ایک پرندہ نظم




پرندےآ
مرےہونٹوں کی شاخوں پر

مرےالفاظ پیلے ہو چکے ہیں
آ، انہیں شاداب ہونے کی بشارت دے!
پرندےآ
مریآنکھوں کے پنجروں میں
مرےسب خواب نیلے ہو چکے ہیں
آ، انہیں اب دفن کرنے کی اجازت دے!
پرندےآ
مرےآنگن کے گملوں میں
مسلسلبارشوں سے پھول گیلے ہو چکے ہیں
آ، انہیں اپنے پروں کی نرم نرمیلی تمازت دے!
پرندےآ
مرےبچوں کی بانہوں میں
ادھوریخواہشوں کے جال میں الجھے
یہننھے ذائقے کڑوے کسیلے ہو چکے ہیں
آ، انہیں حیرت بھری معصوم سی کوئی شرارت دے!
پرندےآ
مریغزلوں، مری نظموں کے لفظوں میں
یہکچے پھل رسیلے ہو چکے ہیں
آ، انہیں اب ٹوٹ گرنے کی سعادت دے!
٭٭٭



Similar Threads: