Moona (01-15-2018)
دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو
جب سے وہ گھر میں نہیں، دوڑے ہے گھر کاٹنے کو
ہائے صیاد تو آیا مرے پر کاٹنے کو
میں تو خوش تھا کہ چھری لایا ہے سر کاٹنے کو
اپنے عاشق کو نہ کھلواؤ کنی ہیرے کی
اُس کے آنسو ہی کفایت ہیں جگر کاٹنے کو
دانت انجم سے نکالے ہوئے تجھ بن مجھ پر
منہ فلک کھولے ہے اے رشکِ قمر کاٹنے کو
وہ شجر ہوں نہ گل و بار ، نہ سایہ مجھ میں
باغباں نے ہے لگا رکھا مگر کاٹنے کو
سر و گردن جگر و دل ہیں یہ چاروں حاضر
چاہے دل یار کو جو رنگ اگر کاٹنے کو
شام ہی سے دلِ بیتاب کا ہے ذوق یہ حال
ہے ابھی رات پڑی ، چار پہر کاٹنے کو
٭٭٭
Similar Threads:
Moona (01-15-2018)
Umdah Intekhab
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks