سفر مجھ کو صدائیں دے رہا ہے
مجھےاذن سفر دے مہرباں عورت
میںعمروں کا تھکا ہارا مسافر ہوں ۔
تریچھتنار چھاؤں میں
چلاآیا ہوں پل بھر کے لئے
اگلاسفر مجھ کو صدائیں دے رہا ہے
راستےپھر سے مجھے آواز دیتے ہیں
مجھےاپنے دکھوں کی بے کرانی سے
نجاتکرب کا اک پل۔۔
فقطاک پل عنایت کر
میںاپنی عمر کی ساری اداسی
ڈھیرکر دوں گا ترے شفاف قدموں میں
مجھےاپنی محبت کے سمندر سے
فقطدوچار اشکوں کی رطوبت دے
کہیںسے ٹوٹ کر بکھری ہوئی
اپنیکہانی میں
مجھےاک لفظ لکھنے کی سعادت دے
مجھےوہ خواب چننے کی اجازت دے
جو بندیکھے
تریآنکھوں میں بکھرے ہیں
میںاپنا جسم اوڑھے کب سے بیٹھا ہوں
مجھےپہچان، مجھ کو آشنائی دے
مجھےقید بدن سے اب رہائی دے
مجھےلمبی جدائی دے
مجھےاس ہجر لمحے کی بشارت دے
جوملتا ہے ابد کے اس کنارے سے
کسیروشن ستارے سے
زمینیخواہشوں سے ماورا کر دے
مجھےاپنے دکھوں کی انتہا کر دے
مرےاگلے سفر کی ابتدا کر دے
مجھےزاد سفر دے کر
خوداپنے ہاتھ سے رخصت بھی کر
انجاندیسوں کی طرف
انمنزلوں کی سمت
جن سےراستے کترا کے چلتے ہیں
مجھےجلدی ہے، جانا ہے
ترےہر درد کا تریاق لانا ہے
فشاروقت سے پہلے
مجھےواپس بھی آنا ہے
سفرآغاز کرنے دے مجھے اے مہرباں عورت
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks