Khobsurat Intekhab
ملالِ دولتِ بردہ پہ خاک ڈالتے ہیں
ہم اپنی خاک سے پھر گنج زر نکالتے ہیں
میں اپنے نقدِ ہنر کی زکوٰۃ بانٹتا ہوں
مرے ہی سکے مرے ہم سخن اچھالتے ہیں
بڑھا کے میرے معانی پہ لفظ کا زنگار
مرے حریف مرے آئنے اجالتے ہیں
سجا کے آئنۂ حرف پیشِ آئنہ
ہم اک کرن سے ہزار آفتاب ڈھالتے ہیں
عذابِ جاں ہے عزیزو خیالِ مصرعِ تر
سو ہم غزل نہیں لکھتے عذاب ٹالتے ہیں
***
Share karne ka Shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks