بس بچہ ! اللہ دکھ بھری داستان کو بڑے دھیان سے سنتا ہے ۔ کچھ غم مٹا بھی دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔کچھ الجھنیں سلجھا بھی دیتا ہے ۔۔ ۔ ۔ لیکن اگر سارے ہی غم سلجھ جائیں تو آدمی اور اس میں بات چیت بند ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ بیماری نہ ہو تو کوئی ڈاکٹر کے پاس کیوں جائے ؟ جھگڑا نہ ہو تو وکیل کس کام کا ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ بس خود ہی مصیبت بھیجتا ہے اور خود ہی ثالث بن جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔اگر زندگی میں راحت ہی راحت ہو چین ہی چین ہو تو کون اس کا در کھٹکھٹائے کون اس سے باتیں کرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بانو قدسیہ دست بستہ صفحہ 52


Similar Threads: