SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: آئینہ خانہ تصور میں

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      آئینہ خانہ تصور میں






      میں آنکھیں بند کئے سوچتا رہا لیکن
      نہ حافظے نے مدد کی نہ مرنے والوں نے
      ہر ایک سالگرہ موم بتّیوں کی طرح
      پگھل کے رہ گئی تاریخ کے اندھیروں میں
      خیال ہے کہ اک ایسا بھی موڑ آیا تھا
      جب انتظار کی ہر بے کراں اندھیری رات
      ترے خیال کی آہٹ سے چونک جاتی تھی
      تِرے لبوں کی عنایت سے بہت پہلے
      ترے لبوں کے تصور سے آنچ آتی تھی


      نہ جانے کون سے لمحے نے مجھ کو چھین لیا
      نہ جانے کون سی ساعت تری رقیب بنی
      اک ایسا غم تھا شبستانِ جسم و جاں پہ مُحیط
      جو تیرا غم بھی نہ تھا ، غمِ جہاں بھی نہیں
      مِرا دیارِ تمنّا ضرور تھا ، لیکن
      دیارِ دل بھی نہیں تھا ، دیارِ جاں بھی نہیں
      خوشی بھی تھی کہ یہ سرحد خوشی سے آگے ہَے
      فغاں بھی تھی کہ یہ معمُورۂ فغاں بھی نہیں


      مری رگوں میں لہُو بن کے رچ گئی تھی وُہ نیند
      تِرے بدن کی حلاوت نے جس کی باہوں میں
      زمانے بھر کی پُر اسرار خُنکیاں رکھ دیں
      تری نگاہ کی شفقت نے جس کی پلکوں پر
      لطیف ، نرم ، مِلنسار اُنگلیاں رکھ دیں


      اور اس دھُلے ہُوئے لمحے میں ، ایک ساعت میں
      تری وفا ، تری آغوش کی حلاوت میں
      کِسی نے جیسے مرے دونوں ہات تھام لیے
      اُفق کے بعد اُفق آئے ، رنگ رنگ کے دیس
      چمکتے ، کوندتے ، سیماب کی طرح بے تاب
      نہ آسمان ، نہ دھرتی کا گھُومتا چکّر
      نہ ماہتاب کے ٹکڑے ، نہ ریت کے ذرّے
      کوئی زمیں بھی نہیں تھی ، کوئی زماں بھی نہیں
      دیارِ دل بھی نہیں تھا ، دیارِ جاں بھی نہیں


      یہاں بھی ویسے ہی اِنساں تھے جنھیں میں نے
      زمیں پہ چھوڑ دیا تھا ، مگر یہاں میرے
      اور اُن کے بیج ، آئینہ جمال نہ تھا
      سیاہ آنکھوں کے بدلے ، جواں لبوں کے عوض
      ہر ایک شکل کھڑی تھی کوئی دُکان سجائے
      ہر ایک شکل سے آتی تھی دم بہ دم آواز
      " گھڑی ، پُرانی قمیضیں ، دوائیں ، سِگرٹ ۔ چائے"

      ٭٭٭


      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: آئینہ خانہ تصور میں

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post




      میں آنکھیں بند کئے سوچتا رہا لیکن
      نہ حافظے نے مدد کی نہ مرنے والوں نے
      ہر ایک سالگرہ موم بتّیوں کی طرح
      پگھل کے رہ گئی تاریخ کے اندھیروں میں
      خیال ہے کہ اک ایسا بھی موڑ آیا تھا
      جب انتظار کی ہر بے کراں اندھیری رات
      ترے خیال کی آہٹ سے چونک جاتی تھی
      تِرے لبوں کی عنایت سے بہت پہلے
      ترے لبوں کے تصور سے آنچ آتی تھی


      نہ جانے کون سے لمحے نے مجھ کو چھین لیا
      نہ جانے کون سی ساعت تری رقیب بنی
      اک ایسا غم تھا شبستانِ جسم و جاں پہ مُحیط
      جو تیرا غم بھی نہ تھا ، غمِ جہاں بھی نہیں
      مِرا دیارِ تمنّا ضرور تھا ، لیکن
      دیارِ دل بھی نہیں تھا ، دیارِ جاں بھی نہیں
      خوشی بھی تھی کہ یہ سرحد خوشی سے آگے ہَے
      فغاں بھی تھی کہ یہ معمُورۂ فغاں بھی نہیں


      مری رگوں میں لہُو بن کے رچ گئی تھی وُہ نیند
      تِرے بدن کی حلاوت نے جس کی باہوں میں
      زمانے بھر کی پُر اسرار خُنکیاں رکھ دیں
      تری نگاہ کی شفقت نے جس کی پلکوں پر
      لطیف ، نرم ، مِلنسار اُنگلیاں رکھ دیں


      اور اس دھُلے ہُوئے لمحے میں ، ایک ساعت میں
      تری وفا ، تری آغوش کی حلاوت میں
      کِسی نے جیسے مرے دونوں ہات تھام لیے
      اُفق کے بعد اُفق آئے ، رنگ رنگ کے دیس
      چمکتے ، کوندتے ، سیماب کی طرح بے تاب
      نہ آسمان ، نہ دھرتی کا گھُومتا چکّر
      نہ ماہتاب کے ٹکڑے ، نہ ریت کے ذرّے
      کوئی زمیں بھی نہیں تھی ، کوئی زماں بھی نہیں
      دیارِ دل بھی نہیں تھا ، دیارِ جاں بھی نہیں


      یہاں بھی ویسے ہی اِنساں تھے جنھیں میں نے
      زمیں پہ چھوڑ دیا تھا ، مگر یہاں میرے
      اور اُن کے بیج ، آئینہ جمال نہ تھا
      سیاہ آنکھوں کے بدلے ، جواں لبوں کے عوض
      ہر ایک شکل کھڑی تھی کوئی دُکان سجائے
      ہر ایک شکل سے آتی تھی دم بہ دم آواز
      " گھڑی ، پُرانی قمیضیں ، دوائیں ، سِگرٹ ۔ چائے"

      ٭٭٭
      Umda Intekhab
      Sharing ka shukariya


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: آئینہ خانہ تصور میں

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Umda Intekhab
      Sharing ka shukariya
      پسندیدگی کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •