یوں ہر گلی کنارہ کش و چشم پوش ہے
جیسے ہمارا گھر سے نکلنا گناہ ہو
منبر میں ایسا لحن ہے ایسا سرّوش ہے
جیسے ہمارا نامۂ رندی سیاہ ہو
ہوں دن گزر رہے ہیں کہ نہ فردا نہ دوش ہے
اے اعتبارِ وقت معّین نگاہ ہو
اب تک قتیلِ ناوکِ یاراں میں ہوش ہے
اے دوستوں کی مجلسِ شوری صلح ہو
"میری سنو جو دوشِ نصیحت نیوش ہے
دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو"
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks