وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر
اردو رسم الخط پر مبنی معروف شعراء کے اشعار کا مجموعہ
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
Similar Threads:
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر
ستاروں سے آگے جہاں اور بھي ہيں
ابھي عشق کے امتحاں اور بھي ہيں
ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
بتا ، کیا تو مرا ساقی نہیں ہے
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے ، اب مرا انتظار کر
دلوں کو مرکز مہر و وفا کر
حریم کبریا سے آشنا کر
جسے نان جویں بخشی ہے تو نے
اسے بازوئے حیدر بھی عطا کر
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی!
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا ، نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی ، وہاں جینے کی پابندی
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھیسکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندی
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks