- نظم
- قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
- ہم سے مت پوچھو راستے گھر کے
- ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے
- ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد
- چہرے پڑھتا، آنکھیں لکھتا رہتا ہوں
- وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی
- آنکھوں میں کوئی خواب اُترنے نہیں دیتا
- لغزشوں سے مارا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
- اک دیا دل میں جلانا بھی بجھا بھی دینا
- عذاب دید میںآنکھیں لہو لہو کر کے
- تعزیرِ اہتمامِ چمن کون دے گیا
- ادھورا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے
- وفا میں اب یہ ہنر اختیار کرنا ہے
- اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
- شکل اس کی تھی دلبروں جیسی
- زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے
- اتنی مدت بعد ملے ہو
- ہر ایک زخم کا چہرہ گلا جیسا ہے
- آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا
- کل اس کا خط ملا کہ صحیفہ وفا کا تھا
- آؤ وعدہ کریں
- آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم
- متاعِ شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے
- تن پہ اوڑھے ہوئے صدیوں کا دھواں شامِ فراق
- میں خود زمیں ہوں مگر ظرف آسمان کا ہے
- تمھیں کس نے کہا تھا؟
- عذاب دید میںآنکھیں لہو لہو کر کے
- لہو سے دل کبھی چہرے اجالنے کے لئے
- اے مرے کبریا۔۔۔۔!
- ایک نظم
- وہ میں نہیں ہوں
- اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
- شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی
- شہر کی دھوپ سے پوچھیں کبھی گاؤں والے
- ہم ایسے لوگ بہت ہیں۔۔
- کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رہا
- دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
- وہم
- میرے بس میں ہو تو کبھی کہیں
- میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں
- ابھی کیا کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی کیا سنیں۔۔
- مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص
- یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،
- ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
- بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچ
- اِس رُت میں کہاں پھول کھلیں گے دلِ ناداں
- نہ اپنے زخم ہی مہکے ، نہ دل کے چاک سلے
- یہ دل یہ پاگل دل میرا کیاں بجھ گیا! آوارگی
- محسن تم بدنام بہت ہو
- آج کچھ زخم نیا لہجہ بدل کر آئے
- ایک دنیا ہے کہ بستی ہے تری آنکھوں میں
- کبھی یاد آؤ تو اس طرح!!!!!!
- سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں
- طے کر نہ سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی
- کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں
- صرف " بے وفا “ لکھا !!!!
- میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی !!!!!!
- وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا
- چلو چھوڑو!
- نَدامت
- چاندنی
- سَوچ
- تَپش
- سوجاؤ
- اوس
- غم کی زد میں
- یوں تری یاد!
- سوال
- مُلاقات
- کون پھر
- ” جوگن”
- اس طرح
- تلاش
- تکلُف
- ” ہیر”
- آ بھی جاؤ!!
- مداوا
- روایت
- احساس
- شاید
- احتیاط
- اور کتنی …. !
- بے خیالی میں …. !
- حالات
- ” ہم”
- مُسکرابھی دے
- ترغیب
- دوستی
- قیامت
- تمسخُر
- روہی کے لوگ
- کون آشنا؟
- وہ اگر
- جیسے پانی میں
- اعتراف
- خواہش
- دُنیا
- لَوّ مَیرج love marriage
- ایک خط
- ان دنوں
- آدمیت
- طعنے
- لفظ
- اُداسی
- آمد
- گواہی
- چوری چوری
- اہتمام
- حواس
- اختیار
- اصُول
- مصلحت
- خواب
- وارث
- بُزدل
- وِصال
- خُود بھی….. ؟
- خراج
- قرینہ
- جہیز
- اور ہم
- قرض
- سانولی
- خمیازہ
- تشنگی
- اُفق کا چہرہ…؟
- قحط
- ماتم
- سچ تو یہ ہے
- وِیرانی
- ماتمی رُت
- چاکِ داماں
- صیب
- تلاشِ امن
- سلامی
- باز گشت
- تضاد
- ضُرورت
- سُہاگن
- کتھار سِس
- تنبیہ
- جس
- ہم
- اختلاف
- ہم وہ تاجر ہیں
- عذاب
- یادش بخیر
- غیرتِ جاں
- قُربت
- احساس
- عظمت آدم
- بعض اوقات
- جیسے
- وہ پیمبر تھا اور میں شاعر تھا
- اب تو کھلنے لگے
- Muje Khabar Hai
- جن کو اپنی خبر نہیں
- Chahat Main Kya Dunyadari
- درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی
- وہ لوگ ہی قدموں سے زمیں چھین رہے ہیں
- ہماری لاش پہ ڈھونڈو نہ انگلیوں کے نشاں
- Lut'tay Kahan K Sahib e Jageer Hum Na Thy.............!!!
- Us Ne Dor Rehnay Ka Mashwara Bhi Likha Hai.......!
- Jo Maqtalon Ko Niklay Thy.......!
- Thak Jata Hoon........................!!!
- Kabhi Yaad Aao Tou Iss Tarhan.....!!!
- Chandni Soch Sada Rahguzr Awara
- Nazar Mila K Zara Dekh Matt Jhuka Aankhain................!!!
- خمِ گیسُوئے حالات