کلابہ ٹوٹنے کی دیر ہے
ابھیتکلے پہ دھاگہ گھومتا ہے
ابھیکر لے سکھی باتیں
طلسمخواب کی گھاتیں
ابھیدوچار ہی راتوں کا قصہ ہیں
دیئےکی ٹمٹماتی لو میں کوئی آنکھ
چہرےپڑھ رہی ہے
زندگیکی سمت
مرگناگہانی بڑھ رہی ہے
ریشمیکپڑے لپیٹے جا چکے ہیں
آسماںکا سر خمیدہ ہے
کلابہٹوٹنے کی دیر ہے
چرخہرکے گا
زورسے گھومے گا
پھرتاریخ کا پہیہ
زمیںپوشاک بدلے گی
نئیتقویم لکھنے کے لئے کاتب
سیاہیمیں ستارے گھولتا ہے
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks