مئے کے چھینٹوں سے ابھی پیاس بجھے گی زاہد ! جھوم کر ابر سرِ میکدہ چھانے تو لگے ٭٭ Similar Threads: ادھر بھی دیکھ کبھی اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے سانپ سے دوستی ، جنگل میں نہ بھٹکائے کہیں چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں اشک اپنی آنکھوں سے خُود بھی ہم چھُپائیں گے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks