Lajawab intekhabمیں جی رہا ہوں صرف ترے اعتبار تک
اب آ گئی ہے بات ترے اختیار تک
کس نے کہا تھا اتنی محبت کے واسطے
تُو نے تو چھُو لیا ہے دلِ بے قرار تک
تُو آج آ، کہ موت کے بعد آ، یہ تُجھ پہ ہے
آنکھیں مری کھلی ہیں ترے انتظار تک
منسوب ہو گئے تری آنکھوں کے کیف سے
چڑھتے نشے سے لے کے اُترتے خمار تک
رخصت کے بعد کا بھی سماں ختم ہو چکا
باقی نہیں ہے اب تو ہوا میں غبار تک
تیری تمام وعدہ خلافی کے باوجود
میں نے تو کر لیا ہے ترا اعتبار تک
وعدے جو ٹوٹتے ہیں، وہ قسمت میں ہیں عدیم
لکھے ہوئے ہیں بخت میں قول و قرار تک
Share karne ka Shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks