Rana Taimoor Ali (05-09-2016)
اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
أَرَءَيْتَ ٱلَّذِى يُكَذِّبُ بِٱلدِّينِ
فَذَٰلِكَ ٱلَّذِى يَدُعُّ ٱلْيَتِيمَکیا تونے دیکھا اسے جو جھٹلاتا ہے دین کو
تو یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے
وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ ٱلْمِسْكِينِ
اور مسکین کو کھانا دینے کی رغبت نہیں دیتا
(And urges not the feeding of Miskeen (the poor
(الماعون آیت 3)
یہاں دین کو جھٹلانے والے شخص کے اعمال بیان کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کہہ رہے ہیں کہ ایسا شخص یتیم کے ساتھ بھی رحمدل نہیں اس سے اچھا سلوک نہیں کرتا نا ہی مسکین پہ ترس کھاتا ہے.
اچھا سلوک, رحمدلی انسانیت کی خدمت تو وہی انسان کرے گا نا جس کیلئے آخرت میں کامیابی ,اللہ کی رضا مقصود ہے. جسے روز جزا پر یقین نہیں یا اسکی پروا نہیں وہ تو دوسرے انسانوں کے احساس اور ان سے نرمی و رحمدلی کی پروا بھی نہیں کرے گا.
ہمارے ہاں مسکین عموما اس شخص کو کہتے ہیں جو ماں کی محبت سے محروم ہوتا ہے لیکن مسکین کا لفظ اصل میں لاچار و بے بس کیلئے استعمال ہوتا ہے. ایسے لوگ جو مفلس ہیں غریب ہیں کچھ سوال کیلئے ہاتھ پھیلا دیتے ہیں مگر کچھ زبان سے اپنی ضرورت بھی نہیں بتاتے صدقہ و خیرات کے مستحق ہوتے ہیں مگر کسی کے آگے سوال دراز نہیں کرتے.طعام المسکین سے مراد یہ نہیں کہ دوستوں رشتہ داروں کی دعوت کرنا بلکہ یہاں
مسکین سے مراد محتاج اور ضرورت مند ہیں.
یہاں مسکین کو کھانا کھلانے کی رغبت دینے کا ذکر ہے. یعنی نا صرف دروازے پر آئے کسی سوالی کو دھتکارنے کے بجائے کھانا کھلانا محتاج کی مدد کرنا بلکہ ایک دوسرے
کو اسکی تاکید کرنا بھی انتہائی اہم ہے.
اس سے نا صرف یہ واضع ہوتا ہے کہ دین انسانیت کے احساس اور خدمت کا نام ہے بلکہ یہ انسانوں کے آپس کے تعلقات کو بھی بہتر اور پراصلاح بناتا ہے.
اور ایسا صرف وہی شخص کرتا ہے جو چاہتا ہے کے روز جزا کے دن اسکے نیک اعمال زیادہ ہوں. وہ ان بظاہر چھوٹی نیکیوں کو حقیر نہیں سمجھتامسکین یا بھوکے کو کھانا کھلانا مہمان نوازی کرنا پیغمبروں کی سنت ہے.
اللہ تعالٰی ہم سب کو ان تعلیمات پر عمل کی توفیق و ہدایت عطا فرمائے آمیناے اللہ فہم یا لکھنے میں کوتاہی کو درگزر فرمانا اور میری کوشش قبول فرمائیے آمین
Rana Taimoor Ali (05-09-2016)
V good
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks