intelligent086
10-02-2014, 10:48 PM
لطان محمد ثانی رحمتہ اللہ علیہ المعروف فاتح 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انہوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ فتح کرکے بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردیا۔ اس عظیم الشان فتح کے بعد انہوں نے اپنے خطابات میں قیصر کا اضافہ کیا۔
سلطان محمد ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے عیسائیوں کے اس عظیم مرکز اور باز نطینی سلطنت کے اس مستحکم قلعے کو فتح کر کے آقا دو جہاں حضرت محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بشارت کو پورا کر دکھایا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کے فاتحین کو جنت کی بشارت دی تھی۔ قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز شخصیت کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے پڑے ہوئے ہیں اور قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار شریف پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لئے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔
سلطان محمد فاتح رحمتہ اللہ علیہ نے اینز، گلاتا اور کیفے کے علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کئے جبکہ محاصرہ بلغراد میں بھی حصہ لیا جہاں وہ شدید زخمی ہوئے۔ 1458ء میں انہوں نے موریا کا بیشتر حصہ اور ایک سال بعد سربیا فتح کرلیا۔ 1461ء میں اماسرا اور اسفندیار عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے انہوں نے یونانی سلطنت طربزون کا خاتمہ کیا اور 1462ء میں رومانیہ، یائچی اور مدیلی بھی سلطنت میں شامل کرلئے۔
سلطان محمد ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے عیسائیوں کے اس عظیم مرکز اور باز نطینی سلطنت کے اس مستحکم قلعے کو فتح کر کے آقا دو جہاں حضرت محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بشارت کو پورا کر دکھایا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کے فاتحین کو جنت کی بشارت دی تھی۔ قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز شخصیت کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے پڑے ہوئے ہیں اور قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار شریف پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لئے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔
سلطان محمد فاتح رحمتہ اللہ علیہ نے اینز، گلاتا اور کیفے کے علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کئے جبکہ محاصرہ بلغراد میں بھی حصہ لیا جہاں وہ شدید زخمی ہوئے۔ 1458ء میں انہوں نے موریا کا بیشتر حصہ اور ایک سال بعد سربیا فتح کرلیا۔ 1461ء میں اماسرا اور اسفندیار عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے انہوں نے یونانی سلطنت طربزون کا خاتمہ کیا اور 1462ء میں رومانیہ، یائچی اور مدیلی بھی سلطنت میں شامل کرلئے۔