بیمِ رقیب سے نہیں کرتے وداعِ ہوش
مجبور یاں تلک ہوئے ، اے اختیار، حیف!
تھی میرے ہی جلانے کو، اے آہ شعلہ ریز!
گھر پر پڑا نہ، غیر کے ، کوئی شرار، حیف!
ہیں ، میری مشتِ خاک سے ، اُس کو کدورتیں
پائی جگہ جو دل میں ، تو ہو کر غبار، حیف!
جلتا ہے دل کہ، کیوں نہ ہم اک بار جل گئے
اے ناتمامیِ نفسِ شعلہ بار، حیف!
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks