اہل زمیں نے کو نسا ہم پر ظلم نہیں ڈھا یا
کون سی نصرت ہم نے اس کے ہات نہیں دیکھی
ان دنوں روح کا عالم ہے عجب
جیسے جو حسن ہے میرا ہے وہ سب
جس سے ہو جائے جہاں ہو جائے
ہے محبت ہی محبت کا سبب
جاں فزا ہے جو عطا کرتے رہو
بوسۂ لب کی طرح بوسۂ لب
اس کے عشّاق جہاں بھی دیکھو
ایک ہی نشّے میں ڈوبے ہوئے سب
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے
ظرف ِ آئینہ کہاں اور ترا حسن کہاں
ہم ترے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے
جب لفظ کبھی ادب لکھو گے
یہ لفظ میرا نسب لکھو گے
لکھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دو سرا شعر کب لکھو گے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks