ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے
کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے
آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے...
اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے
ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے
کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا
مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے
یکساں ہے حُسن و عشق کی سرمستیوں کا رنگ
اُن کی خبر نہیں ہے نہ اپنی خبر مجھے
میں دُور ہوں تو روحِ سخن مجھ سے کس لیے
تم پاس ہو تو کیوں نہیں آتا نظر مجھے
دل لے کے میرا دیتے ہو داغِؔ جگر مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے
شاعر داغ دہلوی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

میں دُور ہوں تو روحِ سخن مجھ سے

Reply With Quote




Bookmarks