56
ظاہر ہیں مری شکل سے افسوس کے نشاں
جوں شانہ، پشتِ دست بدنداں گزیدہ ہوںدیتا ہوں کشتگاں کو، سخن سے ، سرِ تپشمضرابِ تار ہائے گلوئے بریدہ ہوںہوں گرمیِ نشاطِ تصور سے ، نغمہ سنجمیں عندلیبِ گلشنِ نا آفریدہ ہوںسرپر مرے ، وبالِ ہزار آرزو رہایارب! میں کس غریب کا بختِ رمیدہ ہوں57
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks