intelligent086
10-04-2014, 10:59 PM
ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو زمیں تو ایک سی ہو گی، سفر کہیں کا بھی ہو
بس ایک شب کی رفاقت کا خواب ہیں دونوں
مکیں کہیں کا بھی ہو اور گھر کہیں کا بھی ہو
تمام راہیں اُسی رہ گُزر سے ملتی ہیں
پتا تو ایک ہی ہے، نامہ بَر کہیں کا بھی ہو
پسِ حکایتِ غم ایک سی کہانیاں ہیں
صدائے گریہ سنو! نوحہ گر کہیں کا بھی ہو
سلیمؔ خاک سے نزدیک تر ملے گا تمہیں
ستارا مطلعِ افلاک پر کہیں کا بھی ہو
٭٭٭
بس ایک شب کی رفاقت کا خواب ہیں دونوں
مکیں کہیں کا بھی ہو اور گھر کہیں کا بھی ہو
تمام راہیں اُسی رہ گُزر سے ملتی ہیں
پتا تو ایک ہی ہے، نامہ بَر کہیں کا بھی ہو
پسِ حکایتِ غم ایک سی کہانیاں ہیں
صدائے گریہ سنو! نوحہ گر کہیں کا بھی ہو
سلیمؔ خاک سے نزدیک تر ملے گا تمہیں
ستارا مطلعِ افلاک پر کہیں کا بھی ہو
٭٭٭