41
تیرے لرزنے سے ظاہر ہے ، ناتوانیِ شمع
رخِ نگار سے ، ہے سوزِ جاودانیِ شمع
ہوئی ہے ، آتشِ گل، آبِ زندگانیِ شمع
زبانِ اہلِ زباں میں ، ہے مرگ، خاموشی
یہ بات بزم میں روشن ہوئی، زبانیِ شمع
غم اُُن کو حسرتِ پروانہ کا ہے ، اے شعلہ!
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks