KHoob
گر وہاں بھی یہ خموشی اثر افغاں ہوگا
حشر میں کون مرے حال کا پرساں ہوگاان سے بدخو کا کرم بھی ستمِ جاں ہوگا
میں تو میں غیر بھی دل دے کے پشیماں ہوگا
اور ایسا کوئی کیا بے سر و ساماں ہوگا
کہ مجھے زہر بھی دیجے گا تو احساں ہوگامحو مجھ سا دمِ نظارۂ جاناں ہوگا
آئینہ آئینہ دیکھے گا تو حیراں ہوگاخواہشِ مرگ ہو اتنا نہ ستانا، ورنہ
دل میں پھر تیرے سوا اور بھی ارماں ہوگاایسی لذت خلشِ دل میں کہاں ہوتی ہے
رہ گیا سینے میں اس کا کوئی پیکاں ہوگابوسہ ہائے لبِ شیریں کے مضامیں ہیں نہ کیوں
لفظ سے لفظ میرے شعر کا چسپاں ہوگاکیا سناتے ہو کہ ہے ہجر میں جینا مشکل
تم سے بے رحم پہ مرنے سے تو آساں ہوگاحیرتِ حسن نے دیوانہ کیا گر اسکو
دیکھنا خانۂ آئینہ بھی ویراں ہوگادیدۂ منتظر آتا نہیں شاید تجھ تک
کہ مرے خواب کا بھی کوئی نگہ باں ہوگاایک ہی جلوہ مہ رو میں ہوا سو ٹکڑے
جامۂ صبر جسے کہتے ہیں کتاں ہوگاگریہی گرمیِ مضموں شرر ریز رہی
رشتۂ شمع سے شیرازۂ دیواں ہوگاکیوں کہ امیدِ وفا سے ہو تسلی دل کی
فکر ہے یہ کہ وہ وعدے سے پشیماں ہوگاگرترے خنجرِ مژگاں نے کیا قتل مجھے
غیر کیا کیا ملک الموت کے قرباں ہوگااپنے انداز کی بھی ایک غزل پڑھ مومن
آخر اس بزم میں کوئی تو سخن داں ہوگا
Similar Threads:
KHoob
Bohat Khoob
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks