بہت ہی عمدہ شیئرنگ
آ گئی پھر وہی پہاڑ سی رات
دوش پر ہجر کی صلیب لیے
ہر ستارہ ہلاکِ صبحِ طلب
منزلِ خواہشِ حبیب لیے
اس سے پہلے بھی شامِ وصل کے بعد
کاروانِ دل و نگاہ چلا
اپنی اپنی صلیب اٹھائے ہوئے
ہر کوئی سوئے قتل گاہ چلا
کتنی بانہوں کی ٹہنیاں ٹوٹیں
کتنے ہونٹوں کے پھول چاک ہوئے
کتنی آنکھوں سے چھن گئے موتی
کتنے چہروں کے رنگ خاک ہوئے
پھر بھی ویراں نہیں کوئے مراد
پھر بھی شب زندہ دار ہیں زندہ
پھر بھی روشن ہے بزم رسمِ وفا
پھر بھی ہیں کچھ چراغ تابندہ
وہی قاتل جو اپنے ہاتھوں سے
ہر مسیحا کو دار کرتے ہیں
پھر اسی کی مراجعت کے لیے
حشر تک انتظار کرتے ہیں
٭٭٭
Similar Threads:
بہت ہی عمدہ شیئرنگ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
پسند کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks