intelligent086
10-06-2014, 12:45 AM
غزل
حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
سر پر ہیں خداوند سرِ عرش خدا ہے
کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا ہے نہ پھلا ہے
ملتا ہے خراج اس کو تری نانِ جویں سے
ہر بادشہِ وقت ترے در کا گدا ہے
ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر
وہ رنج جو نا کردہ گناہوں کی سزا ہے
احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے
کیا کیجیے دل کا، نہ جلا ہے نہ بجھا ہے
اکتوبر 77ء
حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
سر پر ہیں خداوند سرِ عرش خدا ہے
کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا ہے نہ پھلا ہے
ملتا ہے خراج اس کو تری نانِ جویں سے
ہر بادشہِ وقت ترے در کا گدا ہے
ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر
وہ رنج جو نا کردہ گناہوں کی سزا ہے
احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے
کیا کیجیے دل کا، نہ جلا ہے نہ بجھا ہے
اکتوبر 77ء