SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 9 of 9

    Thread: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے مو&#

    1. #1
      Moderator Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      smartguycool's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      616
      Threads
      448
      Thanks
      102
      Thanked 493 Times in 328 Posts
      Mentioned
      127 Post(s)
      Tagged
      61 Thread(s)
      Rep Power
      7

      زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے مو&#

      پاکستان کے شہر لاہور میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران علی کو چار بار سزائے موت، ایک بار عمر قید اور سات برس قید کی سزا سنائی۔
      ان پر اکتیس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ قتل کے کیس میں عدالت نے انھیں زینب کے لواحقین کو دس لاکھ حرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ 10 فروری کو پولیس کی جانب سے ملزم کے خلاف چالان پیش کرنے کے سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ اس دوران استغاثہ کی جانب سے پچاس سے زائد گواہان کی لسٹ پیش کی گئی اور تیس سے زائد گواہان نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروائے۔
      تاہم استغاثہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے فرانزک سائینس پر مبنی شواہد مجرم کو سزا دلوانے میں بنیادی ثابت ہوئے۔
      یاد رہے کہ مقدمہ کا فیصلہ آنے سے قبل ڈی این اے اور دیگر فرانزک شواہد کی قانونی حیثیت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ تاہم انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ١٩٩٧کے سیکشن 27-بی کو جب قانونِ شہادت آرڈیننس 1984 کے آرٹیکل 164 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو عدالت فرانزک شہادت یا دیگر جدید آلات کی مدد سے مہیا کی جانے والی شہادت کی بنیاد پر ملزم کو سزا دے سکتی ہے۔
      بی بی سی کے پاس موجود فیصلے کی دستاویز میں نقطہ نمبر 26 پر عدالت نے لکھا ہے کہ 'وہ استغاثہ کی جانب سے پیش کی جانے والی فرانزک شہادتوں کے اصلی ہونے یا ایسی شہادت کی سچائی پر مکمل طور پر مطمئن ہے۔
      عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ بچی کے جسم اور کپڑوں سے لیے جانے والے ڈی این اے کے نمونے مجرم عمران علی کے ڈی این اے کے نمونوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔


      یاد رہے کہ زیادتی کے بعد قتل کے اس مقدمہ میں موقع کا کوئی گواہ موجود نہیں تھا اور مجرم عمران علی کو پولیس نے فرانزک سائنس کی مدد لیتے ہوئے ڈی این اے کے نمونے میچ ہونے کے بعد ہی گرفتار کیا تھا۔
      عدالت نے اس حوالے سے فیصلے میں لکھا کہ 'موقعے کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں تھا تاہم مضبوط سرکمسٹینشل ایویڈینس یا واقعاتی ثبوت ریکارڈ پر موجود ہے جس سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ملزم عمران علی ہی نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔' اور یہ کہ استغاثہ نے ڈی این اے رپورٹ تشکیل دینے والوں کے ذریعے اس کو ثابت کیا۔
      فرانزک ثبوت کیا تھے؟

      بی بی سی سے بات کرتے ہوئے استغاثہ کے ایک وکیل نے بتایا کہ انھوں نے جو فرانزک ثبوت فراہم کیے ان میں ڈی این اے کے نمونوں کی میچنگ پر مبنی رپورٹ سب سے اہم تھی۔ اس کے علاوہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں نظر آنے والے مجرم عمران علی کے چہرے کی تصاویر کو اس قدر بہتر بنایا گیا کہ ان کا مجرم کے چہرے سے میچ ہونا ثابت ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے جو گواہان پیش کیے ان میں وہ لوگ شامل تھے جنھوں نے عدالت میں جمع کروائے جانے والے تمام تر ثبوتوں کی ذاتی طور پر تصدیق کی جس کے بعد ان پر جرح بھی کی گئی۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ میڈیکل شہادت نے بھی استغاثہ کے مؤقف کی ہر اعتبار سے تائید کی۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجرم کے عمل سے علاقے میں خوف وہراس پھیلا اور نقصِ امن کے حالات پیدا ہوئے۔ اس وجہ سے ان پر استغاثہ کی طرف سے لگایا جانے والا دہشگردی کا الزام بھی ثابت ہوتا ہے۔ انھیں انسدادِ دہشتگردی کے ایکٹ کے تحت بھی سزائے موت سنائی گئی۔
      منصفانہ سماعت؟

      مجرم عمران علی پر 12 فروری کو فردِ جرم عائد کی گئی۔ ان کے وکیلِ صفائی کے طور پر ایک سینیئر وکیل نے ان کا دفاع کرنے کے لیے خود کو پیش کیا۔ تاہم وہ دو ہی روز میں مقدمہ سے دستبردار ہو گئے۔اس دوران ملزم عمران علی کے مقدمے کی شفاف سماعت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ یاد رہے کہ مقدمہ کی سماعت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کی گئی جہاں میڈیا یا سول سوسائٹی کے نمائندوں کی رسائی ممکن نہیں تھی۔ جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے عدالت کو مقدمہ سات روز میں مکمل کرنے کا حکم بھی دے رکھا تھا۔

      استغاثہ کے وکلا کے مطابق مجرم عمران علی نے پہلے ہی روز سے اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم عمران علی کو ابتدا سے آخر تک اپنا دفاع کرنے یا صفائی پیش کرنے کا موقع اور ذرائع فراہم کیے گئے تھے۔

      انھوں نے کہا کہ 'اس کے باوجود کہ انھوں نے اپنا جرم قبول کر لیا ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ محض ان کے اعترافی بیان پر اکتفا نہ کیا جائے۔ استغاثہ کے پاس ٹھوس شواہد اور گواہان موجود ہیں ان کو دیکھا اور سنا جائے اور اس کے بعد فیصلہ کیا جائے۔
      ان کہ کہنا تھا کہ ملزم کے پہلے وکیل نے 22 گواہان تک جرح کی۔ ان کے دستبردار ہونے کے بعد عمران علی کو سرکاری خرچ پر وکیل مہیا کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کیا جس کے بعد عدالت نے اسے مزید سوچنے کے لیے وقت دیا۔ عدالت نے اسے سوچنے کے لیے چالیس منٹ کی مہلت دی اور ہم نے عدالت سے استدعا کے کہ اس سے قبل اسے یہ بھی بتا دیا جائے کہ اس کا بیان اس کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ جس جرم کا وہ اعتراف کر رہا ہے اس کی سزا موت ہو سکتی ہے۔
      انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مقدمہ کی سماعت جیل میں جہاں باقاعدہ عدالتی کمرے موجود ہیں ملزم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کی گئی۔ تاہم احتشام قادر کا کہنا تھا کہ مجرم عمران علی کے پاس پندرہ روز میں اس عدالتی فیصلے کے خلاف اعلٰی عدلیہ میں اپیل کرنے کا بھی حق ہے۔ 'وہ اپنے لیے وکیل کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں اور جو کوئی سمجھتا ہے کہ ان کو شفاف سماعت کا موقع نہیں دیا گیا وہ بھی چاہے تو اپیل میں ان کا دفاع کرنے کے لیے سامنے آ سکتا ہے۔
      مقدمہ کا فیصلہ سناتے وقت زینب کے والد امین انصاری بھی عدالت میں موجود تھے۔ فیصلے کے بعد واپس جاتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے سے مطمئن ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ فیصلے کے وقت مجرم عمران علی کا ردِ عمل کیا تھا تو انھوں نے جواب دیا کہ 'پتہ نہیں، وہ بس سر جھکائے کھڑا رہا۔



    2. The Following 2 Users Say Thank You to smartguycool For This Useful Post:

      CaLmInG MeLoDy (02-20-2018),intelligent086 (02-21-2018)

    3. #2
      Banned HUQA's Avatar
      Join Date
      Feb 2018
      Location
      W.P
      Posts
      4
      Threads
      0
      Thanks
      0
      Thanked 2 Times in 2 Posts
      Mentioned
      2 Post(s)
      Tagged
      0 Thread(s)
      Rep Power
      0

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م 

      ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا شکریہ جی


    4. The Following User Says Thank You to HUQA For This Useful Post:

      CaLmInG MeLoDy (02-20-2018)

    5. #3
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م&

      Quote Originally Posted by HUQA View Post
      ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا شکریہ جی
      Assalam o alaikum
      HUQA name explain karain plzz






    6. #4
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م&

      Thnks for sharing.
      Bas ek bat kahoongi.
      Insaf Allah de. Aameen






    7. #5
      Forum Manager Forum_Manager_Female Aliza's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      9,529
      Threads
      352
      Thanks
      0
      Thanked 1,372 Times in 1,055 Posts
      Mentioned
      395 Post(s)
      Tagged
      7 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م&

      Quote Originally Posted by CaLmInG MeLoDy View Post
      Assalam o alaikum
      HUQA name explain karain plzz
      Ye sawal to humne bhi Kia inse


