Moona (01-15-2018)
آنکھیں مری تلوؤں سے وہ مَل جائے تو اچھا
ہے حسرتِ پابوس نکل جائے تو اچھا
جو چشمِ کہ بے نم ہو وہ ہو کور تو بہتر
جو دل نہ ہو بے داغ وہ جَل جائے تو اچھا
بیمارِ محبت نے لیا تیرے سنبھالا
لیکن وہ سنبھالے سے سنبھل جائے تو اچھا
تاثیرِ محبت عجب اک حب کا عمل ہے
لیکن یہ عمل یار پہ چل جائے تو اچھا
فرقت سے ترے تارِ نفس سینہ میں میرے
کانٹا سا کھٹکتا ہے نکل جائے تو اچھا
وہ صبح کو آئے تو کروں میں دوپہر
اور چاہوں کہ دن تھوڑا سا ڈھل جائے تو اچھا
ڈھل جائے جو دن بھی تو اسی طرح کروں شام
اور پھر کہوں گر آج سے کل جائے تو اچھا
جب کل ہو تو پھر وہ ہی کہوں کل کی طرح سے
گر آج کا دن بھی یونہی ٹل جائے تو اچھا
القصہ نہیں چاہتا میں جائے وہ یاں سے
دل اُس کا یہیں کاش بہل جائے تو اچھا
ہے قطعِ رہ عشق میں اے ذوقؔ ادب شرط
جوں شمع تو اب سر ہی کے بَل جائے تو اچھا
٭٭٭
Similar Threads:
Moona (01-15-2018)
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks