Quote Originally Posted by Shazli View Post
اسلام و علیکم
اس تھریڈ کا مقصد دوستوں کو وظائف کی حقیقت اور انکی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔
علم عملیات میں میں وظیفہ اس عمل کو کہتے ہیں جو عامل یعنی روحانی معالج خود یا کسی مریض کو قرآن پاک کی کوئی سورت، منتخب آیت، اسمائے الہی اور مسنون دعا کو خاص طریق پر پڑھنے کو کہا جاتاہے۔ وظیفہ کیلئے کسی ماہر عامل اور استاد کی اجازت شرط ہوتی ہے۔
خاص طریق سے مطلب یہ کے یہ وظیفہ ایک گھنٹہ،یا کوئی خاص وقت، ایک دن ،یا کئی دنوں میں، کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر کرنا مراد ہے۔
اگر وظیفہ چالیس دن کا ہو تو چلہ کہلاتا ہے۔
عامل قرآن پاک کی کوئی سورت، منتخب آیت، اسمائے الہی اور مسنون دعا میں سے جو عمل اس طریق کے موافق کرتا ہے تو یہ اس عمل کی زکوۃ کہلاتی ہے۔
جیسے سورۃ فلق و ناس کی زکوۃ دو سوبار چالیس دب تک بلا ناغہ پڑھنا ہے۔ زکوۃ کا مطلب یہ ہے کے اسکے بعد عامل سورہ فلق و ناس کا عامل بن جاتا ہے۔ اب وہ کسی آسیب زدہ پر دم کرے گا تو فائدہ جلد ہوگا اور نقصان کا اندیشہ کم ہوجائےگا۔ یہی عامل اب کسی اور کو اجازت دیگا کے کہ وہ سورہ فلق و ناس پڑھ کے مریض پر دم کردیا کرے تو یہ اجازت کہلاتی ہے۔ اجازت سے عامل کی روحانی توجہ اور فیض اجازت یافتہ میں منتقل ہوجاتاہے۔ بلا اجازت آسیب زدہ یا سحر زدہ پر دم کرنا آبیل مجھے مار کے مترادف ہے۔
عملیات کی دنیا میں وظیفہ روحانی کی دوا کے طور پر سب سے موثر سمجھا جاتاہے۔ وظائف کرنے سے عامل کے علم و عمل میں مضبوطی اور مریض کو شفا حاصل ہوتی ہے۔ نیز رحانیت میں اضافہ ہوتا ہے اور وساوس شیطانی سے چھٹکارا ملتا ہے۔ شیطان کا زور ٹوٹتا ہے اور اسکے مطلوبہ مقاصد میں ناکامی کا سبب ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں عام رواج ہے کے ہر گھر میں اوراد و وظائف کی کتب موجود ہوتی ہیں۔ اور خواتین اپنے فارغ اوقات میں اپن خواہش کے مطابق کوئی وظیفہ چن کر عمل شروع کردتی ہے۔ یہ نہایت مضر بات ہے۔ یاد رکھیں، کوئی بھی قرآنی سورت اور آیت، اکتالیس بار یا سو بار سے تجاوز کر جائے تو یہ عاملین کے عمل مین شمار ہوتی ہے۔ اس میں موکل، جنات اور شیاطین کا آنا لازم ہے۔ موکل اللہ کی طرف سے، جنات اپنی رغبت کی وجہ ہے اور شیاطین جیسا کے لکھا گیا کے وظائف سے روحانیت بڑھتی ہے تو وہ آپکی روحانیت کو پامال کرنے کی وجہ سے آتے ہیں۔ اسی طرح کوئی بھی اسماء الہی ۱۰۰۰ بار سے تجاوز کر جائے تو مذکورہ بالا عوامل برآمد ہوتے ہیں۔
عامل کیونکہ اپنے فن میں مہارت رکھتے ہیں، اسلئے انہیں اس بات کا پہلے ہی سے ادراک ہوتا ہے ۔اور پھر یہ ان موکلین، جنات کو تابع کر کے کام لیتے ہیں۔ جبکہ عامی انسان لاعلم ہوتا ہے، اسلئے پھنس جاتاہے۔ یہ موکل اور جنات کو دیکھ نہیں سکتے، تو کام کسطرح سے لیں گے۔ وظیفہ کے بعد روحانی مخلوق چلی جاتی ہے اور شیاطین آپکو گھیر لیتے ہیں۔ اسی لیئے لوگوں کو وساوس آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بیماری لگ جاتی ہے۔ جسم کے کسی حصے یا پورے جسم میں درد رہنے لگتا ہے۔ تو بجائے رحمت یہ زحمت ہو جاتی ہے۔

یاد رہے کے کثرت ذکر کا کرنا احکام الہی میں سے ہے، پر اس کیلئے روحانی استاد یا شیخ کو موجود ہونا لازم ہے۔ آپ اجازت سے کریں اور ۱۰۰۰ نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ذکر کریں انشای اللہ کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
یاد رہے کے ہر فن کے ماہرین موجود ہیں۔ حتی الامکان کوشش کی جائے کو ماہرین سے رابطہ کیا جائے۔ ہم اسطرح کے کئی تجربات سے گزر چکے ہیں۔ لوگوں نے خود سے عمل کیئے اور نقصان کر بیٹھے۔ اللہ پاک سب کو اپنی رحمت کی چادر میں گھر لین آمین۔

اللہ ایسے وظائف جن کے لیئے کسی عامل کی ضرورت ہو ان کے نقصانات سے لاعلم لوگوں کو محفوظ رکھے۔