سیر کر عندلیب کا احوال

ہیں پریشاں چمن میں کچھ پر و بال


تپِش غم تو گئی طبیب ولے
پھر نہ آیا کبھو مزاج بحال

سبزہ نورستہ رہ گزار کا ہوں
سر اُٹھایا کہ ہو گیا پامال

کیوں نہ دیکھوں چمن کو حسرت سے
آشیاں تھا مرا بھی یاں پر سال

ہجر کی شب کو یاں تئیں تڑپا
کہ ہوا صبح ہوتے میرا وصال

ہم تو سہہ گزرے کج روی تیری
نہ نبھے گی پر اے فلک یہ چال

دیدۂ تر پہ شب رکھا تھا میرؔ
لکۂ ابر سے مرا رومال




Similar Threads: