف میری سماعتوں پر۔۔۔!!
بہرحال یہ بعد کی بات تھی ۔فی الحال نوواردانِ بلائے جان یک نہیں دو شُد تھیں۔اِ ن میں ایک کو پھوڑا کا خطاب ملا ہواہے۔کیونکہ محترمہ جس کسی سے بھی مخاطب ہوتی ہیں اپنی تعریفوں،خوبیوں اور معرکہ آرائیوں کے ایسے ایسے قصے بیان کرتی ہیں کہ سامنے والے کے سر میں حیرت اور بے یقینی کے سبب پھوڑا نکل آتا ہے۔ایسا غائبانہ پھوڑا جو کئی دِنوں تک یوں دُکھتا ہے کہ ”کیوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی ۔۔۔؟“ گنگنانے پر مجبور کردیتا ہے۔۔۔ !!
دوسری محترمہ کومیری اماں بری ہی حسرت سے دیکھتی ہیںا ور ہربار اُن کی آمد پر مجھے ایک جملہ سنانا ہر گز نہیں بھولتیں کہ اِ نکا گھر توان کی بیٹیوں نے سنبھال لیا ہے ،تواب انھیں تو بے فکر ہونا ہی ہے۔اور میں ہر بار یہ سوچ کر رہ جاتی ہوں کہ ماو¿ں کے لئے ہمیشہ اپنا سکہ ہی کھوٹا ہوتا ہے۔وگرنہ جو کام ان خاتون کی پانچ بیٹیاں آپس میں مل کر کرتی ہیں،اتنے میں اکیلی ہی کر لیا کرتی ہوں۔خیر جناب بات ہورہی تھی پھوڑا صاحبہ اور فارغ صاحبہ کی ایک ساتھ آمد کی۔۔۔!
معلوم ہوا کہ پھوڑا صاحبہ آپا کے گھر گئیں تھیں،وہاں سے معلوم ہو اکہ وہ ہمارے ہاں دھرنا دئیے بیٹھی ہیں توا پنی پھوڑانہ توپ کا رُخ بناءکسی ردو قدح کے ہمارے گھر کی جانب کردیا جبکہ فارغ صاحبہ محض اِ س لئے وارد ہوئی تھیں کہ وہ کافی دیر سے اِس فرداََ فرداََ آمد کا مظاہرہ اپنے گھر کے دروازے سے کر رہی تھیں ،سو انھوں نے بھی بے وقت مہمان بلائے جان کی اس دُکھتی ندی میں ڈوبکی مارکر فیض یاب ہونا اپنے لئے باعثِ فخر سمجھا۔۔۔!
اب ماحول کچھ یوں تھا کہ کمرے میں موجود پانچ خواتین اور ایک آفتی پرزہ بچی بیک وقت اپنی اپنی بولیاں بول رہی تھیں اور ایک دوسرے کی بات کا جواب بھی دے رہی تھیں۔اور میں اِن سب کو مکمل طور پر سننے اور سمجھنے پر مامور تھی۔یوسفی صاحب نے بالکل سچ لکھا ہے کہ اگر کہیں چھ سات خواتین موجود ہوں تو سب ایک ساتھ نہ صرف بولنے کے فرائض انجام دیتی ہیں بلکہ اپنے کان ٹیون کرکے سب کچھ سن بھی
لیتی ہیں۔۔!
اِ س جُگل بندی کے دوران ہی ایک زور کا سائرن سنائی دیا۔کسی خطرے کا نہیں بلکہ ہماری ایک محلے دار خاتون کی آمد کا،جن کے حلق میں کئی ایک بھونپو نسب ہیں ،اسی سبب سے محترمہ کی آواز کا پیمانہ ہمیشہ سربلند ہی رہتا ہے۔آتے ہی میری اماں سے پان مانگا کہ اُن کے پاس پان ختم ہوگئے تھے اور ان کا بیٹا پان لینے شائد بنگلہ دیش چلا گیا تھا اس لئے گھنٹہ بھر سے اوپر ہوجانے کے باوجود بھی واپس نہ آیا تھا۔۔۔!!
اِ س آخری آمدِ سردرد کے بعد کمرے میں ہر طرف کائیں کائیں مچی ہوئی تھی۔میری اضطراری نگاہیں گھڑی کی جانب بار با ر اُٹھ رہی تھیں جو کہ شام کے پونے پانچ کا وقت بتا رہی تھی۔گھڑی کی سوئیاں جوں جوں آگے کی جانب بڑھ رہی تھیں میری فکر میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔کیونکہ عصر کی نماز کا وقت قریب تھا اور اُ س سے پہلے مجھے گھر کی صفائی کرنی تھی۔اِ س ہڑبونگ میں،میں رات کے لئے ہانڈی پکنے کے لئے رکھ چکی تھی کیونکہ اماں کا اِس مہمانی اغواءسے بروقت بازیافت ہوجانا بہت مشکل تھا۔۔۔!
پانچ بج گئے،سواپانچ بج گئے،پانچ بج کر پچیس منٹ ہوگئے،پر کوئی جنبشِ برخاست نہ ہوئی۔انتہائی لاچاری سے میں نے آسمان کی جانب نگاہ کی۔نہ جانے کونسا لمحہ¿ِ قبولیت تھا کہ منادی نے صدا لگائی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔۔!!
اذان کی آواز کانوں میں پڑتے ہی پھوڑا صاحبہ بلبلا کر کھڑی ہوگئیں”آئے ہائے۔۔! ساڑھے پانچ بج گئے ،میرے بچے کو ٹیوشن جاناتھا،چلوں میں۔۔“ اُن کے ساتھ ہی آپا بھی اپنی نواسی کا ہاتھ پکڑ کر کھڑی ہوگئیں ”میں بھی چل رہی ہوں،نماز پڑھوں جا کر۔۔“
ٹیچر صاحبہ کو بھی بچوں کی یاد ستائی تو انھوں نے بھی ساتھ ہی روانگی ڈال دی۔اِن سب کو جاتا دیکھ بھونپو صاحبہ جو اپنا نشہ حاصل کر چکی تھیں اُٹھ کھڑی ہوئیں کہ ”سب جارہی ہو تو میں کیا کروں بیٹھ کر۔۔چل رہی ہو بھابھی۔۔۔؟“ساتھ ہی فارغ صاحبہ کو بھی اپنے ہمراہ چلنے نہ صرف دعوت دے دی بلکہ چلنے پر راضی بھی کرلیا۔۔۔!!
یوں دوپہر دو بجے سے شروع ہونے والے اِ س مہمانی دورے کا اختتام ممکن ہوا۔بناءلمحہ ضائع کئے مجھے گھر کی صفائی کرنی تھی اور اُس کے بعد عصر کی نماز کی ادائیگی بھی زوال کے اوقات شروع ہونے سے پہلے کرنی تھی۔سو ہمت کرنے کام شروع کیا حالانکہ اس ساری ہڑبونگ اور بے آرامی کے باعث سر اور اعصاب سُن ہو چکے تھے اور دماغ ماو¿ف ۔نہ کچھ سجھائی دے رہا تھا اور نہ صحیح معنی میں دِکھائی حتیٰ کہ بیگ صاحب کی بڑ بڑاہٹ تک ٹھیک سے سنائی نہ دے رہی تھی۔۔۔!
مہمان بے شک اللہ کی رحمت ہوتے ہیں اور رحمت کی آمد باعثِ شکر ہواکرتی ہے۔لیکن اِس طرح تو چل میں آیا والی مہمان داری اور وہ بھی طویل ترین مہمان داری کبھی کبھی میزبان کے لئے بلائے جان بھی بن جایا کرتی ہے۔میرے گھر میں یہ کسی ایک دن کا قصہ نہیں ،آئے دن کی کہانی ہے۔جو نہ کچھ سوچنے دیتی ہے،نہ پڑھنے اور نہ ہی لکھنے۔پھر اِس تحریری صلاحیت کو نہ چاہ کر بھی خیرباد کہنا پڑتا ہے۔ایسے میں نہ شوق میں جذبہ باقی رہتا ہے،نہ وہ جنون بنتا ہے۔رہ جاتی ہیں حسرتیں جو اذیت کے سوا کچھ نہیں دیتیں۔۔۔۔!!!

مامن مرزا

Admin
04-30-2014, 12:01 PM
Bht umda tareeer..

Or aik haqqeqat se roshnaas krwanay wali tahreer

Ju aurat k roz mara amoor pr hy...

Realy Awsome

Mamin Mirza
04-30-2014, 12:05 PM
Bht umda tareeer..

Or aik haqqeqat se roshnaas krwanay wali tahreer

Ju aurat k roz mara amoor pr hy...

Realy Awsome

behad nawazish...............!!!

CaLmInG MeLoDy
04-30-2014, 12:16 PM
kia baat hai...aisi achi manzar kashi ki hai.ke main khud ko is mehfil ka shareek samajh rahi thi.aur aap ko hone waali tention main apne andar mehsoos kar rahi thi.goya aap ne apne nahi mere dil ke phaphore phor daale houn :P .. mehmaan nawaazi buri nahi...mehmaanoun ki nawaazishain buri hoti hain .. bohot khoobsoorat aur dilchasp tehreer.. parhna shroo ki toh dilchaspi ko qaaim rakha aap ke alfaaz ne..bohot aalaa..

Ria
04-30-2014, 09:35 PM
Ahahahha sach me es qadr umdaa tehreer dil Garden garden ho gaia qasmy...:D
Qalm k sath narzgi sy shoro hoa qissa
Aapa aur un ki nawassi ki amda sath he Professor sahiba k ghar k halat
sath he farigh sahiba aur miss Phorra ki kia manzr kashi ki....
Aur akhr me jis tarha likhny sy ALLAH HAFIZ kia
sach me by had aacha
alfaz nahi haien mery pass for tareef...:/

Mamin Mirza
05-01-2014, 11:51 AM
kia baat hai...aisi achi manzar kashi ki hai.ke main khud ko is mehfil ka shareek samajh rahi thi.aur aap ko hone waali tention main apne andar mehsoos kar rahi thi.goya aap ne apne nahi mere dil ke phaphore phor daale houn :P .. mehmaan nawaazi buri nahi...mehmaanoun ki nawaazishain buri hoti hain .. bohot khoobsoorat aur dilchasp tehreer.. parhna shroo ki toh dilchaspi ko qaaim rakha aap ke alfaaz ne..bohot aalaa..

محلے داری جتنی پرانی ہو اتنی ہی بے تکلف ہوتی ہے اور جتنی بےتکلفی زیادہ ہو اتنی ہی دردِ سری۔کم از کم مجھ جیسے تنہائی پسند۔۔خاموشیوں کے ماروں کے لئے۔
!پھپھولے۔۔۔۔۔۔بس کچھ ہی پھوڑ پائی ہوں۔۔تحریر پڑھنے اور سراہنے کے لئے بے حد نوازش۔۔

Mamin Mirza
05-01-2014, 11:52 AM
Ahahahha sach me es qadr umdaa tehreer dil Garden garden ho gaia qasmy...:D
Qalm k sath narzgi sy shoro hoa qissa
Aapa aur un ki nawassi ki amda sath he Professor sahiba k ghar k halat
sath he farigh sahiba aur miss Phorra ki kia manzr kashi ki....
Aur akhr me jis tarha likhny sy ALLAH HAFIZ kia
sach me by had aacha
alfaz nahi haien mery pass for tareef...:/

کوشش کو سراہنے کا بے حد شکریہ
!!خوش رہو۔ہنستی رہو۔۔۔

afaq ali
05-01-2014, 06:59 PM
hahahaha sabar karo apa me shikayat lagaun ga amaa ko :P

bohat umdha aisa laga jesay sab kuch samnay hi ho raha ho manzar kashi lajawab he

UmerAmer
05-01-2014, 08:22 PM
Very Nice
Keep it up

Mamin Mirza
05-02-2014, 12:16 AM
hahahaha sabar karo apa me shikayat lagaun ga amaa ko :P

bohat umdha aisa laga jesay sab kuch samnay hi ho raha ho manzar kashi lajawab he

tussi munh khol k wekho..phir apna hashar nashar bhi wekhna agar jo bach gaye tou,:dhanda:
shurkiya apka tehreer parhnay aur sarahnay k liye............!!!

Mamin Mirza
05-02-2014, 12:17 AM
Very Nice
Keep it up

thanks alot................!!!

singer_zuhaib
11-30-2014, 03:11 PM
Assalam o Alaikum.

Aala o umda.

jo bhi the or hain ap k ghar mai boriyat to nahe hone dete na bin bulaey mehmaan or un k jane k baad surely ap unhe bare zoor se miss to karti ho gi,khamoshi ho jati ho gi na...!!!

Mamin Mirza
12-05-2014, 11:50 PM
Assalam o Alaikum.

Aala o umda.

jo bhi the or hain ap k ghar mai boriyat to nahe hone dete na bin bulaey mehmaan or un k jane k baad surely ap unhe bare zoor se miss to karti ho gi,khamoshi ho jati ho gi na...!!!

bohat shukriya.......................!!!