- سب داغ ہائے سینہ ہویدا ہمارے ہیں (4 replies)
- تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل ک& (0 replies)
- شعلۂ عشق بجھانا بھی نہیں چاہتا ہے (0 replies)
- بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں (4 replies)
- جب یہ عالم ہو تو لکھیئے لب و رخسار پہ خاک (4 replies)
- چڑیوں ، پھولوں ، مہتابوں کا (4 replies)
- ا یسا تو نہیں کہ اُن سے ملاقات نہیں ہوئی (3 replies)
- زوالِ شب میں کسی کی صدا نکل آئے (3 replies)
- میں عجب عقدۂ دشوار کو حل کر آیا (4 replies)
- زندہ رہنا تھا سو جاں نذرِ اجل کر آیا (4 replies)
- تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دیے تھے تمھ& (4 replies)
- حلقۂ بے طلباں رنجِ گراں باری کیا (4 replies)
- چھت پہ مہتاب نکلتا ہوا سرگوشی کا (3 replies)
- ملالِ دولتِ بردہ پہ خاک ڈالتے ہیں (4 replies)
- اس سے بچھڑ کے بابِ ہنر بند کر دیا (4 replies)
- بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے (4 replies)
- جہانِ گم شدگاں کے سفر پہ راضی ہوں (0 replies)
- تشنہ رکھا ہے نہ سرشار کیا ہے اُس نے (3 replies)
- اس نے کیا دیکھا کہ ہر صحرا چمن لگنے لگا (3 replies)
- اپنے آنگن ہی میں تھا، راہگزر میں کیا تھا (0 replies)
- ایک ضد تھی، مرا پندارِ وفا کچھ بھی نہ تھا (0 replies)
- کچھ حرف و سخن پہلے تو اخبار میں آیا (0 replies)
- ہو چکا جو کچھ وہی بار دگر کرنا مجھے (0 replies)
- کہیں خیام لگیں قریۂ وصال بھی آئے (0 replies)
- اسی دنیا میں مرا کوئے نگاراں بھی تو ہے (0 replies)
- نظر میں رنگ تمھارے خیال ہی کے تو ہیں (0 replies)
- بے کراں رات میں تو انجمن آرا ہے کہ ہم (0 replies)
- زوالِ عمر کی افسردگی میں پھول کھلا (0 replies)
- جب بھی کی ہم رہیِ بادِ بہاری ہم نے (0 replies)
- شکستہ پیرہنوں میں بھی رنگ سا کچھ ہے (0 replies)
- خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو (2 replies)
- وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے (0 replies)
- اس تکلف سے نہ پوشاکِ بدن گیر میں آ (2 replies)
- وہ خدا ہے کہ صنم ہاتھ لگا کر دیکھیں (0 replies)
- شبِ درمیان (2 replies)
- رکا ہوا ہے یہ صحرا میں قافلہ کیسا (2 replies)
- خشک ہوتا ہی نہیں دیدۂ تر پانی کا (2 replies)
- سرابِ دشت تجھے آزمانے والا کون (3 replies)
- سنو کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا (3 replies)
- مژگاں اٹھا، اشارۂ پیکاں میں بات کر (2 replies)