کوئی تیز نیلا بہاؤ مجھے کاٹتا ہے
تمھیںمیں بتاؤں
مریساری چیزیں سمندر کے دل میں پڑی ہیں
مرےسب خزانوں
مریساری بھیدوں بھری زندگی کا محافظ
یہبوڑھا مجاور, سمندر
بڑاصبر والا، بڑی عمر والا ہے
صدیوںسے دنیا کا سارا نمک اپنے اندر سموئے ہوئےہے
مرےبادبانوں کے مستول ٹوٹے
مرےزنگ خوردہ دخانی جہازوں، مری آبدوزوں کوڈوبے زمانہ ہوا ہے
مگرساحلوں پر ابھی تک
کئیلوگ لہروں سے میرا پتہ پوچھتے ہیں
کئیعورتیں اپنے نا کردہ وعدوں کی چاندی، سیہپوش جسموں کا سونا
ہواؤںکے بے شکل بے سایہ معبد کے بوڑھے پجاری کے
قدموںپہ رکھتی ہیں
میرےلئے زندگی کی دعا مانگتی ہیں
میںاپنے ہی بے عکس دکھ کے
بہتگہرے پانی سے لرزاں و ترساں
کہیںدور ویران تٹ پر محبت کی لا حاصلی میں
کسییوگ شکتی کی خواہش لئے چل رہا ہوں
مرےدل میں رستے بہت ہیں
کوئیچلنا چاہے تو چلتا رہے عمر بھر
منزلوںکی تمنا عبث ہے
مگرایک خواب حقیقت کی پاداش میں جی رہا ہوں
صداقتکا سیرم بھی اتنا لیا ہے کہ سچ بولتے بولتےتھک گیا ہوں
یہدنیا مری ریگ غم سے سنہری طلا چھانتی ہے
مرےخاک زاروں، مرے آسمانوں کو حیرت بھریآنکھ سے دیکھتی ہے
مرےبادلوں کی بدلتی ہوئی خواب شکلوں میں
اپنینمی خور گیلی شبیہوں کی بے ہیئتی جوڑتیہے
میںاپنے کناروں میں لبریز اتنا ہوں،
آنکھیںچھلکنے کو بس اک جھلک مانگتی ہیں
جھلکایک غم کی۔ جسے میں نے پہلے، کبھی پہلےدیکھا نہ ہو
غم کاچہرہ مگر کس نے دیکھا۔ بجز میرے ۔۔
خوابوںکے چلنے کی آواز بھی
دردآمیز راتوں کے گاڑ ہے اندھیرے میں
میرےعلاوہ کسی کو سنائی نہیں دی
میںتنہا ہی روتا رہا ہوں
مریبند ہوتی وریدوں میں اب ایک کاغذ کی کشتیرواں ہے
جسےمیں نے اپنے لئے اور تمہارے لئے احتیاطاً بنایا تھا
(لائفبوٹس ہر شپ میں ہوتی ہیں)
لیکنتمہیں بھی پتہ ہے
کہقرنوں پرانی گزرگاہ ہستی کے آبی سفر میں
بہتکچھ ہی دھندلا گیا ہے
وہ جسکا طلسمی کھچاؤ
یہاںلے کے آیا تھا ہم کو
وہٹاپو قریب آ گیا ہے
مگروہ کہاں ہے ۔۔ کہاں ہے
جسےحاصل وقت مانا گیا تھا، وہ لمحہ کہاں ہے
زمانہ مجھے اپنی بے رحم آنکھوں سے کیوںدیکھتا ہے
میںخود خواب ہوں، میری تعبیر بھی خواب سی ہے
کوئیمیرے دل کی حقیقت کہاں جانتا ہے
چٹانیکنارا ہوں اپنے سمندر کا خود ہی
کوئیتیز نیلا بہاؤ مجھے کاٹتا ہے
تمہیںاپنے خوابوں کی سچائیوں پر یقیں ہے
بتاؤ!مری زندگی کا ستارہ کہاںٹوٹتا ہے
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks