راہ میں وعدہ کریں جاؤں میں گھر پر تو کہیں
کون ہے، کس نے بلایا اسے، کیونکر آیا
اب دل ہے مقام بے کسی کا
یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا
پھر دیکھتے ہیں عیش آدمی کا
بنتا جو فلک میر خوشی کا
بنتی ہے بری کبھی جو دل پر
کہتا ہوں برا ہوعاشقیکا
روکیں انہیں کیا کہ ہے غنیمت
آنا جانا کبھی کبھی کا
دام بلائےعشقکی وہ کشمکش رہی
ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگیا
جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگیا
پائی مرے سراغ سے دشمن نے راہ دوست
اے بیخودی مجھے نہ رہا ہوش نقش پا
یہ کون میرے کوچہ سے چھپ کر نکل گیا
خالی نہیں ہے فتنوں سے آغوش نقش پا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks