پنجاب سروس کمیشن میں کمپیوٹر پروگرامر کی بھرتیاں
آخر میرے شعبے کی ملازمت آہی گئی۔جی ہاں بات ہورہی ہے پنجاب سروس کمیشن میں ملازمتوں کی۔یوں تو یہاں ہر ماہ ہی نوکریاں آتی رہتی ہیں لیکن میرے شعبے کی نوکری کبھی نظر سے نہیں گزری۔کچھ دِکھائی بھی دیں تووہ نسبتاَ کم درجے کی تھیں۔اب آپ یہ سوچ رہے ہونگے کہ آخر ایسا کونسا شعبہ ہے جس میں ملازمتیں آتی ہی نہیں یا آتی بھی ہیں تو وہ کم درجے کی ہوتی ہیں۔چلیں اب آپ کو بتا ہی دیتا ہوں کہ بندے نے سوفٹ وئیر انجئیرنگ کی ہے۔اب یہ سوفٹ وئیر انجئیرنگ کیا بلا ہوتی ہے تو آسان الفاظ میں اتنا سمجھ لیجیئے کہ کمپیوٹر کی چارسالہ تعلیم کو سوفٹ وئیر انجئیرنگ کہتے ہیں۔ خیر جاب پر نظر پڑی تو خوشی کی ایک لہر سی اندر ڈورتی چلی گئی۔جلدی سے فارم بھرا دوست کو بھی فون کیا وہ بھی اس موقعہ سے فائدہ اٹھا لے۔
انٹرویو کی کال اور لاھور
اس کے بعد ذیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا،اور چھ دسمبرکوجاب کے انٹرویو کی کال آگئی کہ انٹرویونو دسمبرکو صبح آٹھ بجے ہوگا۔ پہلا جھٹکا جو لگا وہ یہ تھا انٹرویو لاہور میں تھا جبکہ میں نے راولپنڈی لکھا تھا۔مجھ جیسے بندے کے لیئےجو کبھی لاہور رہا ہی نہ ہو یا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ کبھی لاہور گیا ہی نا ہو ۔ کیونکہ اس سے پہلے لاہو ر گیا بھی تھا تو ایک دن کے لئےیہی نہیں میرا ایک اور بھی مسئلہ تھا وہ یہ کہ میں نے ایم۔ایس۔ سافٹ وئیر انجیئرنگ بھی شروع کی ہوئی تھی اور اس دن میرا امتحان بھی تھا ۔ خیر میں نے لاھور جانے کی ٹھان لی۔ اب یہ باتیں غیر ضروری ہیں کہ کیسے لاھور پہنچا ،کہاں رہا اور کیسے شدید دھند میں صبح آٹھ بجے پہلے پنجاب سروس کمیشن کے آفس پہنچا ۔
وہ بندہ اور جاہل لوگ
کچھ رسمی کاروائی کے بعد میں اور کچھ اور ساتھی کمیٹی نمبر آٹھ میں پہنچ گئے جہاں انٹرویو ہونا تھا۔ کچھ ہی دیر میں حاضری لگنا شروع ہو گئی۔ابھی یہ سلسلہ جاری تھا کہ ہم میں سے ایک بندہ اٹھا اور ڈائریکٹر کے کمرہ میں چلا گیا۔ہم نے یہی سمجھا کہ شائد اسکا انٹرویو شروع ہو گیا ہے۔پر ادھر سلسلہ کچھ اور ہی تھا ۔ انٹرویوسے پہلے اپنی ڈگریوں کے کا غذات کو جاہل لوگوں کو چیک کروانا ضروری ہوتا ہے۔ میں نے جاہل لوگ کیوں بولا ابھی بتاتا ہوں ۔جاب کے لئے ضروری تھا کہ تین سال اس فیلڈ میں تجربہ ہو ۔ ایک صاحب کے سرٹیفیکٹ پے لکھا ہوا تھا سافٹ وئیر ڈویلپر (سافٹ وئیر بنانے والا) جاہل انسان بولا بھائی آپ تو ڈویلپر ہو ہم کو تو پروگرامر چاہیے آپ تو انٹرویو دے ہی نہیں سکتے۔ ادھر آپ کو بتاتا چلوں کہ سافٹ وئیر بنتا ہی پروگرامنگ سے ہے۔اب ذرا آپ خود ہی بتائیں میں ان کو جاہل بول رہا ہوں تو کیا غلط بول رہا ہوں۔ہمارے ہی ایک اور ساتھی سے بولتے ہیں آپ کے سرٹیفیکٹ پہ کچھ چیزیں جو صفحہ کے آخر میں لکھی ہوئی ہیںوہ صفحہ کے شروع میں ہونی چاہئے تھی۔ جاہل انسان سرٹیفیکیٹ ہم لوگ نہیں بناتے یہ کمپنی بناتی ہےاصل ہے یا نکل تم کو کمپنی سے تصدیق کرنی چاہیے اپنی جہالت نہیں دیکھانی چاہئے ہم کو پتہ ہے تم کتنے قابل ہو۔
پنجاب سروس کمیشن کا فرسودہ سسٹم
اب میں بتاتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا ہوا۔میرے پاس تین سال کا تجربہ کا سرٹیفیکیٹ بھی تھا اور سب کاغذات بھی مجھے بولتے ہیں آپکی ڈگری ختم ہوئی تھی دو سال پہلے اس لئےآپ کا تین سال کا نہیں بلکہ دو سال کا تجربہ بنتا ہے۔اس سے پہلے والا شمار نہیں کیا جائے گا۔آپ کو ایک بات بتاتا کہ جاب کی تفصیلات میں ایسی کوئی شرط نہیں لکھی ہوئی تھی۔چلو اایک منٹ کے لئے مان لیتے ہیں کہ ایسا لکھا ہوا تھا تو مجھے ایک بات بتائیے میں نے فارم فل کیا تھا جہاں میری ڈگری کی تاریخ صاف صاف لکھی ہوئی تھی آپ کے سسٹم نے مجھے روکا کیوں نہیں؟ آپ مجھے انٹرویو کے لئے بلا رہے ہیںآپکے سامنے میری ساری تفصیل ہے آپ کو پتہ ہے کہ میں اس پر پورا اتر نہیں پا رہا تو مجھے بلا کیوں رہے ہو؟ اوپر میں بتا چکا ہوں کی کتنی مشکل سے اور اپنا ایک پرچہ چھوڑ کر میں انٹرویو دینے گیا تھا ۔پر کچھ جاہل لوگوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہو پایا ۔ پران کو کون پوچھ سکتا ہے؟ شائد دنیا میں کوئی نہیں۔۔۔ پر اس کے بعد؟
انٹرویو میں پوچھے گئے سوالات
میں پھر بھی کچھ دیر رکا یہ دیکھنے کے لئے کوئی انٹرویودے کر آئے تو اس سے پتا کروں کہ انٹرویو میں کیا پوچھا جا رہا ہے۔ جلد ہی ایک ساتھی انٹرویو دے کر فارغ ہوا اس سے بات کی تو وہ بولا اندر تو نیٹ ورکینگ کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ۔ آپ کو بتا دوں جاب کمپوٹر پروگرامر کی تھی نیٹ ورکینگ ایک الگ شعبہ ہے ۔جیسے اردو اور انگلش ۔ان سب باتوں کو دیکھ کر میں تو ہی سب کچھ پہلے سے ہی تہہ شدہ تھا یا تو بڑی شفارش تھی یا پھر رشوت کی مار دھارڈتھی۔آپکی کیا رائے ہے اس بارے میں؟
Bookmarks