    8. #6
      Forum Manager Forum_Manager_Female Aliza's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      9,529
      Threads
      352
      Thanks
      0
      Thanked 1,372 Times in 1,055 Posts
      Mentioned
      395 Post(s)
      Tagged
      7 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م 

      Quote Originally Posted by smartguycool View Post
      پاکستان کے شہر لاہور میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران علی کو چار بار سزائے موت، ایک بار عمر قید اور سات برس قید کی سزا سنائی۔
      ان پر اکتیس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ قتل کے کیس میں عدالت نے انھیں زینب کے لواحقین کو دس لاکھ حرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ 10 فروری کو پولیس کی جانب سے ملزم کے خلاف چالان پیش کرنے کے سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ اس دوران استغاثہ کی جانب سے پچاس سے زائد گواہان کی لسٹ پیش کی گئی اور تیس سے زائد گواہان نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروائے۔
      تاہم استغاثہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے فرانزک سائینس پر مبنی شواہد مجرم کو سزا دلوانے میں بنیادی ثابت ہوئے۔
      یاد رہے کہ مقدمہ کا فیصلہ آنے سے قبل ڈی این اے اور دیگر فرانزک شواہد کی قانونی حیثیت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ تاہم انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ١٩٩٧کے سیکشن 27-بی کو جب قانونِ شہادت آرڈیننس 1984 کے آرٹیکل 164 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو عدالت فرانزک شہادت یا دیگر جدید آلات کی مدد سے مہیا کی جانے والی شہادت کی بنیاد پر ملزم کو سزا دے سکتی ہے۔
      بی بی سی کے پاس موجود فیصلے کی دستاویز میں نقطہ نمبر 26 پر عدالت نے لکھا ہے کہ 'وہ استغاثہ کی جانب سے پیش کی جانے والی فرانزک شہادتوں کے اصلی ہونے یا ایسی شہادت کی سچائی پر مکمل طور پر مطمئن ہے۔
      عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ بچی کے جسم اور کپڑوں سے لیے جانے والے ڈی این اے کے نمونے مجرم عمران علی کے ڈی این اے کے نمونوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔


      یاد رہے کہ زیادتی کے بعد قتل کے اس مقدمہ میں موقع کا کوئی گواہ موجود نہیں تھا اور مجرم عمران علی کو پولیس نے فرانزک سائنس کی مدد لیتے ہوئے ڈی این اے کے نمونے میچ ہونے کے بعد ہی گرفتار کیا تھا۔
      عدالت نے اس حوالے سے فیصلے میں لکھا کہ 'موقعے کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں تھا تاہم مضبوط سرکمسٹینشل ایویڈینس یا واقعاتی ثبوت ریکارڈ پر موجود ہے جس سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ملزم عمران علی ہی نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔' اور یہ کہ استغاثہ نے ڈی این اے رپورٹ تشکیل دینے والوں کے ذریعے اس کو ثابت کیا۔
      فرانزک ثبوت کیا تھے؟

      بی بی سی سے بات کرتے ہوئے استغاثہ کے ایک وکیل نے بتایا کہ انھوں نے جو فرانزک ثبوت فراہم کیے ان میں ڈی این اے کے نمونوں کی میچنگ پر مبنی رپورٹ سب سے اہم تھی۔ اس کے علاوہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں نظر آنے والے مجرم عمران علی کے چہرے کی تصاویر کو اس قدر بہتر بنایا گیا کہ ان کا مجرم کے چہرے سے میچ ہونا ثابت ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے جو گواہان پیش کیے ان میں وہ لوگ شامل تھے جنھوں نے عدالت میں جمع کروائے جانے والے تمام تر ثبوتوں کی ذاتی طور پر تصدیق کی جس کے بعد ان پر جرح بھی کی گئی۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ میڈیکل شہادت نے بھی استغاثہ کے مؤقف کی ہر اعتبار سے تائید کی۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجرم کے عمل سے علاقے میں خوف وہراس پھیلا اور نقصِ امن کے حالات پیدا ہوئے۔ اس وجہ سے ان پر استغاثہ کی طرف سے لگایا جانے والا دہشگردی کا الزام بھی ثابت ہوتا ہے۔ انھیں انسدادِ دہشتگردی کے ایکٹ کے تحت بھی سزائے موت سنائی گئی۔
      منصفانہ سماعت؟

      مجرم عمران علی پر 12 فروری کو فردِ جرم عائد کی گئی۔ ان کے وکیلِ صفائی کے طور پر ایک سینیئر وکیل نے ان کا دفاع کرنے کے لیے خود کو پیش کیا۔ تاہم وہ دو ہی روز میں مقدمہ سے دستبردار ہو گئے۔اس دوران ملزم عمران علی کے مقدمے کی شفاف سماعت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ یاد رہے کہ مقدمہ کی سماعت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کی گئی جہاں میڈیا یا سول سوسائٹی کے نمائندوں کی رسائی ممکن نہیں تھی۔ جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے عدالت کو مقدمہ سات روز میں مکمل کرنے کا حکم بھی دے رکھا تھا۔

      استغاثہ کے وکلا کے مطابق مجرم عمران علی نے پہلے ہی روز سے اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم عمران علی کو ابتدا سے آخر تک اپنا دفاع کرنے یا صفائی پیش کرنے کا موقع اور ذرائع فراہم کیے گئے تھے۔

      انھوں نے کہا کہ 'اس کے باوجود کہ انھوں نے اپنا جرم قبول کر لیا ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ محض ان کے اعترافی بیان پر اکتفا نہ کیا جائے۔ استغاثہ کے پاس ٹھوس شواہد اور گواہان موجود ہیں ان کو دیکھا اور سنا جائے اور اس کے بعد فیصلہ کیا جائے۔
      ان کہ کہنا تھا کہ ملزم کے پہلے وکیل نے 22 گواہان تک جرح کی۔ ان کے دستبردار ہونے کے بعد عمران علی کو سرکاری خرچ پر وکیل مہیا کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کیا جس کے بعد عدالت نے اسے مزید سوچنے کے لیے وقت دیا۔ عدالت نے اسے سوچنے کے لیے چالیس منٹ کی مہلت دی اور ہم نے عدالت سے استدعا کے کہ اس سے قبل اسے یہ بھی بتا دیا جائے کہ اس کا بیان اس کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ جس جرم کا وہ اعتراف کر رہا ہے اس کی سزا موت ہو سکتی ہے۔
      انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مقدمہ کی سماعت جیل میں جہاں باقاعدہ عدالتی کمرے موجود ہیں ملزم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کی گئی۔ تاہم احتشام قادر کا کہنا تھا کہ مجرم عمران علی کے پاس پندرہ روز میں اس عدالتی فیصلے کے خلاف اعلٰی عدلیہ میں اپیل کرنے کا بھی حق ہے۔ 'وہ اپنے لیے وکیل کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں اور جو کوئی سمجھتا ہے کہ ان کو شفاف سماعت کا موقع نہیں دیا گیا وہ بھی چاہے تو اپیل میں ان کا دفاع کرنے کے لیے سامنے آ سکتا ہے۔
      مقدمہ کا فیصلہ سناتے وقت زینب کے والد امین انصاری بھی عدالت میں موجود تھے۔ فیصلے کے بعد واپس جاتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے سے مطمئن ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ فیصلے کے وقت مجرم عمران علی کا ردِ عمل کیا تھا تو انھوں نے جواب دیا کہ 'پتہ نہیں، وہ بس سر جھکائے کھڑا رہا۔
      Mera thora sa to khayal kar lete Hasan sahab


    9. The Following User Says Thank You to Aliza For This Useful Post:

      intelligent086 (02-21-2018)

    10. #7
      Moderator Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      smartguycool's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      616
      Threads
      448
      Thanks
      102
      Thanked 493 Times in 328 Posts
      Mentioned
      127 Post(s)
      Tagged
      61 Thread(s)
      Rep Power
      7

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م&

      Quote Originally Posted by Aliza View Post
      Mera thora sa to khayal kar lete Hasan sahab
      Mazrat chahta ho parosan ji.... aainda khayal rakhon ga


    11. The Following User Says Thank You to smartguycool For This Useful Post:

      intelligent086 (02-21-2018)

    12. #8
      Forum Manager Forum_Manager_Female Aliza's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      9,529
      Threads
      352
      Thanks
      0
      Thanked 1,372 Times in 1,055 Posts
      Mentioned
      395 Post(s)
      Tagged
      7 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م&

      Quote Originally Posted by smartguycool View Post
      Mazrat chahta ho parosan ji.... aainda khayal rakhon ga
      K ji thank u


    13. #9
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: زینب کیس: مجرم عمران علی کو چار بار سزائے م 

      خوب صورت شیئرنگ کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •