muzafar ali (04-25-2016)
کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رہا
میں تیرے بغیر اداس تھا سو نہیں رہا
مری وسعتوں کی ہوس کا خانہ خراب ہو
میرا گاؤں شہر کے پاس تھا سو نہیں رہا
تیری دسترس میں تھیں بخششیں سو نہیں رہیں
میرے لب پہ حرف سپاس تھا سو نہیں رہا
مرا عکس مجھ سے الجھ پڑا تو گرہ کھلی
کبھی میں بھی چہرہ شناس تھا سو نہیں رہا
میرے بعد نوحہ بہ لب ہوائیں کہا کریں
وہ جو اک دریدہ لباس تھا سو نہیں رہا
میں شکستہ دل ہوں صفِ عدو کی شکست پر
وہ جو لطفِ خوف و ھراس تھا سو نہیں رہا
***
Similar Threads:
muzafar ali (04-25-2016)
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
intelligent086 (04-24-2016)
@KhUsHi
پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
boht hi kamal ki sharing ki hai share karne ka shukrya
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
intelligent086 (04-29-2016)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks