کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم

تجھ کو بالیں پر نہ دیکھا کھولی سو سو بار چشم


روز و شب وا رہنے سے پیدا ہے میرؔ آثارِ شوق
ہے کسو نظارگی کا رخنۂ دیوار چشم






Similar Threads: