آنکھوں میں جی مرا ہے اِدھر پار دیکھنا

عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا


کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے
چاکِ قفس سے باغ کی دیوار دیکھنا

آنکھیں چرائیو نہ ٹک ابرِ بہار سے
میری طرف بھی دیدۂ خونبار دیکھنا

ہونا نہ چار چشم دل اُس ظلم پیشہ سے
ہشیار زینہار خبردار دیکھنا!

صیادِ دل ہے داغِ جدائی سے رشکِ باغ
تجھ کو بھی ہو نصیب یہ گلزار دیکھنا

گر زمزمہ یہی ہے کوئی دن تو ہم صفیر
اس فصل ہی میں ہم کو گرفتار دیکھنا

اُس خوش نگہ کے عشق سے پرہیز کیجو میرؔ
جاتا ہے لے کے جی ہی یہ آزار دیکھنا



Similar Threads: